شوبز نگر سے چاکلیٹی ہیرو وحید مراد کی 38 برسی کے موقع پر ڈاکٹر خرم چوہدری کی خصوصی رپورٹ

Published on November 23, 2020 by    ·(TOTAL VIEWS 260)      No Comments

رپورٹ ۔۔۔ ڈاکٹر خرم چوہدری
معروف پاکستانی فلم ڈسٹری بیوٹر نثار مراداور ان کی زوجہ شیریں مراد کے ہاں 2 اکتوبر 1938 کوسیالکوٹ میں وحید مراد پیدا ہوئے اکلوتی اولاد تھے کراچی گرامر اسکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کی 1954ءمیں میٹرک پاس کیاوحید نے ایس ایم آرٹس کالج کراچی میں میں گریجوایشن کیا اور پھر کراچی یونیورسٹی سے انگریزی ادب میں ماسٹرز مکمل کیا۔ وہ پاکستان فلم نگرکے پہلے ماسٹرز کئے ہوئے ہیرو تھے ا وحید مراد کراچی کے میمن صنعتکار ابراھیم میکر کی بیٹی سلمہ کو پسند کرتے تھے ان کی شادی جمعرات 17 ستمبر، 1964ءکو منعقد ہوئی. انکی دو بیٹیاں عالیہ مراد، سعدیہ مراد اور ایک بیٹا عادل مرادہے .سعدیہ مراد بچپن میں انتقال کرگئی تھی عادل مراد بھی فلم لائن میں آئے لیکن کامیاب نہ ہو سکے وحید مراد ایک نامور پاکستانی فلم اداکار، پروڈیوسر اور سکرپٹ مصنف تھے۔ وحیدمراد جنوبی ایشیا کے سب سے زیادہ مشہور اور بااثر اداکاروں میں سے ایک سمجھے جاتے ہیںبرصغیر میں دلیپ کمار کے بعد وہ واحددوسرے اداکار تھے جو نوجوان نسل میں بہت مقبول ہوئے اور ان کے ہیئر اسٹائل کو نوجوان نسل نے کاپی کیا گیتوں میں ان کا چلبلا پن، مدھر آنکھیں اور رومانوی اداکاری کی بدولت وہ آج بھی چاہنے والوں کے دلوں میںزندہ جاوید ہیںدلکش لہجہ، گیتوں پر خوبصورت پرفارمنس اور دلوں کو چھو لینے والی اداکاری وحید مراد کا ہی خاصہ تھی۔
پچیس سالہ فلمی کیریئر میں وحید مراد نے کل 124 فلموں میں کام کیا86رنگین جبکہ 38 ان کی بلیک اینڈ وائٹ فلمیں تھیں علاوہ ازیں انہوں نے 6فلموں میں بطور مہمان اداکار کام کیا 115 اردو فلموں، 8 پنجابی فلموں اور 1 پشتو فلم میں اپنا لوہا منوایا ان کی نامکمل یا نہ ریلیز ہونے والی فلمیں مقدر، آنکھوں کے تارے، آس پاس اور انداز تھیں اردو فلم ”اشاہ“ میں پلے بیک سنگر ایک گانا بھی ریکارڈ کروایا”اولاد“ان کے فلمی کیریئر کی پہلی فلم تھی جو1962 میں ریلیز ہوئی بطور بہترین پروڈیوسر اور بطور بہترین اداکار کے طور پر 32 فلم ایوارڈز حاصل کئے وفات کے 27 سال بعد، پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے ستارہ امتیاز ادب، فنون لطیفہ، کھیل، طب کے شعبوں میں ممتاز میرٹ کے لیے نوازاواضح رہے یہ ایوارڈ ان کی اہلیہ سلمی مراد نے وصول کیا تھا
دو فلمیں ہیرو 1985 اور زلزلہ 1987 ان کی موت کے بعد ریلیز ہوئیں۔زلزلہ تاہم باکس آفس پر ”زلزلہ“نہ لا سکی مگر” ہیرو“ ان کی کامیاب فلموں میں سے ایک تھی.”ہیرو“ میں وہ ”ہیرو“ نظر آئے وحید مراد نے ”ہیرو“ بنائی بھی ان لوگوں کے لئے تھی جو یہ سمجھتے تھے وحید اب ”ہیرو“ نہیں رہے لیکن اس فلم میں انہوں نے ثابت کر دکھایا کہ وہ واقعی ”ہیرو“ تھے وحید مراد پر 250 سے زیادہ اردو اور پنجابی گانے فلمائے گئے احمد رشدی وہ واحد پلے بیک سنگر تھے جن کی آواز وحید مراد پہ خوب جچتی تھی ان دونوں کی جوڑی قابل رشک تھی اور دونوں ایک دوسرے کے لئے لازم و ملزوم بن گئے احمد رشدی کے گائے ہوئے 140نغمے وحید مراد پہ فلمائے گئے اور ان میں سے اکثر مقبول عام ہوئے
اداکاروحید مرادپاکستان فلمی صنعت پر گہرے نقوش چھوڑنے والے ناقابل فراموش آرٹسٹ ہیں وحید مراد 23 نومبر 1983 کو اپنے بیڈ روم میں مردہ پائے گئے وحید گلبرگ قبرستان، علی زیب روڈ، لاہور میں اپنے والد کی قبر کے قریب دفن کئے گئے

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

Weboy