یوم باب ا لا سلام اور صوبہ سندھ

Published on April 24, 2021 by    ·(TOTAL VIEWS 306)      No Comments

تحریر۔۔۔ میرافسر امان
محمد بن قاسم نے10 رمضان المبارک مطابق 93 ھ سر زمین سندھ کے راستے برصغیر کو اسلام کی نعمتوں سے مالا مال کےا اس طرح سندھ کو تاریخ اسلام کے اندر باب الا سلام کا رتبہ ملا۔ اسی سندھ نے پاکستان کی قرارداد سندھ اسمبلی مےں پےش کر کے دنیا کے اندر اس وقت کی سب سے بڑی اسلامی ریاست کی بنےاد ڈالی، جو دنےا کے نقشے پر مملکت اسلامی جمہورےہ پاکستان ہے ۔جو دنےا کی ساتوےں اےٹمی طاقت ہے جس پر امت مسلمہ کو بجا طور پر فخر ہے ۔محمد بن قاسم ثقفی بن محمد بن الحکم بن ابی عقےل عرب کے مشہور قبےلے بنوثقےف سے تعلق رکھتے تھے ۔آپ 75ھ مےں طائف مےں پےدا ہوئے آپ کے والد قاسم حجاج بن ےوسف کے دور مےں بصرہ کے عامل مقرر ہوئے۔ محمد بن قاسم کی شہرت اور عظمت اس کے عسکری اور انتظامی کارناموں کی وجہ سے ہے جو اس نے چھوٹی عمر مےں انجام دےے۔ 15سال کی عمر مےں حجاج بن ےوسف کے حکم پر فارس مےں کرد قبائل کی سرکوبی کی اور انتظامی امور کے لےے شہر، شہراز کی بنےاد رکھی۔ اسے فارس کا پاےہ تخت بناےااس کے بعد حجاج بن ےوسف نے 92 ھ مےں 17 سال کی عمر مےں سندھ کی فتح کے لےے نامزد کےا۔ محمد بن قاسم نے پہلے مکران پر حملہ کےا اور اس کو فتح کےا اس کے بعد دےبل کی بندرگاہ کو فتح کےا۔ اس کے بعد آگے بڑھتے ہوئے درےائے سندھ کے دائےں کنارے نےرون کوٹ اور سےون فتح کےے۔ اس کے بعد درےائے سندھ کو عبور کر کے 10رمضان ا لمبارک مطابق 93 ھ جون 712ء راوڑ(روہڑ ی) قلعے کے نذدےک سندھ کے راجہ داہر کے لشکر کو شکست فاش دی۔ اس لڑائی مےں راجہ داہر مارا گےا ۔اس کے بعد محمد بن قاسم نے درےائے سندھ کے بائےں کنارے کی جانب قلعہ بہروز ، برہمن آباد اور آخر مےں پاےہ تخت ارور کو فتح کر لےا۔ اس کے بعد اوچ اور ملتان کو فتح کےا ۔سندھ پرخلےفہ حضرت عثمان ؓ کے شروع کے دورمےںبحران کے گورنر نے عمان کے راستے اےک بحری بےڑا روانہ کےاتھا جس نے تھانہ اور بھروج پر حملہ کےا ۔ اےک دوسرا بحری بےڑا نے مغےرہ ابی العاصؓ کے تحت سندھ کی بندر گاہ دےبل پر حملہ کےا۔حضرت امےر معاوےہ ؓ کے زمانے مےں ہندوستان پر دو طرف سے فوج کشی ہوئی۔اےک فوج محلب کی سرکردگی مےں کابل سے آگے درہ خےبر کے راستے ہند مےں داخل ہوئی۔ دوسری فوج منذر کی ماتحتی مےں مکران کے راستے سر زمےن ہند مےں داخل ہوئی۔اس کے بعد مسلمانوں نے قندھار کو فتح کےا۔ اس کے بعد سندھ مےں بوقان اورقےقان کے علاقے فتح کئے۔قلات پر بھی حملے کئے۔لےکن تمام سندھ کی فتح خلےفہ ولےد کے زمانے مےں محمد بن قاسم کے ہاتھوں ہوئی۔سندھ پر محمد بن قاسم نے مکران کے راستے چڑھائی کی دےبل اور دوسری فتوحات کرتے کرتے راجہ داہر کو روہڑی کے قلعے کے نذدےک شکست دے کر ملتان تک پہنچ گئے۔ تارےخ مےں ےہ واقعہ آتا ہے کہ کچھ کشےوں کو دےبل کے قرےب بحری قزاقوں نے لوٹا ،جن کے اندر لنکاسے کچھ مسلمان تاجروں کی بےوہ عورتےں اور ان کے بچے اورشاہ لنکا کے تحائف تھے جو اموی خلےفہ ولےد بن عبدالمالک کے لےے بھےجے گئے تھے۔ان قزاقوں کو سندھ حکومت کی پشت پنائی حاصل تھی ۔کچھ مسلمان قےدی سندھ کی فتح کے بعد سندھ حکومت کی تحوےل مےں بھی پائے گئے تھے۔ اس حرکت کی وجہ سے عراق کے کے گورنر حجاج بن ےوسف نے سندھی حکمران راجہ داہر سے ان قےدےوں اور مسروقہ سامان کی واپسی نےز قزاقوں کی گرفتاری کا مطابعہ کےا جسے راجہ داہر نے بے التفاتی سے ٹال دےا۔ ان قزاقوں کی گوشمالی کے لےے حجاج بن ےوسف نے فوجی بھےجے جنہیںراجہ دہر کی فوجوں نے شکست دی ۔تب حجاج بن ےوسف نے چھ ہزار شامی سپاہےوں پر مشتمل اےک بڑا لشکر پوری تےاری کے اپنے چچا زاد بھائی محمد بن قاسم کی زےر نگرانی روانہ کےا، جس نے خود راجہ داہر کو شکست سے دوچار کےا ۔راجہ داہر اس جنگ مےں مارا گےا اس طرح دےبل سے ملتان تک کا علاقعہ اسلامی سلطنت مےں شامل ہوا۔
محمد بن قاسم نے سندھ مےں امن وامان قائم کےا۔ عدل اور انصاف جو اےک کامےاب رےاست کی نشانی ہوتی ہے ۔سندھ کے بے ضرر عوام کے خلاف کوئی جوابی کاروائی نہےں کی۔ دست کاروں، تاجروں، غرےب کسانوں اور دوسرے پےشہ ور لوگوں کو امان دی اور کوئی نےا ٹےکس نہےں لگاےا بلکہ ان سے نرمی برتی۔چنا قبائل کے لوگ اسلام کی فوجوں کی خبر سن کر تحفوں کے ساتھ محمد بن قاسم کے پاس حاضر ہوئے اطاعت و مال گزاری قبو ل کر کے واپس ہوئے۔لوہانہ،سہتہ،جنڈ،ماچھی،ھالےر اور کورےجا قبائل کے لوگ سراپا برہنہ ہو کر امان کے لےے آئے جنہےں امان دی گئی۔ اس طرح سمہ قوم کے لوگ ناچتے گاتے اورڈھول بجاتے امان کے لےے آئے ان کو امان دی گئی۔ ساتھ ساتھ ان کو 20 دےنار انعام دےے بلکہ قطعات اراضی بھی عطا کی۔حجاج بن ےوسف نے دےبل کی فتح کے موقعہ پر ہداےات جاری کےں جو کچھ حاصل ہوا ہے اس کو عوام پر خرچ کر دےں۔ اس سے عوام کی دلجوئی ہو گی اگر کسان صنعت کار ،دستکار اورتاجر آسودہ ہوں گے تو ملک سرسبز رے گا۔محمد بن قاسم کی نرم مزاجی کے متعلق ڈاکڑ ممتاز حسےن پٹھان فرماتے ہےں ”رواداری کسی بھی فاتح کے لےے رہنما اصول کی حثےت رکھتی ہے۔ اس کے باوجود کہ وہ مخالف کو دبانے کی صلا حےت رکھتا ہو۔ محمد بن قاسم نے سندھ کے باشندوں کے لےے مہربانی اور رواداری کا طرےقہ اختےار کےا ۔“جو جارحےت کی بجائے مصالحت کے لےے آمادہ ہوا اس کی پےشکش قبول کی ۔بدھےہ کا راجہ کاکابن کوتل اپنے سرداروں کے ہمراہ وفاداری اور اطاعت کے وعدے کے ساتھ آےا اس خلعت و کرسی سے نوازا۔جامہ ہندی رےشم اور حرےر عطا کی ۔انہےں سابقہ عہدوں پر برقرار رکھا۔ سورتھ کا حاکم راجہ موکہن وساےو جو قلعہ بےٹ پر متعےن تھا اس کوبھی امان دی اور سابقہ عہدے پر برقرار رکھا۔راجہ کے وزےر سےاکر کو بھی اپنا مشےر خاص بناےا۔اس کے مشورے سے مالےہ زمےن کو قدےم دستور کے مطابق رکھا ۔راجہ داہر کے چچا زاد بھائی راجہ ککسو کو سابقہ قلعہ بھالےہ کا حاکم قائم رکھا ۔اسے اپنا مشےر بناےا اسے مبارک مشےر کا لقب عطا کےا۔ خزانہ بھی اس کی مہر کے حوالے کےا۔ وہ ہر لڑائی مےں محمد بن قاسم کے ساتھ رہا۔حجاج بن ےوسف اگرچہ سخت گےر حکمران تھا مگر جب محمد بن قاسم نے جب اپنے خط مےں اہل نےرون کی وفا شعاری و اطاعت کی اطلاع دی تو اس نے جواب مےں لکھا”ان کے آرام کا ہر طرح سے خےال رکھو اور انہےں ہماری مہربانےوں کا امےدوار بناﺅ جو بھی تم سے امن طلب کرے اس امان دےنا اور جو بھی بزرگ اور خاص آدمی تم سے ملنے آہےںقےمتی خلعتوں سے سرفراز کرکے اپنے احسان کے زےر بار کرو اور ہر اےک کی اہلےت کے مطابق ان کو انعام واکرام دےناواجب اور عقل کو اپنا رہبر بناﺅ تاکہ ملک کے امےر اور مشہور ومعروف لوگ تمہارے قول اور فعل پر پورا اعتماد رکھےں“ ان ہداےات پر عمل کرتے ہوئے جو علاقعے فتح کےے ان پر سابق حکرانوں کو برقرا رکھا۔عرب صرف فوجی اور سپاہےانہ نظام کے لےے تھے اور باقی سارا نظام ہندوﺅں کے پاس ہی رہنے دےا۔ مسلمانوں کے مقدمات کا فےصلہ قاضی کرتے تھے اور ہند وﺅں کے لےے پنجائتےں بدستور قائم تھےں۔ محمد بن قاسم اپنے عدل وانصاف رواداری کی وجہ سے سندھ مےں احترام اور مقبولےت پا چکا تھا ۔جب اس کوگرفتار کر کے واپس بھےجا گےا توسندھ کے لوگ روتے ہوئے اس کی سواری کے سامنے لےٹ گئے۔ محمد بن قاسم کی صفات اور کار نامے تارےخ اسلام کا سنہری باب ہےں۔ اس نے سرزمےن سندھ کے راستے برصغےر کو اسلام کی نعمتوں سے مالا مال کےا۔ مسلمانوں نے محمد بن قاسم سے لےکر بہادر شاہ ظفر تک برصغےر پر اےک ہزار حکومت کی جو اےک رےکارڈ حقےقت ہے ۔ےہ صرف رعاےا کے ساتھ عدل و انصاف اور رواداری سے ممکن ہوا۔ انگرےز جنہوں نے سارے دنےا کو اُدھےڑ رکھا تھا اپنی سےاسی چال بازےوں کی وجہ سے صرف دو سو سال حکومت کر کے برصغےر سے رخصت ہو گئے۔آج ہمارے ناعاقبت اندےش حکمرانوں نے اپنے آبا ﺅ اجداد کے طرےقوں کو پس پشت ڈال کراپنے ہی ملک مےںمفاہمت سے خالی ہیں۔ اندرا گاندھی کو سندھ پر حملہ کر کے سندھو دیش بنانے کی دعوت والے غدار وطن جی ایم سید کے کچھ قوم پرست لوگ بھارت کی ایما پر راجا داہر کو اپنا ہیرو اور محمد بن قاسم کو ڈاکو کا خطاب دینے کی باتیں کرتے ہیں۔ اس وقت پاکستان اور پوری دنیا کررونا وائرس کی زد میں ہے۔ سندھ سمیت سارا ملک لاک ڈاﺅن کی تکلیف براداشت کر رہا ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ باب الاسلام سندھ اور پاکستان کی حفاظت کرے آمین۔

Readers Comments (0)




Weboy

WordPress Blog