مانگامنڈی سرکاری سول ہسپتال میں غریبوں کا علاج معالجہ مشکل ہوگیا

Published on November 18, 2021 by    ·(TOTAL VIEWS 129)      No Comments

مانگامنڈی(یو این پی) اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی حکومت میں بھی غریب عوام اپنے علاج معالجے کیلئے خوار ہو کر رہے گئی پنجاب ہیلتھ مینجمنٹ فسیلٹز کمپنی کے (ڈی ایم او) لاہور کے زیر انتظام سی او ہیلتھ لاہور،اور ضلعی انتظامیہ ڈپٹی کمشنر لاہور کی زیر نگرانی چلنے والا سول ہسپتال مانگامنڈی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ ہسپتال میں ادویات نہ ہونے کی وجہ سے ایکسیڈینٹ میں ایمرجنسی کی صورت ہو یا دور دراز علاقوں سے آئے مریضوں کو علاج معالجے کیلئے سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑھ رہا ہے۔حکومتی لاکھوں روپے کی تنخواہیں وصول کرنے والا ڈاکٹری عملہ ایمرجنسی وارڈ میں مریضوں کو پرائیویٹ میڈیکل سٹوروں سے ادویات خریدنے کی پرچیاں لکھ کر دینے لگا۔ہسپتال میں ماسوائے پینا ڈول کے علاوہ تمام ادویات ہمیشہ کیلئے نایاب ہے۔روڈ ایکسیڈنٹ کے باعث ہیڈ انجری کے مریضوں کو ڈاکٹری عملہ فسٹ ایڈ دینے کی بجائے مریضوں کو ہاتھ لگائے بغیر ہی ادویات نہ ہونے کا کہے کر یا نان تجربہ کار ہونے کی وجہ سے زیادہ تر مریضوں کو لاہور جناح ہسپتال ریفر کرنے لگا۔وزیر صحت میڈم یاسمین راشدہ کے منظور نظر پنجاب ہیلتھ منیجمنٹ کمپنی کے ڈی او سی او ہیلتھ بھی ہسپتال میں ادویات کی فراہمی کو یقینی بنانے میں بری طرح ناکام ہیں۔ہسپتال میں آئے غریب لاچار لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم جب بھی ہسپتال میں چیک اپ کیلئے آتے ہیں ہمیں ہسپتال سے ادویات دینے کی بجائے ڈاکٹری عملہ پرائیویٹ میڈیکل سٹور کی پرچی لکھ کر ہاتھ میں تھما دیتے ہیں جو ہم مہنگائی کے اس دور میں نہیں خرید سکتے۔علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ غریبوں کیلئے بنائے گئے سرکاری ہسپتال میں جب سے ہسپتال بنا ہے تب سے آج تک ادویات کی کمی کو پورا نہ کیا جا سکا مگر ہسپتال وجود میں آنے سے لیکر آج تک عملہ وہی پرانا تعینات ہے نہ جانے ہسپتال میں ادویات نہیں آتی یا پھر عرصہ دراز سے تعینات عملہ ادویات کو خورد برد کر دیتا ہے۔علاقہ مکینوں نے میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہسپتال میں جتنا بھی عملہ تعینات ہے وہ سب کے سب راتوں رات امیر ہوتے جارہے ہیں۔کسی کا میڈیکل سٹور اپنا تو کسی نے پرائیویٹ ہسپتال کلینکس بنا رکھے ہیں۔جنکی پشت پناہی مقامی سیاسی قیادتیں کرتی ہیں۔جنہیں نہ ہی آج تک کسی ایماندار آفیسر نے چیک کیا اور نہ ہی کسی ایماندار آفیسر نے انکی انکوائری کی جب بھی ہسپتال میں کرپشن کی میڈیا نے نشاندہی کی تب ہی اعلیٰ آفیسران بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھو کر خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتے رہے۔تبدیلی سرکار کی حکومت پر امید لگائے علاقہ مکینوں نے وزیر صحت پنجاب، وزیر اعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ ہسپتال میں ادویات کی کمی کو فوری پورا کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں کرپٹ عملے کیخلاف قانونی کارروائی کی جائے جبکہ عرصہ دراز سے تعینات عملے کو ضلع بدر کیا جائے تاکہ غریبوں کے حصے میں ملنے والی ادویات کے حوالے سے حق تلفی نہ ہوسکے۔

Readers Comments (0)




WordPress Blog

Weboy