اسلامی متحدہ ریاست ہائے مدینہ

Published on September 11, 2021 by    ·(TOTAL VIEWS 147)      No Comments


تحریر۔۔۔ میر افسر امان
اسلامی متحدہ ریاستہائے مدینہ کا تصور غیر محسوس طریقے سے اس کے موجودہ ستاون) 57) صوبوں کے عوام کے دلوں میں اوّل روز سے ہی موجود ہے۔ صرف موجودہ مسلم حکمران اس نعمت سے محروم ہیں۔مدینہ کی اسلامی ریاست( اسلامی متحدہ ریاستہائے مدینہ) کی بنیاد اللہ کے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے عرب کے شہر مدینہ میں رکھی تھی ۔جو صرف مسلمانوں ہی کے لیے نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے ان کے رب کی صرف سے ایک نعمت ہے۔
اس کے اوّلین آئین کے مطابق حاکم اعلیٰ اللہ کی ذات ہے۔ تمام انسان آدم کی اولاد ہیں۔اس میں تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں۔ کسی کالے کو کسی گورے پر اور کسی عربی کو عجمی پر فضیلت نہیں مگر تقویٰ کی بنیاد پر ۔ خزانہ اس کے عوام کی ملکیت ہے۔ اس کے انتظامی ادارے کا سربراہ خزانے کو اللہ کے احکامات کے مطابق استعمال کرنے کاپابند ہے۔اس کا نظام ِحکومت چلانے کے لیے سربراہ کا انتخاب مسلمانوں کے باہمی مشورے سے ہے۔اس حکومت کا سربراہ اللہ کے حدود کے علاوہ مسلمانوں کے معاملات باہمی مشورے سے چلاتا ہے۔اس میں نماز کا انتظام قائم ہوتا ہے۔ زکوة کے کا نظام حکومت کے سپرد ہے۔امربالمعروف و نہی المنکر کا ادارہ ہمیشہ قائم رہے گا۔مردوں کو عورتوں کے حقوق کا خیال رکھنا ہے۔ رسول اللہ کے بعد اسی طرز حکومت کو خلفائے راشدینؓ نے چلایا۔ پھر حالات کے دھارے نے اس اسلامی متحدہ ریاستہائے مدینہ کو شخصی حکومت میں تبدیل کر دیا گیا۔لیکن مسلمانوں کی یہ خلاف دوسری قوموں کی حکومتوں سے ہزار درجے بہتر تھی۔ مسلمانوں کی یہ خلافت بنی امیہ،بنو عباس اور آخر میں بنو عثمانیہ کے نام سے ترکی میں1923 قائم تھی ۔ اس کا شاندار دور تقریباً بارہ سو سال(1200) پر محیط ہے۔ اس دور کی نشاة ثانیہ کے لیے دنیا میں مختلف نیک بندوں کے ساتھ ساتھ برصغیر میں شاعر اسلام حکیم الامت علامہ شیخ محمد اقبالؒ نے خواب دیکھا تھا۔ اپنے خواب کو اشعار کے ذریعے مسلم حکمرانوں اور سوئی ہوئی امت مسلمہ کو جگایا۔ اس میں رنگ حضرت قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے پاکستان کی شکل میں بھرا۔ ہندووں اور انگریزوںکی شازشوں کے باوجود برصغیر کے مسلمانوں کو پاکستان کا مطلب کیا ” لا الہ الا اللہ “ کے مستانے دے کر حاصل کیا۔برصغیر کے وہ مسلمان جن کے علاقوں میں پاکستان نہیں بننا تھا انہوں نے بھی اسلامی پاکستان کا ساتھ دیا۔ قائد اعظمؒ نے تحریک پاکستان کے دوران اپنی تقریباً سو(100)تقریروں میں اسلامی نظام حکومت کے خط و خال واضع کیے تھے۔ مگر مسلم لیگ کے کھوٹے سکوں نے پاکستان میں اسلامی نظام حکومت قائم نہیں کیا۔ اس طرح مجدد وقت مولانا سید ابو الا علی مودوددی ؒ نے حکومت الہیا قائم کرنے لیے اپنی بائیس(22) سالہ سوچ و بچار کر بعد1941 میں جماعت اسلامی کی بنیاد رکھی۔ سید موودیؒ اس کو اپنی کتاب ”جماعت اسلامی کے29 سال“ میں اس طرح فرماتے ہیں۔”دراصل یہ کوئی اتفاقی واقعہ نہیں کہ کسی شخص کے دل میں یکایک یہ شوق چرایا ہو کہ وہ اپنی ایک جماعت بنا ڈالے اور اس نے چند لوگوں کو جمع کر کے ایک جماعت بنا ڈالی ہو، بلکہ وہ میرے بائیس(22) سال کے مسلسل تجربات، مشاہدات۔ مطالعے اور غور غوص کا نچور تھا جس نے ایک اسکیم کی شکل اختیار کی تھی اور اسی اسکیم کے مطابق جماعت اسلامی بنائی گئی“ اصل میں یہ پاکستان اور دنیا میں اسلامی متحدہ ریاستہائے مدنیہ”(حکومت الہیا) کو پھر سے قائم کرنے جد و جہد شروع کی جو اب تک جاری ہی ہے۔سید مودودیؒ نے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ ” قرآن و سنت کی دعوت لے کر اُٹھو اور پوری دنیا پر چھا جاﺅ“ اسلامی متحدہ ریاستہائے مدینہ کے صوبوں پر کہیں امریکا نے اور کہیں سابقہ یو ایس ایس آر”رشیا“ نے غلامی میں جھکڑ لیا۔ اسلامی متحدہ ریاستہائے مدینہ کے ایک صوبہ ا فغانستان پر رشیا نے ببرک کارمل، اپنے ٹرینڈ شدہ پٹھو کو ٹینکوں کے ساتھ حملہ کر کے قبضہ کر لیا۔پھر ملت افغانیہ نے رشیا کے خلاف دس(10) سال تک جہاد کی۔ افغانیوں کی مدد کے لیے پاکستان اوراسلامی متحدہ ریاستہائے مدینہ سے جہادی مجائد افغانستان میں آئے اور رشیا کو شکست دی۔ دو(2) سال بعد امریکا بھی اپنی نظریاتی مخالف رشیا کو شکست دینے کے لیے شامل ہو گیا۔ پھر امریکا کے اسٹنیگر میزائل نے کام دکھایا۔ رشیا افغانستان بھاگ گیا۔ جہاد کی برکت سے چھ اسلامی رےاستوں قازقستان،کرغےزستان،اُزبکستان،ترکمانستان، آزربائےجان ، اور تاجکستان کی شکل مےں آزاد ہوئےں۔ مشرقی یورپ کی سوشلست ریاستیں آزاد ہوئیں اور مشرقی مغربی جرمنی کے درمیان دیوار برلن ٹوٹی۔دیوار کا ایک ٹکڑا جہاد کے پشیتبان جنرل حمید گل کو جرمن حکومت نے پیش کیا ۔ پھرامریکا نے افغانستان میں جیتنے والے نو(9) پارٹیوں کو اسلامی حکومت قائم نہیں کرنے دی اور اختلافات کو ہوا دے کر خانہ جنگی کرائی۔ اللہ کا کرنا کہ قندھار کے ایک دینی مدرسہ سے ملا عمر اُٹھے اور امن کا سفید جھنڈا لہرا کراسلامی متحدہ ریاستہائے متحدہ کے صوبہ افغانستان میں دنیا کہ پہلی امارت اسلامیہ افغانستان قائم کی۔ پھر پورے افغانستان میں امن و امان قائم ہو گیا۔ سارے وار لاڈز سے اسلحہ واپس لیا۔ پوست کی کاشت ختم کی۔ملا عمر کو اسلامی مشاورت سے امیر مومنین تسلیم کر لیا گیا۔صلیبیوں کو اسلامی متحدہ ریاستہائے مدینہ کے صوبہ افغانستان میں امارت اسلامی قبول نہیں تھی۔ انہوں نے جب1923ءمیںمسلمانوں کے آخری ترکی کی مرکزی امارت اسلامی ختم کی تھی تو برطانیہ کے وزیر اعظم نے تکبر سے کہا تھا کہ اب دنیا میں کہیں بھی مسلمانوں کی اسلامی امارت قائم نہیں ہونے دیں گے۔
2001 ءمیں اسلامی امارت فغانستان پر نائین الیون911 کے جعلی حملے کا بہانہ بنا کر اُسامہ بن لاد ن کو امریکا کے حوالے کرنے کا کہا۔ امیر المونین ملا عمر نے کہا کہ ثبوت دیں تو ہم اسلامہ بن لادن پر اپنے ملک میںمقدمہ چلا کر قرار واقعی سزا دیں گے۔ مگر امریکا کے پاس ثبوت نہ تھا۔ ملا عمر نے اپنے اسلاف کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے وقت کے شیطان کبیر کی بات نہیںمانی اورمسلمانوں کے محسن کو امریکا کے حوالے نہیں کیا۔پھر امریکا نے بہانا بنا کر اسلامی متحدی ریاستہائے مدینہ کے ایک صوبہ افغانستان کی امارت اسلامی پر اڑتالیس(48) صلیبی نیٹو اتحادیوں کو ملا کر کے ختم کر دیا۔افغان طالبان بغیر کسی مسلم و غیر مسلم ملک کی مدد کے امریکا کے ساتھ بیس(20) برس جہاد کیا۔ امریکا نے منہ کی کھائی اور جس افغان طالبان کو دہشت گرد قرارار دیتا تھا، پاکستان کے ذریعے امن کی بھیک مانگی۔افغان طالبان نے کہا کہ پہلے ہماری امات اسلامیہ کو فریق تسلیم کرو پھر مذاکرات ہو سکتے ہیں۔ دوحہ معاہدے میں فریق اوّل امریکا اور فریق دوم افغان طالبان( طالبان افغان امارت اسلامیہ جسے اقوام متحدہ نے تسلیم نہیںکیا) کے الفاظ داخل کیے تب دوحہ امن معاہدہ ہوا۔ جس میں امریکا نے شکست تسلیم کی۔بلا آخر ریشیا کی طرح اکتتیس31))اگست2021ءکو امریکاذلیل اور نیو ورلڈ آڈر کے تکبر سے دسبردار ہو کر اسلامی متحدہ ریاستہائے مدینہ کے صوبہ افغانستان سے نکل گیا۔
قارئین ! اسلامی متحدہ ریاستہائے مدینہ کے شہروں کو مبارک باد ہو کہ اس کے صوبہ افغانستان کے عوام نے مسلمانوں کے دشمن امریکا اور اس کے اڑتالیس(48) صلیبی ملکوں کی متحدہ فوجوں سے بیس( 20) سال کی مسلسل اور جان کسل جہاد کے بعد شکست فاش دی۔ اپنے صوبہ اسلامی امارت افغانستان کی بنیاد رکھ دی ہے۔ عبوری حکومت کا اعلان کرتے ہوئے ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ وزیر اعظم حسن اخوند، ملا عبدالغنی اور عبد السلام حنفی نائبین،ملا یعقوب وزیر دفاع،سراج ھقانی وزیر داخلہ، ملا ہدایت اللہ وزیر خزانہ، امیر متقی وزیر خارجہ، قاری فصیح آرمی چیف ، ملا خیراللہ وزیر اطلاعات مقرر ہوئے ۔ تیتیس(33) رکنی کابینہ کی منظوری طالبان کے سربراہ ملا ہبت اللہ نے دی۔اسلامی متحدہ ریاستہائے مدینہ کے صوبہ افغانستان کا سرکاری نام افغانستان اسلامی امارت ہوگا۔ صوبہ افغانستان میں امریکا کے بنائے ہوئے بدیشی آئین کی جگہ قرآن اور سنت کے تابع بنانے کا اعلان امارت اسلامیہ افغانستان نے اعلان کر دیا ہے۔
صاحبو!۔اللہ سے دعا کہ ساری دنیا میں اسلامی متحدہ ریاستہائے مدینہ کے عوام اسلام کی نشاة ثانیہ کی طرف بڑھیں ۔ اپنے اپنے صوبوں میں بھی صوبہ افغاستان کے عوام کی طرح امارت اسلامیہ قائم کریں۔ اللہ سے دعا ہے کہ ایسا ہی ہو آمین۔

Readers Comments (0)




Weboy

WordPress Themes