تیرے بن کیا جینا

Published on October 3, 2019 by    ·(TOTAL VIEWS 529)      No Comments


تحریر : نرجس بتول علوی.
قسط تیرہ
عظمی بی اے کے بارے میں سوچ رہی تھی کے آخر یہ میرے ساتھ ایسا کیوں کرتا ہے.جتنی محبت میں بی اے سے کرتی ہوں شاید اس سے کوئ بھی نہ کرتا ہو .اسی سوچ میں عظمی کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگتے ہیں .پھوپھو یہ سب دیکھ لیتی ہیں .میری بچی عظمی کیوں رو رہی ہے .اس پر عظمی نہیں پھوپھو جان میں رو نہیں رہی پیاز کاٹ رہی تھی .اس بات پر پھوپھو لیکن عظمی تمھارے ہاتھ میں کوئ پیاز تو نہیں ہے.عظمی آنسو صاف کرتے ہوۓ پھوپھو جان سارا قصور ان آنکھوں کا ہی ہوتا ہے .یہ کب اور کس وقت برس پڑیں ان کا کچھ پتہ نہیں چلتا .یہ کہہ کر عظمی آنسو صاف کرتی ہے .پھوپھو عظمی سے تمھاری آنکھوں میں آنسو بارش کی طرح کیوں برس رہے تھے .عظمی بارش بھی دو طرح کی ہوتی ہے اگر آسمان سے آۓ تو کچہے مکانوں کو گرا دیتی ہے اور اگر آنکھوں سے نکلیں تو دل کو موم کر دیتے اور دل کا سارا بوجھ ختم کر دیتے ہیں .یہ کہہ کر پھوپھو ٹال دیتی ہے .پھوپھو ٹکٹکی بھندھے اس کو دیکھ رہی ہیں .پھوپھو تھوڑی دیر کے بعد آنے دو بی اے کو میں اس سے سب پوچھتی ہوں اور اس کو میرے پیار اور لاڈ نے بہت سر پر چڑھا دیا ہے .ایک تمھارے انکل بھی اسے کچھ نہیں کہتے آج آنے دو تم اپنے انکل کو ان سے بھی بات کرتی ہوں .میں اس کی کلاس لگواتی ہوں اس بی اے کے کام بہت بڑھتے جا رہے ہیں آۓ دن شہر سے باہر جاتا ہے تین ہفتے باہر اور ایک ہفتہ گھر .عظمی پھوپھو کے ہاتھوں سے پکڑ کر پھوپھو خدا کے لیے آپ بی اے سے کچھ مت کہنا کیوں کے جو وقت بھیک میں دیا جاۓ اس وقت کا کوئ فاءدہ نہیں ہوتا پتہ ہے پھوپھو جب بی اے مجھے میرا حق نہیں دیتا مجھے بہت دکھ ہوتا ہے .کیونکہ میں تو اس کو اتنا پیار محبت دیتی ہوں کے جو ایک بیوی کو اپنے شوہر کو دینی چاہیے . یہ کہہ کر عظمی کچن سے باہر جاتی ہے .دوسری جانب ثوبیہ اور بی اے باہوں میں باہوں ڈال کر مری کی سڑکوں پر گل چھرے اڑا رہے ہیں .دونوں ایک دوسرے سے پیار محبت کی باتیں کر رہے ہیں اور بی اے ثوبیہ کو طرح کے گفت دے رہا ہے.ثوبیہ دونوں ہاتھوں سے اس کے دیۓ گفت سمیٹ رہی ہے جیسے اس کو بی اے سے محبت کم اور اس کے دی ہوئ ہر ایک چیز سے محبت زیادہ ہے .بی اے اور ثوبیہ سہی عیش میں وقت گزار رہے ہیں .دونوں گھوم پھر کر اپنی رہاءش میں واپس آتے ہیں .ثوبیہ ناءٹ ڈریس پہن کر واش روم سے باہر آتی ہے بی اے بیڈ پر بیھٹا ہے . ثوبیہ بی اے کے قدموں میں بیٹھ جاتی ہے اور آنکھوں میں محبت سے دیکھتی ہے .بی اے ثوبیہ میری جان کیا دیکھ رہی ہے میری آنکھوں میں ان آنکھوں میں جتنا بھی پیار اور محبت ہے وہ صرف اور صرف میری جان ثوبیہ کے لیے ہی تو ہے .ثوبیہ بی اے کے ہاتھوں سے تھام کر پتہ ہے بی اے میں اپنے آپ کو بہت لکی سمجھتی ہوں مجھے تم جیسے اچھے نیک دل اور اتنے محبت کرنے والے شخص کا ساتھ ملا لیکن کبھی کبھی بہت پریشان بھی ہو جاتی ہوں کہ صرف تمھاری زندگی میں تو نہیں بلکہ تمھاری دوسری بیوی بھی ہے نا جو کے خاندانی بیوی ہے کل کو اس کے ہاں اولاد ہو جاتی ہے تو مجھے اور میری اولاد کو کیا ملے گا بڑے ہی معصومیت سے کچھوے کے آنسو بہا رہی ہے .عورت کے مکر بڑے بڑے مردوں کو چکر لگا دیتی ہے اور یہ تو بی اے تھا بہت ہی نیک دل انسان اور سادہ بی اے نے فورا ہی ثوبیہ کو کہا کے تمھارے سے آگے مجھے کوئ چیز عزیز نہیں ہے اگر دنیا میں مجھے کوئ عزیز ہے تو وہ صرف تم اور تمھاری محبت اور بی اے کہتا ہے تم پریشان نہ ہوا کرو میں تمھارے نام ایک کار آفس اور شہر والا مکان کر دیتا ہوں .بی اے جلدی سے وکیل کو کال کرتا ہے . دوسری جانب عظمی چکرا کر بے ہوش ہو جاتی ہے .پھوپھو کو تو ہاتھ پیروں کی پڑھ جاتی ہے جلدی سے ڈاکٹر صاحبہ کو گھر بلواتی ہے اور ہونٹوں میں بڑبڑا رہی ہے کے یہ سب بی اے کا کیا دھرا ہے جو آج میری بچی کا یہ حال بن گیا ہے .ڈاکٹر صاحبہ بی پی چیک کرتی ہیں پھر عظمی کی آنکھیں کھول کر چیک کرتی ہے اور پھر نبض چیک کرتی ہیں. پھوپھو ڈاکٹر صاحبہ کوئ پریشانی کی تو بات نہیں ہے نا ڈاکٹر مسکراتی ہے نہیں نہیں بلکہ خوشی کی خبر ہے آپ دادی بننے والی ہیں .

Readers Comments (0)




WordPress Blog

WordPress主题