ٹھٹھہ ضلع میں نظام تعلیم مکمل طور پر تباہ

Published on January 14, 2019 by    ·(TOTAL VIEWS 342)      No Comments

ٹھٹھہ(رپورٹ حمید چنڈ) ٹھٹھہ ضلع میں تعلیم مکمل طور پر تباہ ہوگئی ہے، دوسری جانب سندھ دشمن منصوبوں کی تعمیرات کی جارہی ہے، کوہستان میں عربن گرین سٹی جیسے منصوبوں کو اور زیادہ سپورٹ دیکر مقامی لوگوں کی زمینوں کے کھاتوں میں بڑے پئمانے پر دونمبری کی جارہی ہے، ٹھٹھہ ضلع کے یوسی جھمپیر میں قائیم ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں میں مقامی لوگوں کے جبری برطرف کرکے انکے حقوق کھائے جارہے ہیں، جو مقامی لوگوں کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے، ان تمام مسائل کے حل کے لیے ہم سندھ ہائے کورٹ جائینگے، ایسے خیالوں کا اظہار عوامی رابطہ تحریک کے مرکزی صدر سرور پلیجو نے عوامی پریس کلب ٹھٹھہ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کے ٹھٹھہ ضلع اندر کتنے ہی اسکولز بند پڑے ہیں جن میں نہ اساتذہ ہیں اور نہ ہی بلڈنگ ہیں، جو بلڈنگ ہیں انکی خستہ حالی کے باعث بچے کھلے آسمان تلے پڑنے پر مجبور ہیں، انہوں نے مزید کہا کے ٹھٹھہ کے کوہستان علائقے میں بھی بڑے تعداد میں سرکاری اسکولز بند ہیں جسکے باعث ہزاروں بچوں کا مستقبل تباہ ہورہا ہے، مگر انتظامیہ کوئی بھی ایکشن نہیں لے رہی ہے، انہوں نے مزید کہا کے ایک طرف ٹھٹھہ ضلع کے وسیع تر کوہستانی پٹی میں سندھ دشمن منصوبوں کی تعمیرات کی جارہی ہے، دوسری جانب مقامی لوگوں کی آبائی زمینوں کے کھاتے چینج کیے جارہے ہیں، اور حکومت برمیوں، بنگالیوں اور افغانیوں کو پاکستان کی شہریت دیکر بڑی ناانصافی کر رہی ہے، انہوں نے کہا کے ٹھٹھہ ضلع تاریخی حیثیت رکھتا ہے جہاں 400 مدرسے ہوتے تھے مگر اب یہاں تعلیم تو دؤر کی بات ہے پینے کے پانی کی سہولت بھی میسر نہیں، یہاں کی مقامی عوام سے بڑی ناانصافی کی جارہی ہے، سرور پلیجو نے وفاقی اور سندھ حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کے فوری طور پر سندھ دشمن منصوبوں کو بند کرکے ملکی و غیر ملکی کمپنیوں میں مقامی لوگوں کو روزگار دیا جائے اور انکو بنیادی سہولتیں دیکر انکے حقوق واپس دیے جائیں دوسری صورت میں ہم لوگ سندھ ہائے کورٹ میں جانے کا حق رکھتے ہیں۔

Readers Comments (0)




WordPress主题

WordPress主题