انار میں موجود جوان رکھنے والے مرکب کی انسانوں پر کامیاب آزمائش

Published on June 19, 2019 by    ·(TOTAL VIEWS 349)      No Comments

کراچی(یواین پی ) انار کے اہم اجزا دل کو توانا رکھتے ہیں اور اس میں موجود قیمتی اینٹی آکسیڈنٹس کئی اقسام کے کینسر کو روکتے ہیں۔ اب لذیذ اور ہردلعزیز پھل انار کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ اس میں ایک خاص مرکب بڑھاپے کو روکنے اور تادیر جوان رہنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔یورولائتھن اے (یواے) نامی مرکب انار میں پایا جاتا ہے اور ایک عرصے تک سائنسدان اس کے جادوئی خواص سے واقف تھے۔ جب یو اے کو چوہوں اور بعض کیچووں پر آزمایا گیا تو ان کی عمر میں اضافہ دیکھا گیا۔ اس کے بعد سائنسدانوں نے اسے انسانوں پر آزمانے کا فیصلہ کیا۔سوئس فیڈرل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی ( ای پی ایف ایل) کے ماہرین نے اگلے مرحلے میں اس پھل سے یو اے نکالا اور اسے انسانی آزمائش میں ایسے بزرگوں کو دیا جو بیمار بھی تھے۔ ماہرین نے نوٹ کیا کہ اس سے مائٹوکونڈریا کی عمررسیدگی کا عمل سست پڑا اور کسی قسم کے کوئی مضر اثرات مرتب نہیں ہوئےمائٹوکونڈریا انسانی خلیات (سیلز) کا ایک اہم حصہ ہوتا ہے جو خلیے کے لیے توانائی پیدا کرتا ہے۔ اس سےقبل ورزش کےمائٹوکونڈریا پر عین یہی اثرات دیکھے گئے تھے۔ واضح رہے کہ یو اے کسی غذا میں نہیں پایا جاتا۔ اس کی کچھ مقدار انار اور رسبریوں میں پائی جاتی ہے لیکن انسانی آنتوں میں پہنچتے ہی ان کی تاثیر ختم ہوجاتی ہے۔اسی لیے ماہرین نے یو اے مرکب کی مصنوعی تالیف کی اور اسے 60 بزرگوں کو کھلایا۔ اس ٹیسٹ کا مقصد اس کی افادیت یا اس کے مضر اثرات کا جائزہ لینا تھا۔ بعض شرکا کو 250 سے 2000 ملی گرام خوراک کھلائی گئی۔ ایک گروپ کو 500 ملی گرام اور ایک اور گروپ کو 1000 ملی گرام خوراک دی گئی۔ جبکہ ایک گروپ کو فرضی دوا (پلے سیبو) کھلائی گئی۔اب ان میں سے جن افراد نے 500 سے 1000 ملی گرام یو اے کی خوراک کھائی تھی ۔ ان کے جین میں خاص سرگرمی ہوئی اور مائٹوکونڈریا پر مثبت اثرات مرتب ہوئے، عین وہی اثرات جو ورزش سے مرتب ہوتے ہیں۔اس مطالعے کے سربراہ ڈاکٹر جوہان اوریکس نے کہا کہ یو اے انسانی صحت کے لیے ایک گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس کی بنا پر کہا جاسکتا ہے کہ یو اے کا باقاعدہ استعمال ہڈیوں اور پٹھوں کی کمیت کے زیاں کو روکتا ہے جو عمر کے ساتھ ساتھ بڑھتا رہتا ہے۔اس کی بدولت ای پی ایف ایل اب سائنسداں یو اے کو سپلیمنٹ کی صورت تیار کرنے پر غور کررہے ہیں لیکن اس کے لیے مسلسل تحقیق اور وقت درکار ہوگا۔

Readers Comments (0)




WordPress Themes

WordPress Blog