سندھ؛ 435 کرپٹ افسران، ملازمین میں 217 اساتذہ نکلے

Published on January 25, 2021 by    ·(TOTAL VIEWS 146)      No Comments


کراچی(یو این پی) قوم کے معمار تیار کرنے والے اساتذہ کرپشن میں سرفہرست نکلے جب کہ 435 کرپٹ سرکاری افسران اور ملازمین میں 217 اساتذہ نکلے۔چیف سیکریٹری نے بڑی تعداد میں اساتذہ نکالنے پر بحران کا خدشہ ظاہر کر دیا۔ کرپشن سے لوٹی گئی دولت نیب کو رضاکارانہ واپس کرنے سے متعلق ایم کیو ایم رہنما کنور نوید جمیل کی درخواست پر چیف سیکریٹری نے رپورٹ جمع کرادی۔ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ کے روبرو کرپشن سے لوٹی گئی دولت نیب کو رضاکارانہ واپس کرنے سے متعلق کنور نوید جمیل کی درخواست کی درخواست پر چیف سیکریٹری کی جانب سے عدالت میں رپورٹ جمع کرادی۔چیف سیکریٹری نے بڑی تعداد میں اساتذہ کو نکالنے پر بحران کا خدشہ ظاہر کردیا۔ چیف سیکریٹری نے رپورٹ میں کہا ہے کہ اتنے اساتذہ نکالے تو محکمہ تعلیم میں بحران پیدا ہوگا۔ اب تک 55 سرکاری افسران کے خلاف بڑی سزائیں سنائیں۔ 10 سرکاری افسران کو جبری ریٹائرڈ کیا جا چکا۔ 12 سرکاری افسران کی عہدے سے تنزلی کی گئی۔ 29 سرکاری افسران کو برطرف کردیا گیا۔ 73 سرکاری افسران کے سالانہ انکریمنٹ روک لیے گئے۔چیف سیکریٹری کی پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 238 سرکاری افسران، ملازمین کیخلاف کارروائی جاری ہے۔ 238 میں سے 217 صرف اساتذہ ہیں۔ یہ اساتذہ پرائمری اور ہائی اسکول سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان اساتذہ کو نکالنے سے اسکولوں میں خلا پیدا ہوگا۔ تمام سیکریٹریز کو 30 دن میں باقی بچ جانے والے افسران کے خلاف کارروائی کی ہدایت کردی۔ تمام سرکاری محکموں کے سیکٹریریز سے سرٹیفکیٹس طلب کرلیے۔چیف سیکریٹری نے عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کے لیے 60 دن کی مہلت مانگ لی۔ چیف سیکیریٹری نے رپورٹ میں کہا ہے کہ 60 روز میں عدالتی فیصلے پر عمل کرلیں گے۔ایم کیو ایم رہنما کنور نوید جمیل نے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے جس میں موقف اپنایا گیا تھا کہ سندھ میں 500 سے زائد کرپٹ افسران دوبارہ تعینات کر دیے گئے۔ رضا کارانہ رقوم واپس کرنا کرپشن کا اعتراف ہے۔ عدالتی فیصلے کے بعد کرپٹ افسران کو عہدے نہیں دے جا سکتے۔ تمام کرپٹ افسران کو عہدوں سے ہٹایا جائے۔

Readers Comments (0)




WordPress Themes

Premium WordPress Themes