دنیائے ہومیو پیتھی کا درخشندہ ستارہ

Published on August 24, 2020 by    ·(TOTAL VIEWS 708)      No Comments

تحریر۔۔۔مقصود انجم کمبوہ
ہو میو پیتھک طریقہ علاج روزبروز مقبول ہوتا جا رہا ہے پڑھے لکھے لوگوں کا رجحان آہستہ آہستہ اس طریقہ علاج کی طرف بڑھتا جارہا ہے بعض مریضوں کا کہنا ہے کہ ایلوپیتھی طریقہ علاج میں ادوایات مرض کا علاج فوری کرتی ہیں مگر کئی ایک دیگر امراض آن ٹپکتی ہیںان میں قبض اور بواسیر تو ضروری وارد ہو جاتی ہیں ۔اس لئے لوگوں کا کہنا ہے کہ طب یونانی اور ہومیوپیتھی کا اس لحاظ سے علاج ٹھیک ہے۔ میرا ذاتی تجربہ بھی اسی قسم کی توضیح پیش کرتا ہے۔ لہذا ہومیوپیتھی طریقہ علاج کی طرف لوگوں کا رجحان ترقی کرتا ہوا نظر آتا ہے چند برسوں میں ہومیوپیتھی ادوایات تیار کرنے کی معیاری لیباٹریاں بھی وجود میں آ چکی ہیں جس کی تیار کردہ ادویات ہرشہر گاﺅں میں باآسانی مل جاتی ہیں اور بعض بہت موثر ہیں جو مرض کو جڑ سے کھینچ باہر پھینکتی ہیں

آج ہم اپنے قارئین کو ایک ایسی شخصیت سے ملائیں گے جو کسی تعارف کے محتاج نہیں دنیا ہومیو پیتھی کا ایک معتبر نام اور درخشندہ ستارہ ہیں تین دہائیوں سے علاج بالمثل یعنی ہومیو پیتھک طریقہ علاج سے منسلک ہیں میڈیکل کے ساتھ ساتھ قلم قبیلہ سے ان کا قلبی رشتہ ہے صحافی اور کالمسٹ ہیں بین الاقوامی خبررساں ادارہ یواین پی یونی ویژن نیوز پاکستان کے آنر ہیں دنیا انہیں ڈاکٹر بی اے خرم کے نام سے جانتی ہے انہیں ہومیو پیتھی سے عشق ہے یہی وجہ ہے کہ انہیں ہومیو علامات پر عبور حاصل ہے سنگل ریمڈی پر دسترس رکھتے ہیں کمپاﺅنڈ میڈیسن تب استعمال میں لاتے ہیں جب مریض علامات بتانے سے گریز کرتے ہیں ان کے اپنے تیار کردہ مرکبات بہت مجرب ہیں جب کورونا نے ملک عزیز کو اپنی لپیٹ میں لیا تو انہوں نے حفظ ماتقدم کے طور پر اور جو کورونا میں مبتلاہیں ان کے لئے ہومیودواآرسینک البم تجویز کی بہت سے مریضوں سے اس دوا سے استفادہ کیا میں خود اس طریقہ علاج کا دلدادہ ہوں اور ایک عرصہ سے اس علاج سے فوائد حاصل کر رہا ہوں کئی ایک موزی امراض سے بعض مریضوں کو چھٹکارا مل چکا ہے ڈاکٹر بی اے خرم سے اس معاملے میں تبادلہ خیال اکثر ہوتا رہتا ہے۔ڈاکٹر صاحب کا کہنا ہے کہ ” جسم پر نشتر چلا دینے کا نام علاج نہیں اگر یہی علاج ہے تو پھر دکھتا ہوا ہاتھ اور سر بھی کاٹ دیں “ ان کے کئی ایک نسخہ جات بڑے کام کے ہیںمیں ڈاکٹر بی اے خرم کا پرستار ہوں کہ وہ علامات کا باریک بینی سے مطالعہ کرتے ہیں۔ اور ادویات کا انتخاب بڑے اطمینان سے کرتے ہیں انکا کہنا ہے کہ چیلی ڈوینم جگر کی اکثر بیماریوں میں بہت مفید ہے اس کے علاوہ کھانسی سے بھی اس کا گہرا تعلق ہے۔ اس کی کھانسی کی جڑ عموماً دائیں پھیپھڑے میں ہوتی ہے۔ گلے میں خراش کی وجہ سے بار بار کھانسی اٹھتی ہے کسی اور دوا سے افاقہ نا ہو تو چیلی ڈوینم دینے سے غیر معمولی فائدہ ہوتا ہے۔ ایک مریض کئی سال سے ایسی بیماری میں مبتلا تھا انہوں نے اسے چیلی ڈونیم کے ساتھ ریومیکس ملا کر دی تو اللہ کے فضل سے بہت نمائیاں فرق پڑگیا۔ریومیکس بھی پرانی کھانسیوں کے لئے اچھی دوا ہے۔عموماً خشک کھانسی میں مفید ثابت ہوئی ہے ۔چیلی ڈونیم کی کھانسی کی خاص علامت یہ ہے کہ ہر وقت گلے میں خراش اور جلن ہوتی ہے جس سے مریض بے چین رہتا ہے۔ اور اس کیفیت سے تنگ آجاتا ہے چیلی ڈونیم اس کیفیت میں انتہائی مفید اور موثر دوا ہے کھانسی کی تیزی اور شدت کو ختم کر کے اس میں نرمی پیدا کر دیتی ہے جس سے مریض کا چڑچڑا پن اور غصہ بھی ختم ہو جاتا ہے ۔کھانسی کی دوسری دواﺅں سے آہستہ آہستہ مکمل شفا گو ضرور ہوجاتی ہے۔ لیکن ایک دم چین نہیں آتا چیلی ڈونیم سے کھانسی نرم اور بے ضرر ہو جاتی ہے ساتھ ساتھ ہلکا ہلکا چمٹا ہوا بلغم رہتا ہے جو نکلتا نہیں ۔ اگر باہر بھی آجائے تو گلا صاف نہیں ہوتا فوراً دوبارہ خراش شروع ہو جاتی ہے اس صورت میں اس کے ساتھ کا کس ملا کر دینی چاہیے ۔ چیلی ڈونیم یرقان کی بھی بڑی موثر دوا ہے نمونیا میں بھی بہت مفید ہے ۔اور پلورسی بھی جس میں پھیپھڑوں کی نچلی سطح پر سوزش ہو جائے اس کے دائرہ اثر میں ہے ۔ چیلی ڈونیم کے مریض کا پیشاب زرد رنگ کا ہوتا ہے اگر قبض ہو تو اجابت سخت گولیوں کی شکل کی طرح ہوتی ہے۔ قبض اور اسہال شروع ہو جائیں تو انکی رنگت بھوری مٹی کی مانند ہوتی ہے ۔ قبض اور اسہال آپس میں ادلتے بدلتے رہتے ہیں معدہ کا درد کمر تک پھیل جاتا ہے کھانا کھانے سے وقتی طور پر معدہ کی تکلیفوں میں آرام محسوس ہوتا ہے ۔چیلی ڈونیم پتے کی پتھری میں بھی مفید پائی گئی ہے۔ اس کا درد پیچھے کمر کی طرف پھیل جاتا ہے ۔جبکہ بربرس کے مریضوں کا درد چاروں طرف پھیلتا ہے۔ چیلی ڈونیم کی برائی رونیا سے بھی مشابہت ہے اس کی تکلیفیں کروٹ لینے سے درد میں اضافہ ہوتا ہے اور تکلیف میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ گرم ممالک میں یہ دوا گرمی کی شدت سے پیدہ ہونے والے سر درد میں بھی مفید ہے۔ چیلی ڈونیم میں سر درد کے ساتھ ساتھ غنودگی اور چکر بھی آتے ہیں ۔سر بھاری سن ہونے کا احساس ہوتا ہے۔ آگے کی طرف گرنے کا رجحان ہوتا ہے۔ سردرد دائیں طرف کان کے پیچھے کندھے تک پھیل جاتا ہے ۔ڈاکٹر بی اے خرم، کا کہنا ہے کہ چیلی ڈونیم کئی ایک امراض میں فوری اثر کرتی ہے ۔انہوں نے اپنے مریضوں کو نفسیاتی طور پر بھی علاج کے لئے قائل کیا ہے ۔انکا مریضوں کے ساتھ سلوک برادرانہ ہوتا ہے۔ اور اخلاق میں انکی کوئی مثال نہیں ملتی ۔انہوں نے ایک ایسے فالج زدہ مریضوں کا علاج کیا کہ وہ چند خوراکوں کے استعمال سے چل کر انکے کلینک پہنچے ۔ان کے پاس کئی ایسے موثر نسخہ جات ہیں کہ مریض کھاتے ہی ڈاکٹر کو دعائیں دینے لگتے ہیں ۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

Premium WordPress Themes