غیرت مسلم زندہ ہے

Published on September 3, 2021 by    ·(TOTAL VIEWS 168)      No Comments

تحریر۔۔۔ایم ایس اطہر قریشی ۔۔۔ کولالمپور ملیشیا
قارئین آج جو میں آپ کے ساتھ مضمون شئیر کرنے جا رہا ہوں یہ انسانیت کا درد اور عشق مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم اپنے دلوں میں رکھنے والوں کے لئے انتہائی اہم ہے ستمبر کا مہینہ جو کچھ لوگوں کے لیے ستمگر بن کے اس دنیا کے عظیم ملک پاکستان کے اندر سن 1974 میں طلوع ہوا اور کچھ لوگوں کے لئے اندھیرے کی ایسی لکیر کھینچ گیا ہے جو تا حیات ان کو اس آندھیری کوٹھری سے باہر نکلنے نہیں دے گی اور ان کی آنے والی نسلیں بھی قیامت تک مردود کہلائیں گی یقینا آپ سمجھ گئے ہوں گے میں کس کی بات کر رہا ہوں جی بالکل درست آپ صحیح سمجھے میں قادیانیت کی بات کر رہا ہوں دنیا اسلام اور خاص طور سے ہمارے اکابرین نے اس میں سب سے اہم اور خاص نام قائد ملت اسلامیہ حضرت علامہ حافظ القارءشاہ احمد نورانی صدیقی رحمتہ اللہ علیہ کا ہے انہوں نے اپنے رفقائے کار کے ساتھ مل کر پیپلز پارٹی کے پہلے دور حکومت جس کی قیادت ذوالفقار علی بھٹو نے کی ، ذوالفقار علی بھٹو کی اسمبلی سے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دلوایا اس بارے میں بہت کچھ لکھا جا چکا ہے ڈیٹیل بہت زیادہ ہے آپ لوگوں کو اس طر ف اس وقت میں لے کے جانا نہیں چاہتا انہوں نے جو کام کرنا تھا کر دیا ا بمیں آتا ہوں اپنے اصل موضوع کی طرف پاکستان میں جو نہی ستمبر کا مہینہ شروع ہوتا ہے گلی کوچوں ۔محلوں میں اور شہروں میں الغرض ہر جگہ7 ستمبر 1974 کے حوالے سے پروگراموں کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے جس میں خاص طور سے پیش پیش تحریک ختم نبوت کے اراکین ہوتے ہیں اور تقریبا ہر مذہبی جماعت کے اکابرین کریڈٹ لینے کی کوشش کرتے ہیں عوام میں جلسے جلوس کرتے ہیں تقریریں کرتے ہیں محفل سجا تے ہیں اور یہ سلسلہ پورے ستمبر تک چلتا رہتا ہے اور جونھی ستمبر ختم ہوا سب نے اپنا بسترا بوریا سمیٹا اور گہری نیند سو گئے اب سال بھر بعد ہی ان کو جاگ آئے گی آئیں اب دیکھتے ہیں کہ جن کو کافر قرار دیا گیا جنکو غیر مسلم قرار دیا گیا جن کے خلاف دھواں دھار تقریر کی گئی وہ باقی گیارہ مہینے کیا کرتے ہیں۔۔وہ ان تمام لوگوں کو نشانہ بناتے ہیں جو جلسے جلوس کرتے ہیںاس کے ساتھ ساتھ کالج یونیورسٹی نئے پڑھنے والے بچے بچیوں جن کے ذہن ابھی پختہ نہیں ہوتے ان پر کچھ اس طرح سے کام کرتے ہیں کہ دوستی کے بہانے نوٹس پر وائٹ کرنے کی صورت میں اور لڑکوں کو خاص طور سے خوبرو لڑکیوں کے ذریعے مرغوب کیا جاتا ہے ناچ گانے کی محفلیں سجائی جاتی ہیں لڑکے اور لڑکیوں کی ملاقاتیں کرائی جاتی ہیںیانی نوجوان نسل کو بے راہ روی پر لگایا جاتا ہےاگر قادیانیت کی طرح راقب نہ بھی کر سکیں تو معاشرے کے لئے ایک ناسور بنا کر چھوڑ دیا جاتا ہے اس کے علاوہ انہوں نے جو اصل کام کیا ہوا ہے وہ گوگل پر جا کے دیکھیے سوشل میڈیا کے اس دور کے اندر سب سے اہم چیز آج کل اگر دیکھی جائے تو وہ گوگل ہے ویکی پیڈیا ہے اور اس قسم کے بہت سارے ادارے ہیں جو نوجوان نسل کو ہر قسم کی معلومات فراہم کرتے ہیں اور نوجوان اس پر بھروسہ بھی کرتے ہیں آئیے گوگل اٹھا کے دیکھتے ہیں سرچ کرتے ہیں کہ اس پر مسلمانوں کے موجودہ دور کے خلیفہ کا کیا نام تحریر ہے اسی طرح اور دیگر ادارے جو معلومات فراہم کرتے ہیں وہ بھی گزر جائے پلیز دیکھ لیجئے وکی پیڈیا وغیرہ وغیرہ جی اب آپ بتائیے آپ کو کیا نظر آیا یہ جو آپ نے لاکھوں کروڑوں روپے خرچ کر کے جگہ جگہ جلسے جلوس کیے تقریریں کی اس سے آپ خود تو مطمئن ہوگئے آپ کا ضمیر مطمئن ہو گیا آپ نے ناموسے رسالت صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے لیے بڑا کام کیا پورے مہینے دن رات ایک کیا لیکن آنے والی نوجوان نسلوں کے لئے کیا چھوڑا آج کے دور کا نوجوان طبقہ اگر مبالغہ آرائی سے کام نہیں لے رہا ہوں جو پڑھنے لکھنے والے لوگ ہیں وہاں80 فیصد گوگل ویکیپیڈیا سرچ کرکے معلومات حاصل کرتے ہیں اسی پر یقین کرتے ہوئے اپنی زندگیوں کے اندر رہنمائی حاصل کرنے کا ذریعہ بناتے ہیں میں جلسے جلوس کرنے کا مخالف نہیں ہوں لیکن مجھے یہ دیکھنا ہے کہ آٹ پٹ کہاں پر زیادہ بہتر آ رہا ہے آپ نے جو جلسے جلوس کیے ہیں وہ زیادہ تر آپ کے حلقے میں محدود رہے ہیں یا پھر سوشل میڈیا کے ذریعے چند ہزار لوگوں تک پہنچ سکے لیکن دنیا بھر کے اربوں لوگوں تک اگر آپ اپنا صحیح پیغام پہنچانا چاہتے ہیں جو گوگل کے اوپر ویکیپیڈیا پر پوسٹوں کا سلسلہ شروع کریں ای میل کریں لیٹر میل کریں اور دنیا بھر کے اندر جو بڑی بڑی یونیورسٹیاں ہیں چاہے وہ اسلامی ہو یا غیر اسلامی یونیورسٹی یا کسی بھی قسم کی یونیورسٹی ہو وہاں پر آپ اپنے خطوط بھیجیں اور پیغام بھیجیں اور ای میل کریں اس بات کو رد کریں اور انہیں بتائیں کہ انہوں نے جو نام مسلمانوں کے خلیفہ کی حیثیت سے گوگل پر یا کسی بھی جگہ پر دیا ہوا ہے وہ غلط ہے اس نام کا مسلمانوں سے کوئی تعلق نہیں ہے ** اگر آپ میں غیرت مسلم زندہ ہے تو ابھی اٹھ کر جس کے پاس جو سہولت ہے اس کا استعمال کرتے ہوئے پوری دنیا کو یہ بتا دیں کہ مسلمان بیدار ہیں زبانی نہیں عملی طور پر میدان عمل میں نکل کر ہر فارم پر قادیانیوں کو رد کرے گا اور تحفظ ناموس رسالت کے لیے کسی بھی قسم کی قربانی دینے سے دریغ نہیں کرے گا میں موجودہ حکومت سے گزارش کرتا ہوں کہ تحفظ ناموس رسالت سیمینار منعقد کرے اور تمام مکاتب فکر کے علما کرام کو اس میں بلایا جائے نظریہ اسلام اور نظریہ پاکستان دونوں کی دفاع کی ذمہ داری حکومت پاکستان کی اولین ترجیحات میں سے ہونی چاہیے اسی طرح میں پاکستان میں موجود بڑی بڑی اسلامی جماعتوں کے سربراہان اور ان کے عقائد اور ان کے امیر بلا تفریق مذہبی منافرت سے بالاتر ہوکر اپنے اپنے مریدوں کو اپنے اپنے کارندوں کو اپنی اپنی جماعتوں کے ذمہ داران کو یہ ذمہ داری سونپے کہ وہ جہاں کہیں بھی ہوں جس ملک میں ہوں جس شہر میں ہوں جس جس ادارے سے بھی وابستہ ہو پاک فوج نے ناموس رسالت کے دفاع کے لئے اپنا ایک پیغام چاہیے واٹس ایپ کے ذریعے چاہے ای میل کے ذریعے گوگل ویکیپیڈیا اور دنیا بھر کی تمام یونیورسٹیوں کو یہ پیغام قادیانی غیر مسلم ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے ہمارے مسلمانوں کے جدید دور کا خلیفہ ہمارا قرآن ہے قرآن میں یہ واضح طور پر کہا گیا ہے کہ محمد مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم اللہ تبارک و تعالی کے اس دنیا میں آخری نبی ہیں ان کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور یہ بات خود میرے پیارے آقا سید المرسلین خاتم النبین محمد مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمائی کہ :انا خاتم النبیین لا نبی بعدی :میں امید کرتا ہوں کہ میرے اس مضمون کو پڑھنے کے بعد ہر ذی شعور مسلمان اس سمت میں ضرور سوچے گا اور اپنی قابلیت کے ذریعے ایک پیغام ضرور بھیجے گا:کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں

Readers Comments (0)




WordPress主题

WordPress主题