کینجھر جھیل پر ایک ریزرویشن سینٹر قائم کیا گیا ہے؛بدالباری پتافی

Published on December 12, 2020 by    ·(TOTAL VIEWS 260)      No Comments

ٹھٹھہ (رپورٹ حمید چنڈ)صوبائی وزیر فشریز اور لائیو اسٹاک عبدالباری پتافی نے کہا ہے کہ جس صوبے میں پانی کے ذخائر موجود ہیں وہ بین الاقوامی قانون اور 1973ء کے آئین کے مطابق اس ہی صوبے کی ملکیت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے ماہیگیروں کے فلاح و بہبود کے لئے حکومت سندھ کئی منصوبے تشکیل دے رہی ہے تاکہ ان کی معاشی حالت کو بہتر بنایا جاسکے، یہی وجہ ہے کہ محکمہ فشریز کی جانب سے ایک بڑا منصوبہ شروع کیا گیا ہے جس کے تحت منچھر، چوٹیاریوں اور کینجھر جھیل جیسے سندھ کے بڑے آبی ذخیروں پر ماہی گیری سرگرمیوں کی دوبارہ بحالی کے ساتھ ساتھ ان تاریخی مقامات کو دوبارہ اپنی موج و مستی میں لانے کے لئے بھی کام جاری ہے جس کے تحت صرف کینجھر جھیل میں ہر سال 60 لاکھ مچھلی کا بیج چھوڑا جا رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج کینجھر جھیل میں 50 ہزار کرڑی، موراکھی اور تھیری مچھلی کے بیج چھوڑنے کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل فشریز میر الہداد تالپر، ڈپٹی ڈائریکٹر فشریز منور حسین بلوچ، ڈپٹی ڈائریکٹر فشریز ڈاکٹر غلام قادر جماری، ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفیسر ٹھٹہ رفیق احمد سولنگی اور دیگر افسران موجود تھے۔ اس موقع پر صحافی کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ کینجھر جھیل پر ایک ریزرویشن سینٹر قائم کیا گیا ہے تاکہ یہاں نہ صرف مچھلیوں کا شکار بلکہ ریسرچ بھی ہو سکے، علاوہ ازیں ایک فش ہیچری بھی قائم ہے جہاں باالخصوص کیٹ فش پر کام جاری ہے جبکہ ابتدائی طور پر ایک جدید ہیچری بھی قائم کی گئی ہے جہاں فیوچر مچھلی جسے ہم تلاپیا کہتے ہیں جو نہ صرف میٹھے بلکہ نمکین پانی میں بھی رہ سکتی ہے جس کی بھی افزائش شروع کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ باالخصوص ہماری کوشش ہے کہ یہاں ایک سنٹر بنایا جائے جسے چاروں طرف سے جال لگائیں تاکہ مچھلی پکڑنے کے شوقین بھی فشنگ کرکے اپنا شوق پورا کریں۔ اس کے علاوہ یہاں ایک ہوٹل، پارک، چار فیملی رومز بھی بنائے جائیں گے تاکہ سیاحوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات مل سکیں۔ ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ ہمارے جو بھی پروجیکٹ جاری ہیں ان پر کوئی بھی ٹیکس نہیں ہے صرف سروس ڈلیوری ہے جب کہ ہم نے یہاں کے ملاحوں کو 450 سے زیادہ فشینگ لائسنس بھی جاری کیے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ محکمہ فشریز کی آمدنی کے لئے بھی خصوصی انتظامات کیے جائیں گے کیونکہ دوسرے ممالک میں سمندر، جھیلوں اور تالابوں کے ذریعے آمدنی اکٹھا کی جاتی ہے اور ہمارے پاس اس قسم کا کوئی ذریعہ آمدن نہیں ہے۔ بعدازاں انہوں نے کینجھر ہال میں قائم 9 بیڈ رومز اور فش ہیچری کا دورہ کرکے تفصیلی جائزہ لیا۔ قبل ازیں صوبائی وزیر عبدالباری پتافی نے شیرازی ہاؤس ٹھٹہ پہنچ کر سابق ضلعی ناظم سید شفقت حسین شاہ شیرازی، ایم این اے سید ایاز علی شاہ شیرازی، ایم پی اے سید ریاض حسین شاہ شیرازی اور دیگر لواخقین سے صوبائی مشیر سید اعجاز علی شاہ شیرازی کے انتقال پر تعزیت کی اور اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی کہ اللہ تعالٰی ان کو جنت الفردوس میں اعلی مقام اور لواحقین کو صبر و جمیل کی توفیق عطا فرمائے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر نے کہا کہ سید اعجاز علی شاہ شیرازی کی لازوال سیاسی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ 

Readers Comments (0)




WordPress Blog

Free WordPress Themes