مرشد کی غلامی میں آنے کے بعد کبھی روزہ ترک نہیں کیا روحانی پیشوا بابا جی اسماعیل نقشبندی

Published on May 18, 2020 by    ·(TOTAL VIEWS 320)      No Comments

ہارون آباد (یو این پی) زندگی کی 106بہاریں گزارنے والے تحریک پاکستان کے سر گرم کارکن اور ممتاز روحانی پیشوا بابا جی اسماعیل نقشبندی نے ایک خصوصی ملاقات میں بتایا کہ میں نے پوری زندگی میں مرشد کی غلامی میں آنے کے بعد کبھی روزہ ترک نہ کیا اور گزشتہ سال 2019ءکے رمضان المبارک میں بھی یہ سلسلہ جاری رہا۔ اِس رمضان المبارک میں بھی میں فرض روزہ چھوڑنے پر آمادہ نہ تھا لیکن بیماری کے سبب میرے بیٹے حکیم محمد اقبال نقشبندی نے کہا کہ عمر کے اس حصہ میں آپ روزہ نہ رکھیں اس کا فدیہ ادا کرنے کی ذمہ داری لے لی ۔ بابا جی اسماعیل نقشبندی کے مرشد کریم حضرت بہاول شیر تحصیل پھالیہ نے ہمیں جس نورِ ذات سے منور کیا اُس کا فیض گزشتہ ادوار میں مختلف طالبانِ حق کو تقسیم کرنے کی سعادت بخشی گئی۔ بابا جی بنیادی طور پر بصیر پور ضلع اوکاڑہ سے تعلق رکھتے تھے اور وہاں محنت مزدوری کر کے بچوں کا پیٹ پالتے تھے ۔قیام پاکستان کے بعد مرشد کریم کے حکم پر انہوں نے بصیر پور سے عراق کا پیدل سفر کیا اور ایک ماہ کے قریب اپنی منزل پر پہنچے ، اس راستے میں انہیں بے پناہ مسائل ، مشکلات کا سامنا ہوا۔ لیکن انہوں نے یہ چیزیں مرشد کی رضا کو پانے کے لئے خندہ پیشانی سے قبول کیں ۔ حضرت بابا جی کو علامہ اقبال رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ اور قائد اعظم محمد علی جناح سے ملاقات کا شرف ملا۔ اس سے پہلے بابا جی کو اپنی جوانی کے ایام میں انگریز کی فوج میں جبری بھرتی کر لیا گیا اور جنگ عظیم میں بھی شرکت کی ۔ بیرونِ ملک سے اُس وقت واپس آئے جب غیر ملکی فوج نے واپس بھیجا ۔ بابا جی نے بتایا کہ زندگی کا بڑا حصہ پیدل سفر کیا اور میری رفیق سفر ، میری اہلیہ نے جس ثابت قدمی سے میرا ساتھ دیا وہ بھی ایک منفرد مثال ہے ۔بابا جی نے بتایا کہ 1990ءمیں اپنے مرشد کریم کے حکم سے چک نمبر 137سکس آر فقیروالی تحصیل ہارون آباد ضلع بہاول نگر تشریف لائے اور ”ہاتھ سے روزی کمانے والا اللہ کا دوست ہے“کے مصادق ہاتھ کی محنت سے اینٹیں بنا کر اپنے مکان بنائے ۔ہاتھ سے گندم کٹائی بھی کرتے رہے اور ہمیشہ حلال روزی کمائی اور کبھی کسی کے بھروسے نہیں رہے۔ بابا جی کے بیٹے نور احمد کو میٹرک پاس کر نے پر سکالر شپ ملا تو بابا جی نے یہ کہہ کر وہ پیسے واپس کر دیئے کہ یہ زکوٰة کے پیسے ہوتے ہیںیہ ہمارے لئے جائز نہیں۔ دو سال قبل میڈیا نمائندگان آپ سے ملنے کے لئے آستانہ پر گئے تو وہاں بابا جی نے اپنے ہاتھوں سے لکڑیاں پھاڑ کر اپنی روحانی طاقت کا مظاہرہ کیا ، بابا جی نے دو سال قبل عمرہ بھی ادا کیا ۔ آپ کے پوتے ، پوتیوں ، نواسے، نواسیوں اور اُن کی اولادوں کی تعداد پون سو کے قریب ہے ۔بابا جی کے فرزند حکیم محمد اقبال نے آپ کے روحانی سفر کو آنے والی نسلوں کیلئے کتابی صورت میں محفوظ کر لیا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ بابا جی کی صحت اس عمر میں مثالی ہے کیونکہ عام طور پر کالی چائے نہیں پیتے بلکہ کیکر کی اندرونی چھال کا قہوہ شوق سے پیتے ہیں لیکن حقہ کے دلدادہ ہیں ۔بابا جی کو ملک و بیرون ملک سینکڑوں درگاہوں پر حاضری کاشرف حاصل ہوا۔ اُن کے مریدین کی تعداد ہزاروں میں ہے جو دنیا کے کونے کونے سے آکر آپ سے عقیدت کا اظہار کرتے ہیں۔ اِس آستانے پر ہر سال 31مارچ کو عرس منعقد ہوتا ہے۔

Readers Comments (0)




WordPress主题

Free WordPress Theme