پہلے استعفے دو پھر لانگ مارچ ہو گا،مولانا فضل الرحما ن نے نئی شرط رکھ دی

Published on March 14, 2021 by    ·(TOTAL VIEWS 95)      No Comments

اسلام آباد (یواین پی) جینا ہو گا مرنا ہو گا دھرنا ہو گا دھرنا ہو گا، کا وقت آن پہنچا،سبھی پتے کھیلے جا چکے اور شطرنج کے کھیل میں آخری سر دھڑ کی بازی لگانے کا وقت آن پہنچا۔ 2018میں جب الیکشن ہوئے اور پی ٹی آئی جماعت نے اکثریت سیٹیں جیت لیں اور عمران خان ملک کے وزیراعظم بن گئے تو پیپلز پارٹی اور ن لیگ منہ میں انگلی دبائے حیران و ششدر تھے کہ اب کیا کیا جائے۔ایسے میں پہلی شخصیت مولانا فضل الرحمان ہی کی تھی جنہوں نے ببانگ دہل الیکشن نتائج کو ماننے سے انکار کیااور کہا کہ ہم استعفے دے کر باہر آئیں گے ہم اسمبلی کو نہیں مانتے اور ہم ایوان میں نہیں جائیں گے۔مولانا فضل الرحمان نے ملک کی دونوں بڑی اپوزیشن پارٹیوں پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی قیادت سے ملاقات کی ا ور کہا کہ استعفے دیں اور دوبارہ جنرل الیکشن میں جانے کے لیے حکومت کو مجبور کیا جائے۔مگر مفاہمت کے بادشاہ اور رواداری کے گرو نے ایسا کرنے سے معذرت کی تاہم مولانا سے کہا کہ تھوڑا ویٹ کرو۔بہرالحال آل پارٹیز کانفرنسز ہوئیں اور معاملات دھرنے تک گئے مگر مولانا کے ساتھ اتحادی جماعتوں نے ہاتھ کر دیااور تحریک ناکام ہو گئی۔تاہم گزشتہ برس کے آخر میں پی ڈی ایم کی بنیاد رکھی گئی جس کے سربراہ مولانا فضل الرحمان بنائے گئے۔اب بظاہر تو سربراہ مولانا صاحب ہی تھے مگر اندر کھاتے اس تحریک کو زرداری نے ہائی جیک کیااور ساری سیاسی چالیں انہوں نے ہی چلیں۔مگر اس گیم کے آخر میں جو نتائج وہ چاہ رہے تھے وہ ان کے ہاتھ نہیں آئے ا ور ٓج جب چیئرمین سینیٹ کا الیکشن بھی پی ڈی ایم کے ہاتھ سے نکل گیا تو ساری اتحادی جماعتوں نے تنقید کے تیر پیپلز پارٹی پر برسادیے کہ آپ نے تو کچھ اور کہاتھا مگر ہاتھ کچھ بھی نہیں آیا۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

WordPress主题