روپورٹ ۔۔۔ صائمہ جبین مہک
دریچہ ادب ویلفیئر سوسائٹی پاکستان(رجسٹرڈ)کے زیر اہتمام سید قمر ہمدانی بانی دریچہ ادب پاکستان اور پروفیسر صفدر علی شاہ چیرمین دریچہ ادب کی زیر نگرانی جھنگ کے ایک مقامی ہوٹل میں معروف شاعرہ، دانشورہ اور ادیبہ ڈاکٹر شہناز مزمل کے اعزاز میں ’’تقریب پذیرائی‘‘منعقد ہوئی جس کی صدارت مطاہر حسین ترمذی سرپرستِ اعلی دریچہ ادب پاکستان نے کی۔پروگرام کا آغاز تلاوتِ قرآن پاک اور حمد و نعت سے ہوا۔ تلاوت خیال احمد پوری نے اور حمد و نعت فرحین سحر نے پیش کی۔نظامت کے فرائض مدثر حبیب جامی اور فرحین سحر نے سرانجام دیے۔کرنل(ر) محمد اکرم انجم ڈائریکٹر سیکیورٹی سی پیک پروجیکٹ ملتان، معروف شاعر و نقاد عارف فرہاد، ملک عرفان خانی سرپرست اعلی عالمی ادب اکادمی،اور اظہر عباس عادل ڈپٹی ڈائیریکٹر سوشل ویلفئیر ڈیپارٹمننٹ جھنگ تقریب کے مہمانان خصوصی تھے۔ ممتاز بلوچ اور حنیف باوا صاحب بے بطور مہمانانِ اعزاز شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے تمام مہمانانِ خصوصی اور مہمانانِ اعزاز نے نے ڈاکٹر شہناز مزمل کی ادبی خدمات کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ ڈاکٹر شہناز مزمل کی تحریر کردہ کتب ادب کے فروغ میں اپنا بھرپور کردار ادا کر رہی ہیں یہی وجہ ہے کہ قارئین ان سے بھرپور استفادہ کر رہے ہیں۔ان کی کتب میں ان کے ادبی ذوق کی جھلک واضح نظر آتی ہے۔ان کی نظمیں بچوں اور بڑوں میں بے حد مقبول ہیں۔شاعری کے ساتھ ساتھ ان کے سفر نامے بھی ادبی ذوق رکھنے والوں کے لیے تحفہ ہیں۔انہوں نے اصلاح معاشرہ کے لیے اپنے قلم کا استعمال کیا ہے۔ جھنگ کے سینئر شعراء و ادباء کرام پروفیسر ڈاکٹر عمران ظفر۔قمر عباس ہمدانی۔ پروفیسر صفدر علی شاہ۔پروفیسر ڈاکٹر مختار حر۔ انیس انصاری۔حنیف باوا۔طارق اقبال۔ فاروق قادری۔ غضنفر ترمذی پروفیسر رضا شاہ عابد۔خیال احمد پوری۔سید حامد رضا زیدی۔مطیع ترمذی۔ذوالفقار علی شاہ اور کنیز فاطمہ گوندل نے بہترین انداز مقالات اور منظومات کے ذریعے زبردست خراجِ تحسین پیش کیا۔ تقریب میں صائمہ جبین مہک،مدثر حبیب جامی،وفا چوہدری سمیت ملک کے نامور شعرائے کرام نے محترمہ شہناز مزمل کے اعزاز میں مضامین اور نظمیہ کلام پڑھنے کے ساتھ اپنا اپنا کلام بھی پیش کیا اور شرکائے محفل سے خوب داد وصول کی۔ تقریب کے اختتام پر ادب کی بہترین خدمت کرنے پر ادب سرائے انٹرنیشنل کی طرف سے شہناز مزمل ادبی ایوارڈز گولڈ میڈلز اور اسناد سے نوازا گیا۔شہناز مزمل ادبی ایوارڈ ادب سرائے کا بین الاقوامی ایوارڈ ہے جو پوری دنیا میں فروغ ادب کے لئے نمایاں کردار انجام دینے والے دانشوروں شعروں ادیبوں کو کمیٹی کے متفقہ فیصلے کے بعد پیش کیا جاتا ہے۔ اور پر دریچہ ادب ویلفیئر سوسائٹی پاکستان کی طرف سے بھی گلِ نوخیز اختر۔مطاہر ترمذی۔ پروفیسر منیف ظفر۔ پروفیسر صفدر علی شاہ۔ محترمہ فرحت طاہر شاہ۔ آسیہ شبیر سیال۔سیف اللہ صدیقی اورڈاکٹر ام البنین۔قمر ہمدانی۔ مدثر حبیب جامی۔ سجل ملک۔ فرحین سحر۔ نعیم انصر ہاشمی۔غلام جیلانی۔وفا چودھری۔کرنل زاہد فاروق۔ محمد معصوم تبسم۔ چودھری جہانزیب۔ ڈاکٹر جمشید عالم کھوکھر۔ اور اویس ملک کو میڈلز اسناد اور ایوارڈز دیے گئے۔ ڈائریکٹر سکیورٹی کرنل (ر) محمد اکرم انجم کی طرف سے سی پیک پروجیکٹ ملتان کی جانب سے بھی اہم ادبی شخصیات کو ایوارڈز دیے گئے۔ شہناز مزمل, گلِ نوخیز اختر، ڈاکٹر ناصر عباس نیر اور محمد اویس ملک کو ان کی ادبی خدمات پر دریچہ ادب پاکستان ایوارڈ بھی پیش کیا گیا۔۔اور تقریب کے اختتام پرانیس انصاری نے اپنی کتاب۔ شہناز مزمل نے اپنا نیا نعتیہ مجموعہ عشقِ مزمل۔عارف فرہاد نے اپنی کتابیں زنجیر اور موسمِ نارسائی اور صائمہ جبین مہک نے اپنی کتاب سلگتی یادوں کے دیپک۔پروفیسر صفدر علی شاہ نے جہانِ فہم دریچہ ادب پاکستان کے عہدیدران اور دیگر مہمانوں کو پیش کیں۔آخر میں قمر عباس ہمدانی اور پروفیسر صفدر علی شاہ نے تقریب کے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔