نہر میں کراچی کے تین نوجوان ڈوب گئے،تلاش جاری

Published on November 25, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 262)      No Comments

نہر میں کراچی کے تین نوجوان ڈوب گئے،تلاش جاری
ٹھٹھہ(رپورٹ:حمیدچنڈ)ٹھٹھہ کے قریب کے ڈی اے نہر میں کراچی کے تین نوجوان ڈوب گئے،ایک کو بچالیا گیا جبکہ دو نوجوان سگے بھائیوں کی تلاش جاری،تفصیلات کے مطابق نیو کراچی کے تین دوست احمد ،فرحان کھتری،اور اسکا بھائی رضوان کھتری پکنک کے غرض سے ٹھٹھہ آئے ہوئے تھے اور کے ڈی اے نہر چلیا میں نہارہے تھے کے گہرے پانی میں جاگھسے ،جس کے نتیجے میں تینوں نوجوان ڈوبنے لگے اور انکی چیخ وپکار سن کر مقامی غوطاخوروں نے نہر میں چھلانگ لگاکر ایک نوجوان احمد کو ڈوبنے سے بچالیا جبکہ دونوں سگے بھائیوں کی تلاش کے ڈی اے نہر سے مقامی غوطاخوروں کے ذریعے جاری ہے۔
جام نظام الدین سموں ؒ کا 510 واں عرس مبارک
ٹھٹھہ(رپورٹ: حمیدچنڈ)جام نظام الدین سموں ؒ کا 510 واں عرس مبارک گادی نشین جام امیر احمد سموں کی سرپرستی میں درگاھ جام نظام الدین سموں ؒ کی مزار پر ہوا،جس میں قرآن خوانی،مزار پر چادر چراکر میلے کا آغاز کیا گیا جس کے بعد میلادشریف کا انعقاد کرکے لوگوں میں نیاز تقسیم کی گئی، تفصیلات کے مطابق جام نظام الدین سموں ؒ جس نے سندھ میں 48سال مسلسل حکومت کی جس دوران جام نظام الدین سموں ؒ حکومت میں انقلابی تبدیلیاں لاکر علم ،ادب کے ترقی کے لیے 400 سے زائد اسکول اور مدرسے قائم کرائی جس میں پوری دنیا سے شاگرد آکر تعلیم حاصل کرتے تھے ،درگاھ جام نظام الدین سموں کے گادی نشین جام امیر احمد سموں کی سرپرستی میں ہر سال درگاھ پر چادر چراکر میلے کا افتتاح کیا گیا ،اس موقعے پر درگاھ نشین نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کے ہمارے بزرگوں نے سندھ کے تعمیر و بہبود کے لیے بڑی قربانیاں دیں ہیں ،اور ہم بھی انکے نقش قدم پر چلتے ہوئے سندھ کی ترقی کے لیے ہر ممکن کوشش کرینگے، انہوں نے مزید کہا کے سندھ کانام تعلیم اور مدرسوں میں آگے لانے میں جام نظام الدین سموںؒ کی بھری کاوشیں رئیں ہیں جن کو موجودہ حکومتوں نے فراموش کردیا ہے، افسوس کی بات یہ ہے کے حکومت سندھ اور خاص طور پر ٹھٹھہ کی ضلعی انتظامیہ نے جام نظام الدین سموں کے عرس کے دن کبھی بھی مقبرے پر آکر ان کی کاوشوں کو نہیں سرہایہ،انہوں نے مزید کہا کے ایک مخصوص گروہ نے جام نظام الدین سموں ؒ کے مزار کو نقصان پہنچاکر وہاں سے قیمتی پتھر چوری کیے مگر ضلعی انتظامیہ نے اس پورے واقعے کو خاموشی سے دبادیا، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کے سندھ حکومت جام نظام الدین سموں کی تعلیم کے لیے کی گئی کاوشوں کے برعکس سندھ میں تعلیم کی تباہی کی سعدھی زمیوار ہے ،انہوں نے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے تاریخی ورثاء کی حفاظت کے لیے کچھ بھی نہیں کررہی جبکہ انکے بجٹ میں آثار قدیمہ اور مشہور بزرگوں کی مزاروں کی تعمیر و حفاظت کے آنے والا بجٹ پتہ ہی نہیں چلتا کے کہاں جارہا ہے، انہوں نے مزید کہا کے پوری سندھ میں سماں قوم 30 لاکھ کی آبادی پر مشتمل ہیں اگر وہ قوم اپنے بزرگ حستیوں کے لیے کے جان بھی دے سکتی ہے ،انہوں نے حکومت سندھ ،ضلعی عملداروں سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کے سندھ میں 48 سالہ حکومت کے دوران سندھ کے لیے بھری قربانیاں دینے والے اور تعلیم کے لیے بھری سندھ بھر میں 400سے زائد یونیورسٹیاں قائم کرنے والے بزرگ جام نظام الدین ؒ کے مقبرے سمیت مکلی پر قائیم آثار کی حفاظت کے لیے بندوبست کریں۔

Readers Comments (0)




WordPress Blog

WordPress Themes