موسمی اور وبائی امراض سے کیسے محفوظ رہیں؟

Published on July 22, 2019 by    ·(TOTAL VIEWS 541)      No Comments
ماحول،موسم اور معمولات انسانی زندگی کو ہمیشہ سے متاثر کرتے آئے ہیں۔موسم خواہ کوئی ہو اس کے اپنے تقاضے ہوا کرتے ہیں۔یوں تو ہر موسم کے اثراتِ بد سے بچا ؤ ضروری ہوتا ہے لیکن برسات کے موسم کی الجھنوں اور خطرات سے بچنا از حد لازمی ہوتا ہے۔ کیونکہ اس موسم میںذرا سی لاپرواہی ہمیں موت کے منہ میں دھکیل سکتی ہے۔
بارشوں کے ٹھہرے ہوئے پانی کی سڑن،بو اور تعفن انسانی صحت کے لیے کافی مْضر ثابت ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں مچھر اور مکھیاں امراض سے آلودہ جراثیم،وائرس اور بیکٹیریاز کو انسانوں میں منتقل کرنے کا کردار بخوبی نبھا تے ہیں۔ موسمِ برسات میں موسمی اور وبائی امراض کے حملہ آور ہو نے کے خطرات اور بھی بڑھ جاتے ہیں۔پانی جو ہر ذی روح کی پہلی اور بنیادی ضرورت مانی جاتی ہے۔اگر اسی کے استعمال میں بے توجہی برتی جائے تو فوڈپوائزننگ، اسہال ،ہیضہ اور پیچش جیسے موذی اور مہلک امراض حملہ آور ہو کر زندگی کو خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔ انتڑیوں میں انفیکشن کی کیفیت پیدا ہوکر سوزشی علامات ظاہر ہو نے لگتی ہیں۔ہلکی سی غذائی بد احتیاطی سے ہی فوڈ پوائزننگ ، پیچش،اسہال اور قے جیسے عوارض لاحق ہو نے کے امکانات میں اضافہ ہو نے لگتا ہے۔موسمی اور وبائی امراض کے پھو ٹنے کی ایک بڑی وجہ فضائی آلودگی بھی ہو تی ہے جو خور و نوش کی اشیاء کو جراثیم ،وائرس اور بیکٹیریاز سے آلودہ کر دیتی ہے۔جراثیم،وائرس اور بیکٹیریاز کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ مکھیاں ہیں۔یوں زہریلے جراثیم،وائرس اور بیکٹیریاز غذا کے رستے معدے میں جا کر فوڈ پوائزننگ کا باعث بن جاتے ہیں۔فوڈ پوائزننگ سے ہیضہ، پیچش اور اسہال جیسے موذی اور مہلک امراض کی راہ ہموار ہوتی ہے۔ہیضہ اور اسہال دو ایسے جان لیوا مرض ہیں اگر ان کے علاج معالجے میں ہلکی سی کوتا ہی کا مظاہر ہ کیا جائے تو انسان جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔اسہال اور قے آ نے کی علامات بالخصو ص بر سات کے موسم میں اس طرح کی کسی بھی علامت کو معمولی ہرگز خیال نہیں کیا جانا چاہیے بلکہ قبل ازوقت مرض سے بچاؤ کے اقدامات پر عمل پیر ا ہو کر ان کے حملے سے بچنے کی تدا بیر کر لینی چاہئیں۔موسم برسات دیگر موسموں کی نسبت زیادہ تکلیف دہ اور خطر ناک ثابت ہو تا ہے۔اس میں عام طور پر معدہ اور انتڑیوں کے امراض وبائی شکل اختیار کر جاتے ہیں۔ان امراض کا اگر مناسب اور بر وقت علاج نہ کیا جائے تو یہ جان لیوا بھی ثابت سکتے ہیں۔ مذکورہ امراض میں سے فوڈ پوائزننگ ایک ایسا مرض ہے جو ہلکی سی بے احتیاطی اور لا پرواہی سے ہی حملہ آور ہوکر نہ صرف انسانی صحت کو خطرے میں ڈال دیتا ہے بلکہ ہیضہ اور اسہال جیسے موذی امراض کے حملے کی راہ بھی ہموار کرتا ہے۔فوڈ پوائزننگ یا غذائی تعفن کو غذا سے پیدا ہونے والی بیماری کہا جا سکتا ہے۔یہ حفظانِ صحت کے اصولوں سے رو گردانی کرتے ہوئے ناقص اور آلودہ خوراک کھانے کے نتیجے میں معدے اور انتڑیوں میں خرابی پیدا ہونے سے رو نما ہوتی ہے۔اس بیماری کا سبب بننے والے عام اسباب کے ساتھ ساتھ مْختلف قسم کے بیکٹیریاز،وائرس ،جراثیم اور طفیلیے شامل ہوا کرتے ہیں۔بعض اوقات غذا میں شامل کیمیائی اجزاء زہریلے ہوکر فوڈ پوائزننگ کا باعث بھی بن جایا کرتے ہیں لیکن ایسا کبھی کبھا ر ہی ہوا کرتا ہے۔مرض پیدا کرنے والے ذرائع خوراک کو پکانے یا تیار کرنے کے دوران کسی وقت بھی آلودہ کر سکتے ہیں۔ایسا عام طور پر غذا کو نا مناسب طریقے سے پکاتے ہوئے یا غیر محفوظ طرز پر رکھی گئی حالت میں ہوتا ہے۔ آلودہ اور ناقص غذا کھانے کے بعد فوڈ پوائزننگ کا دارو مدار غذائی تعفن کی شدت، قوتِ مدافعت اور آپکی عمر و بدنی حالت پر ہوتا ہے۔جو آدمی جس قدر کمزور قوتِ مدافعت کا حامل ہوتا ہے وہ اسی قدر جلد مرض کی لپیٹ میں آجایا کرتا ہے۔
مرض کی علامات
جس قدر غذا میں زہریلے اجزاء شامل ہوتے ہیں اسی قدر فوڈ پوائزننگ کا حملہ جلد ہوتا ہے۔عام طور پر اس مرض کی درج ذیل علامات رو نما ہوکر مریض کو پریشان کرتی ہیں۔متلی،قے،پتلے پاخانے،پیٹ درد،مروڑ بھوک کی کمی،تھکاوٹ اور بخار وغیرہ۔ یاد رہے کہ یہ ضروری نہیں کہ یہ علامات فوڈ پوائزننگ کے فوراً بعد شروع ہوجائیں بلکہ یہ چند گھنٹوں کے وقفے سے لیکر 10دن تک کے دورانیے میں کسی وقت بھی سامنے آسکتی ہیں۔اس موذی مرض کو پیدا کرنے والے خورد بینی اجسام (جراثیم،بیکٹیریاز،وائرس طفیلیے)ہوا، مٹی،پانی انسانی اور حیوانی فضلات میں حتیٰ کہ ہر جگہ اور ہر وقت پائے جاتے ہیں۔ان میں سے زیادہ تر ہماری کھائے جانے والی غذاؤں میں ہی غیر محسوس طریقے سے پروان چڑھتے ہیں کیونکہ یہ بے رنگ،بے بو اور ساخت سے پاک ہوتے ہیں۔ہم خوراک کو حفظانِ صحت کے اصولوں کے مطابق استعمال کرکے ہی ان خور دبینی انسان دشمن اجسام کے حملوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
احتیاطی تدابیر
ماہرین کے مطابق فوڈ پوائزننگ اور دیگر وبائی بیماریوںسے بچاؤ اور انتڑیوں کے امراض سے محفوظ رہنے کے لیے ضروری ہے احتیاط کا دامن سختی سے تھاما جائے۔ کچن میں مکمل اور بہترین صفائی رکھی جائے،تمام استعمال کی جگہیں احتیاط سے صاف کی جائیں۔برتنوں کو گرم پانی سے دھو کر مکھیوں سے بچا کر رکھا جائے۔کوڑے والی ٹوکری کو صاف اور ڈھانپ کر رکھا جائے۔گوشت وغیرہ فریج میں کچا نہ رکھا جائے اسی طرح گوشت پکاتے وقت خصوصی طور پر دھیان رکھا جائے کہ بیکٹیریا وغیرہ مر جائیں۔کھائے جانے والی تمام کچی اور پکی غذاؤں کو مکھیوں کی پہنچ سے دور رکھا جائے۔ سالن وغیرہ تازہ ہی استعمال کیا جائے۔رات کی باسی خوراک میں جراثیم شامل ہو جانے سے نظامِ انہضام کو بگاڑ دیتی ہے۔برتنوں کو اچھی طرح سے دھو کر خشک ہو نے پر استعمال میںلائیں۔ پھلوں کو کھانے اور سبزیوں کو پکانے سے پہلے بہتے پانی سے دھولینا بہت ضروری ہو تا ہے۔ممکنہ حد تک بازا ری کھانوں، ریڑھی بانو ں کی چٹخارے دار غذاؤں جیسے سموسے، پکوڑے، چپس، دہی بڑے ، آلو چنے اور فروٹ چاٹ وغیرہ سے دور رہا جائے۔المختصریہ کہ سڑک کنارے ،چوراہوں اور گرد و غبار سے آلودہ غذائیں بھی فوڈ پوائزننگ اور گیسٹرو جیسے امراض کی فیکٹریاںہیں۔دودھ کی لسی اور دیگر مشروبات کو بھی ترک کر دینا چاہیے۔صرف چاٹی کی لسی میں نمک ملا کر (ہائی بلڈ پریشر والے افراد اپنے معالج کی ہدایات پر عمل کریں)یا پھر لیموں کی نمکین سکنجبین کا استعمال بھی موسمِ برسات میں فوائدِ کثیر کا حامل ہو تا ہے۔ پیاز کو بطورِ سلاد سر کے میں تر کر کے یا پیاز پر لیموں کا رس نچوڑ کر کھا نا بھی فوڈ پوائزننگ سے بچاؤ کا قدرتی ذریعہ ہے۔یاد رہے کہ پیاز کی نا خوشگوار بو کو زائل کرنے کے لیے پیاز کھانے کے بعد سبز دھنیا کے پتے چبانا مفید ہو تا ہے۔اسی طرح پو دینہ،انار دانہ ،سبز مرچ ،لہسن اور سبز دھنیے کی چٹنی کو بھی کھانے کا لازمی حصہ بنائیں۔اگر ہو سکے تو سبز مرچ کو بطورِ سلاد استعمال میں لائیں یہ ہیضے ، اسہال اور فوڈ پوائزننگ سے محفوظ رہنے کا قدرتی راستہ ہے۔ پانی صاف اور اْبال کر پیا جائے۔ پانی فلٹر کیا ہوا استعمال کیا جائے یا پانی کو مفید بنانے اور جراثیم سے پاک کر نے کے لیے تھوڑی سی پھٹکری اس میں شامل کر لینی چاہیے۔اسی طرح کلو رین کی مخصوص مقدار بھی پانی کی کثافت کو دور کرنے کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔ہمیشہ کھانا کھانے سے پہلے اور ٹائلٹ جانے کے بعد ہاتھ اچھی طرح صابن سے دھوئیں۔ناخنوں کو صاف اور بالوں کو کھانے سے دور رکھیں۔
گھریلو طبی تراکیب
بد ہضمی سے نجات کے لیے پودینہ ،انار دانہ اور سونٹھ ہم وزن سفوف بنا کر آدھا چمچ سادہ پانی کے ایک گھونٹ سے دن میں تین بار استعما ل کریں، بفضل خدا فوری افاقہ ہوگا۔اگر پیچش اور اسہال کی علامات بھی ظاہر ہونے لگیں تو چاول ابال کر(پچ سمیت) دہی ملا کر کھانا نہایت مفید ثابت ہوتے ہیں۔ اسی طرح ٹھنڈے پانی سے نہانا بھی اسہال دور کرنے میں معاون بنتا ہے۔چھلکا اسبغول کی ایک چمچ دہی میں شامل کر کے استعمال کرنا بھی پیٹ کے جملہ امراض سے نجات دلاتا ہے۔دہی اور کیلا باہم مکس کر کے کھانے سے بھی پیچس اور اسہال کے امراض سے افاقہ ملتا ہے۔ اگر گھریلو تراکیب سے بھی اسہال اور پیچش سے افاقہ میسر نہ آئے تو درج ذیل طبی تراکیب اپنائیں انشاء اللہ خاطر خواہ افاقہ ہوگا۔گلنار5گرام،پوست انار5گرام،مصری 5 گرام کا سفوف بنا کر 1سے2گرام کی خوراک عرقِ پو دینہ کے ساتھ استعمال کریں فلفل سیاہ 5گرام،زنجبیل5گرام نو شادر5  گرام گیرو 5گرام۔ تمام اجزا کا سفوف بنا کر بڑے افراد 2گرام اور کم عمر1گرام پانی سے کھا کر چائے کے دو چار گھو نٹ پی لیں۔اسہال اور پیچش کے عوارض سے نجات مل جائے گی۔ اس کے علاوہ طبی دوا ساز اداروں کی تیار کردہ بہترین نتائج کی حامل ادویات بازار میں بسہولت دستیاب ہیں۔بچوں میں ہیضے اور اسہال کی علامات کی صورت میں درج ذیل طریقوں کو اپنائیں:سونف1گرام،پو دینہ 1گرام،لونگ 1عدد اور چینی 5 گرام کو باہم جوش دیکر چھان لیں۔ٹھنڈا ہو نے پر وقفے وقفے سے حسبِ عمر پلائیں۔زہر مہرہ خطائی1ملی گرام،طباشیر1ملی گرام،نارجیل دریائی 1ملی گرام کو عرقِ کیوڑہ میں حل کر کے شربتِ انار ملا کر بچے کو پلائیں۔دھیان رہے کہ مذکورہ اوزان کی صرف ایک خوراک ہی بنائی جائے۔بفضلِ خدا بچہ ہیضے اور اسہال کے اثراتِ بد سے محفوظ ہو جائے گا۔ نوٹ :۔مرض کی علامات بر قرار رہنے کی صورت میں کسی مستند معالج سے رجوع کریں۔
غذائی پر ہیز
تلی اور بھنی ہوئی غذاؤں سے پر ہیز کیا جائے۔ثقیل ،نفاخ،دیر ہضم اوربادی اشیاء سے بھی دور ہی رہا جائے تو بہتر ہو تاہے۔گوشت کڑاہی اور مرغ مسلم وغیرہ جیسی خوراکوں سے احتراز برتا جائے۔چاول اور دال چنا کو باسی حالت میں کھانے سے بچا جائے۔تربوز اور چاول ایک ساتھ ہر گز استعمال نہ کیے جائیں۔تربوز کھانے کے بعد شربت وغیرہ پینے سے بھی گریز کیا جائے۔مرض کے وبائی دنوں میں احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کیا جائے۔ پانی صاف اور ابلا ہوا پیا جائے۔فوڈ پوائزننگ، ہیضہ، اسہال اور پیچش کے وبائی ایام میں دست آور ادویات کا ہر گز استعمال نہ کیا جائے اگر بہت ضروری ہو تو صرف ملین یعنی پیٹ کو ہلکا نرم کرنے والی ادویات لی جانی چاہئیں۔ رہائشی جگہوں کو صاف ستھرا اور ہوا دار رکھا جائے ۔حفظِ ما تقدم کے طور پر پانی میں پودینہ کے پتے پکا کر یا عرقِ گلاب ملا کر پا نی پیا جائے۔سبز مرچ ،سبز پودینہ اور پیاز بطور استعمال لازمی کریں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ آپ مندرجہ بالا معروضات پر عمل پیرا ہوکر لا تعداد جسمانی اور ذہنی الجھنوں سے محفوظ ہوجائیں گے۔
Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

WordPress主题