انتخابات میں دھاندلی کیوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!؟

Published on November 30, 2019 by    ·(TOTAL VIEWS 326)      No Comments

مقصود انجم کمبوہ
جب سے پاکستان معرض وجود میں آیا ہے قومی اورصوبائی انتخابات نہ صرف انتشارکا شکار ہوئے ہیں بلکہ قومی انتخابات پر انگلیاں بھی اٹھی ہیں اور اسے دھاندلی زدہ بھی قر اد دیا جاتا رہاہے۔ 2013کے انتخابات میں بھی اپوزیشن نے دھاندلی کے دعوے کئے اور شور شرابا بھی کیاسابق ایڈیشنل سکریٹری الیکشن کمیشن نے بھی ان انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیا اور کہا کہ میں قومی مجرم ہوں اور میں نے افتخار چوہدری، فخروبھائی ،اشتیاق احمد اور رمدے نے مل کر قومی انتخابات میں دھاندلی کی اور سب سے زیادہ ہم نے صوبہ پنجاب میں کی بلکہ پنجاب میں دھاندلی کی انتہا کر دی آج ہم شرمندہ ہیں قوم بے شک ہمیں پھانسی کے پھندے پر لٹکا دے میں سچ کہتا ہوں کہ شریف برادران کی حکومت بنانے کے لئے یہ سارا ڈھونگ رچایاگیا انہوں نے متعددبار اس دھاندلی کابرملااقرار کیا اور خود کو بڑا مجرم کہاہے ۔انکشاف پوری قوم نے سنااور اخبارات میں پڑھا مگر آہستہ آہستہ یہ آواز مدھم ہوتے ہوتے ہوا میں تحلیل ہو گئی عمران خان نے پھر اس آواز کو اٹھایا اور دھرنوں کی فضا میں اس انکشاف کی دھائی دی۔ شریف برادران کی حکومت کو جھٹکے لگانے شروع کر دئے قوم نے عمران خان کی آواز میں ہاں ملائی معاملہ کھٹائی میں نہ پڑنے دیا اور پھر قومی انتخابات سر پر آن پہنچے ۔ان انتخابات میں عمران خان نے جیت حاصل کی اور بلا آخر حکومت بنانے میں کامیاب ہو گئے ۔مسلم لیگ اور دیگر جمائتیں اپوزیشن میں چلی گئیں ابھی چند ہفتے گزرے تھے کہ اپوزیشن (جس میں ملک کی دوبڑی جمائتیںہیں) نے حکومت کو دھاندلی زدہ کہنا شروع کر دیا ۔ میڈیا نے بھی اس معاملے کو خوب اچھالا اور اپوزیشن کی آوازوں میں بلا کا آضافہ ہوا۔حکومت کو بھی اپوزیشن کے خلاف کاروائیاں کرنے کا جواز ڈھوڈنا پڑا ۔کرپشن کرپشن کے شور نے ن لیگ اور پی پی کو اپنی لسٹ میں لے لیا۔بین الاقوامی طور پر ابھرنے والا پانامہ کیس بازی لے گیا۔ن لیگ کے سر براہ نے ملک کے اہم اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی شروع کر دی جس سے معاملہ بگڑتا بگڑتا میاں نوازشریف کو جیل کی سلاخوںکے پیچھے لے گیا۔جس کی وجہ سے انہیں کئی ایک امراض نے گھیر لیااور آخر نتیجہ یہ نکلا کہ انہیں علاج کی عرض سے 4مہینوں کی ضمانت پر لندن جانا پڑا بعدازاں اپوزیشن نے عمران خان کی حکومت کو گرانے کا منصوبہ تیار کر لیااور مولانا فضل الرحمٰن نے اپوزیشن کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھاکرکے دھرنوں کی صورتحال پیدہ کر دی۔ دھرنے تو ختم ہوئے مگر نئے انتخابات اور وزیراعظم عمران خان کے استفے کا معاملہ زیر زمین چلاگیا ہے پاکستان میں جتنے بھی آج تک قومی انتخابات ہوئے ہیں ان سب کو دھاندلی زدہ قرار دیا گیا ہے 1977میں منعقد ہونے والے انتخابات کو اپوزیشن نے دھاندلی زدہ کہہ کر ملک میں سیاسی انتشار پیدہ کیا جس کے نتیجہ میں مارشلا کا قیام ہوا اور وزیر اعظم زوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کو یقینی بنایاگیا۔

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

WordPress主题