تحریر: عامر محمود خان
اللہ رب العزت نے انسان کو تخلیق کر کے قرآن کریم میں اس کا مقصد حیات بھی واضح کر دیا یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ مخلوق کا کام خالق کی بڑھائی بیان کرنا اور اس کی عبادت میں مشغول رہتے ہوئے دین کے معاملہ میں برتری حاصل کرنا ہے جو کہ حقوق اللہ کی پاسداری سے ہی ممکن ہے۔ ایک طرف حقوق اللہ ہیں تو دوسری جانب حقوق العباد۔ فرمان الٰہی ہے کہ حقوق اللہ کی کمی کوتاہی کو معاف کرنا اس کی رحمت پر منحصر ہے لیکن حقوق العباد انسانوں کے حقوق کا معاملہ ہر کوئی ایک دوسرے کے ساتھ طے کرے گا۔
حقوق العباد کی بات کریں تو جسطرح ہر انسان کے دوسرے انسان پر کچھ حق ہیں ویسے ہی حکومت وقت پر بھی اپنی عوام کے جان و مال عزت و آبرو کی حفاظت حقوق العباد کے زمرے میں آتے ہے۔
ہمارا ملک ایک اسلامی ریاست ہے جس کی بنیاد لا الہ الا اللہ پر رکھی گئی اور ریاست کی اول زمہ داری رعایا کے جان و مال کی حفاظت کرنا ہے لیکن افسوس کے ساتھ لکھنا پڑ رہا ہے کہ اس سلسلہ میں ہماری عوام عدم توجہ کا شکار ہے انفرادی طور تو ہم ایک دوسرے کے حق پر ڈاکہ ڈالنا اپنا فرض سمجھتے ہیں لیکن حکومتی سطح پر بھی ہماری جان و مال کا کچھ خاص خیال نہیں رکھا جاتا۔ پچھلے کچھ عرصہ سے حکومتی سطح پر ایل پی جی کا کام کرنے والوں کو بہت سی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا ملک میں مختلف اوقات میں سلنڈر پھٹنے کے واقعات پر ری فلنگ کرنے والے زیر عتاب نظر آئے کیونکہ حکومت کی جانب سے ان پر بہت سی پابندیاں عائد کی جا چکی ہیں پورے ملک میں انتظامیہ چھوٹے دوکانداروں کو بے جا تنگ کرنے میں مصروف عمل رہی جبکہ انڈسٹریلسٹ کو کوئی پریشانی نہیں ہے۔ پنجابی کی مثال ہے کہ برے کو نہیں برے کی ماں کو مارو۔
پورے ملک میں سلنڈر پھٹنے کے ایک دو واقعات پر انتظامیہ پرچون فروش اور چھوٹے دوکانداروں کے خلاف کریک ڈا¶ن تو شروع کر دیتی ہے لیکن کیا کبھی کسی نے یہ جاننے کی کوشش بھی کی کہ آخر سلنڈر پھٹتے کیوں ہیں اس کی وجہ وہ ناقص سلنڈر ہیں جو انڈر گیج میٹیریل سے تیار کرکے مارکیٹ میں پھیلا دئیے گئے ہیں کون نہیں جانتا کہ گوجرانولہ میں ایسے سلنڈر تیار کرنے کی بہت بڑی انڈسٹری کام کر رہی ہے جو ڈرم کی چادر سے بھی سلنڈر تیار کر رہے ہیں یہ وہ سلنڈر ہیں جو گیس کا پریشر برداشت کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے اور نتیجتاً پھٹ جاتے ہیں حکومت وقت کو چاہئیے کہ اس طرف خاص توجہ دے ناقص میٹیریل سے تیار شدہ تمام سلنڈر جو گھروں میں استعمال ہو رہے ہیں یا مارکیٹ میں بکنے کےلئے تیار پڑے ہیں کو اٹھا کر تلف کیا جائے اور عوام میں یہ شعور بیدار کیا جائے کہ کونسا سلنڈر استعمال کرنا چاہئیے اور کونسا نہیں۔ راقم کی حکومت وقت سے عاجزانہ اپیل ہے کہ خدارا ناقص میٹیریل سلنڈروں کو تلف کر کے عوام کی جان و مال کی حفاظت کریں۔ کراچی میں ایک کیمیکل فیکٹری میں خوفناک ا¿تشزدگی کے باعث تین بھائیوں سمیت سولہ افراد زندہ جل کر خاکستر ہو گئے یہ افسوسناک حادثہ کورنگی کے رہائشی علاقے میں غیر قانونی کیمیکل فیکٹری میں پیش آیا۔ تنگ گلیوں کے باعث ریسکیو اداروں کو امدادی کاروائیاں کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ آگ بجھانے کے عمل میں دو فائر فائٹرز اور ایدھی رضاکار بھی زخمی ہو گئے بتایا گیا ہے کہ آگ فیکٹری کی پہلی منزل پر لگی وہاں موجود ملازمین جان بچانے کے لئے اوپر بھاگے جب چھت پر پہنچے تو وہاں تالا لگا ہوا تھا فیکٹری میں صمد بانڈ، تھنر اور مٹی کا تیل رکھا ہوا تھا جس کی وجہ سے آگ تیزی سے پھیلی فیکٹری میں ا¿تشزدگی اور اس کے نتیجے میں قیمتی انسانی زندگیوں کے نقصان کا یہ پہلا واقعی نہیں اس سے قبل بھی ایسے کئی حادثات ہو چکے ہیں افسوس کی بات یہ ہے کہ اس کے باوجود احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کی جاتیں اکثر حادثات کے بعد پتہ چلتا ہے کہ فیکٹری میں آگ بجھانے والے آلات تھے نہ ہی انخلاءکا کوئی دوسرا راستہ تھا اس حادثہ میں بھی یہ ہی وجہ بنی۔ حکومت اور متعلقہ حکام کو چاہئیے کہ وہ تمام فیکٹریز کا از سر نو جائزہ لیں اور جو مقررہ طریقہ کار سے ہٹ کر بنی ہیں انہیں فوری سیل کیا جائے تا کہ آئندہ اس طرح قیمتی انسانی جانیں ضائع نہ ہوں