میرٹ افسر شاہی اور ضلع قصور

Published on May 11, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 489)      No Comments

maher sultan
ضلع قصور میں امن و امان کی صورتحال دن بدن مخدوش ہورہی ہے دن دیہاڑے قصور شہر میں وارداتیں ہو رہی ہیں اور عوام سے ان کا مال متاع چھینا جا رہا ہے سات مئی کو نور محل سینما کے ساتھ ملحقہ بستی قادرہ آباد میں دن دیہاڑے پاور لومز کے مالک سے پانچ لاکھ روپے اسلحہ کی نوک پر چھین لیے گئے ،جبکہ یہ علاقہ تھانہ اے ڈویژن کی حدود میں واقع ہے امن و امان کی صورٹھال پر اس سے پہلے بھی افسران بالا کو آگاہ کیا جاچکا تھا مگر اس کے باوجود ہنوز است دلی ،دور است کے مصداق کوئی بھی عملی اقدام نہیں کیا گیا قصور شہر کی سیکورٹی اس قدر ناقص ہو چکی ہے کہ عوام خود کی غیر محفوظ تصور کرنے لگے ہیں انتہائی اہمیت کا حامل یہ شہر جو پاک انڈیاء بارڈر پر واقع ہے اور اس میں ایک فوجی چھاؤنی کے ہونے کے باوجود سیکورٹی پر توجہ نہ دینا کیا یہ چہتے افسران کی لا پرواہی نہیں ہے اس کے بعد باقہ ضلع میں بھی صورٹھال اس کچھ مختلف نہیں ہے آئے روز ڈکیتی قتل و اغوابرائے تاوان گاڑیوں کی چوری اور اجتماعی زیادتی کے واقعات میں بے تحاشا اضافہ ہو چکا ہے اس کے بعد اگر سارے ضلع کو چھوڑ کر صرف قصور شہر کی سیکورٹی کی طر ف نظر دوڑائی جائے تو اس کا اللہ ہی حافظ ہے ۔آپکو دن میں کوئی سیکورٹی یا ٹریفک اہلکار نظر نہیں آئے گا سوائے ایک جگہ کہ اور وہ ہے بس ٹرمینل جہاں پر ٹرہفک پولیس کے اہلکار شاہی پولیس کے شیلٹر کے ساتھ خوب مال پانی بناے ہیں اور عرصہ دراز سے ملنے والی مصدقہ اطلاعات کے مطابق یہ خاص ٹھنڈا پانی بہت دور تک معزز افسران کے دلوں کو سکون پہنچانے میں پنا کردار ادا کرتا ہے اور ادا کرنا بھی چایہے اس ٹھنڈے مشروب کو کیونکہ یپ معزز افسران چھ ماہ میں اندھیرے ختم کرنیوالے خادم اعلیٰ کے چہتے افسران ہیں جن کو اس معمولی لوڈ شیڈنگ میں عوام کی خدمت کرنا پڑتی ہے ۔عوام بیوقوف ہے جو اس ٹھنڈے مشروب پر بھی گلے کرت ہے چاہے ان کو انہی افسران کے دفاتر کے باہر پینے کا گرم پانی بھی دستیاب نہ ہو ۔
ایک دلچسپ اطلاع کے مطابق قصور پولیس کا ایک تھانہ ایسا بھی جو خواتین پر اپنے ایک منشیات فروش اور جیب قطرے مخبر کے کہنے پر چڑھ دوڑتی ہے اور ظلم کی تمام حدیں پار کرجاتی ہے سزا مجرم کو ملنی چاہیے نہ کہ بے گناہوں کو۔
اس کے بعد اگر دوسرے اداروں کی طرف بد قسمتی بڑے پیار سے نظر ڈالی جائے کیونکہ اگرزرا غور سے دیکھنے کی کوشش کریں گے تو آنکھ کے نکال دیئے جانے کا خوف بھی ہے شیرو ں کی حکومت ہے میرے کچھ بہی خواہوں نے جن نے مجھے مشورہ دیا کہ جناب مہر صاحب اپنی دمڑی کا بھی خیال کریں یہ شہیدوں کی پارٹی کی حکومت نہیں ہے تو میں نے ان کی بات ہر رضا مندی ظاہر کردی اور میں اپنے ہر دلعزیز فاٹح سلطان فتح علی ٹیپو کی نصیحت یاد آگئی اور وہ میں اپنے عظیم مفکر اسلام ڈاکٹر علامہ اقبال کے لفظو میں قارئین اور اپنے من موہنے دانشوروں کے سامنے پیش کروگا چاہے وہ خوش ہی کیوں نہ ہوں ۔
تورہ نورد شوق ہے منزل نہ کر قبول لیلی بھی ہم نشیں ہو تو مخمل نہ کر قبول
اے جوئے آب بڑھ کے ہو دریائے تندو تیز ساحل تجھے عطا ہو تو ساحل نہ کر قبول!
کھویا نہ جا صنم کدہ کائنات میں ! محفل گداز گرمی میحفل نہ کر قبول
صبح ازل مجھ سے کہا جبرائیل نے جو عقل کا غلام ہو وہ دل نہ کر قبول
باطل دوئی پسند ہے حق لاشریک ہے شرکت میانہ حق و باطل نہ کر قبول
ترقیاتی کاموں کی طرف اگر غلطی سے دیکھا جائے تو ان کا میعار بھی امن و امان کی طرح حد سے اچھا ہے اس کی تازہ مثال تحصیل کوٹرادھاکشن میں جاری ترقیاتی کام ہیں جس میں تھرڈ کلاس مٹیریل استعمال کر کے اچھے میعار کے اعلیٰ پیمانے کا ریکارڈ توڑ دیا گیا ہے باوجود اس کے کہ عزت ماٰب افسران کو بار بار آگاہ کرنے کی گستاخی کی جاتی رہی ہے مگر کوئی عملی اقدام نہیں دیکھا جا سکا بلکہ اس کے برعکس کچھ خفیہ ہاتھوں نے معاشرے کی آنکھ کو پنا ہمنوا بنا لیا ہے ،سڑکوں کی صورتحال بھی سب اچھا ہونے کا رونا روتی نظر آتی ہیں قصور سے رائے ونڈ روڈ اور اس کے بعد رائے ونڈ سے کوٹرادھاکشن براستہ چھانگا مانگا تا پتوکی تک اتنی خوبصورت لاہور کی طرح کارپٹ سڑکیں بنائی گئی ہیں کہ دل عش عشش کرتے ہوئے غش کھا جاتا ہے اور انسان کے ساتھ ساتھ اسکی گاڑی بھی کسی ہسپتال کر رخ کرنے پر مجبور ہو جاتی ہے اندرون شہر پتوکی روڈز کی حالت بھی کچھ مختلف نہیں ہے جان لیوا حادثات اور وارداتیں عروج پر ہیں مگر آگاہ کرنے کے باوجود منتخب نمائیندوں اور میرٹ پر کام کرنے والے چہتے افسران کو کیا لگے کئی کاموں میں منتخب نمانئیدے صرف آواز بلند کر سکتے ہیں کیو نکہ پورے ملک کی طرح قصور میں بھی بیورو کریسی کا شکنجہ بہت مضبو ط ہے
ایک سکول کے ہیڈ ماسٹر کا تبادلہ تک نہیں کروا سکتے یہ منتخب نمائیدے ۔ضلع کے طاقتور ترین سیاستدان ایک ڈی پی او کا تبادلہ کروانے میں ناکام نظر آتے ہیں کئی ایک کے مطابق اس سے زیادہ عزت تو پیپلز پارٹی کے کارکنوں کی ہوتی ہے ایجوکیشن میں 2 ہایہ سکولز کے ہیڈ صاحبان جن میں ایک پی ایچ ڈی ہیں انکا رویہ اپنے سٹاف ۔طلباء اور والدین سے اتنا خوبصورت ہے کہ وہ کسی کو میراثی اور کسی کو انڈین ادکار کے نام سے بلا کر پانی پی ایچ ڈی کا رعب جھاڑتے ہیں کای ایسے پی ایچ ڈی ہیڈ ماصتر ہیں محکمہ کے پاس یہ معاملہ اب بپت سنگین ہو چکا ہے اور راقم کے عزت ماٰب ڈی سی او صاحب کے علم میں لائے جانے کے باوجود نظر نداز کیا جا رہا ہے کیا یہ میرٹ ہے اور حالات مزید کسی نئے ہنگامے کا منظر نامہ پیش کر رہے ہیں دوسری طرف گورنمنٹ ہائی سکول متہ کے نام ونہاد ھیڈ نے بھی اندھیر نگری مچا رکھی ہے کیا محکمہ کے پاس کوئی اس سے برا بندہ نہیں جو اس ایک اچھے ریکارڈ کے حامل سکول کا بیڑہ غرق کرنے کیلئے علاقے کی عوام پر مسلط کیا گیا ہے یہ دونوں اخلاقی لحاظ سے بہت گرے ہوئے درجے پر ہیں یہ اپنے درجہ فور کے ملازمین کے ساتھ انتہائی کمتر رویہ رکھتے ہیں
محکمہ مال کی طرف ایک محتاط نظر دوڑائی جائے تو سرکاری اراضی کو ناجائز قابضین سے چھڑوانے کیلئے تگ و دو کرنے پر اس تحصیلدار کا فوری تبادلہ کر دیا جاتا ہے اس پر تحصیل کوٹرادھاکشن کی مقتدر شخصیت سے دریافت کرنے کی گستاخی کی تو یہ جواب ملا کی محکمانہ کاروائی جاری ہے اور تبادلے کء حوالے سے یہ پرانا گھسٹا پٹا جواب ملا کہ کسی اور دجہ سے بھی تبادلہ کیا جا سکتا ہے سرکار کی ایک سو چالیس کنال اراضی جو کہ کوٹرادھاکشن کے موضع کوٹ لنگاہ سنگھ چک ساٹھ میں مانگا روڈ پر واقع ہے اس پر عرصہ دراز سے ایز گارڈ نمبر نائن فیکٹری قائم کی گئی ہے اس جگہ پر موجود لاکھوں روپے ملکیتی درخت پر بھی کھا لیے گئے ہیں اس کی مالیت 85 کروڑ روپے ہے اس قبضہ گروپ کی سرپرستی مقامی سیاسی قیادت بھی کر رہی ہے اس کے باوجود بھی سب کام میرٹ پر ہورہے ہیں آخر میں ڈسٹرکٹ سپورٹس انتظامیہ کی طرف دیکھا جائے تو اس کی نیک نامی کو چار نہیں کچھ زیادہ ہی چاند لگے ہوئے ہیں پنجاب یوتھ فیسٹیول کی نقد انعامات کی پارٹی کو صرف اس لیے ملتوی کرنا پڑا کہ میرے ہر دلوزیز سید جاوید اقبال بخاری صاحب جن کے ڈینگی کے حوالے سے اقدامات پر میں دلی طور پر خوش ہوں کہ اس میں اصلی کھلاڑیوں کی جگہ ساری دو نمبری تھی اس کے علاوہ کھلاڑیوں اور ان کے آفیشلز کے ٹی اے ڈے اے تک ہضم کر گئے ہیں دسٹرکٹ سپورٹس کے سربراہ جو یہ بات کہہ کر ڈراتے ہیں میرا کوئی کچھ نہیں کر سکتا کوئی نیا لڑکا آج تک سامنے نہیں لا یا گیا اس کے برعکس دوسرے اضلاع کے کھلاڑیوں کی کثیر تعداد مختلف موقعوں پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکے ہیں ۔
اس کے بعد ضلع میں نشہ آور گٹکا جو کہ سپاری کی شکل میں نوجوان نسل کو تباہ کر نے میں مصروف ہے اس میں پان پراگ ،ون ٹو ون جو انڈین اور نیپالی ہے یہ ہر پان شاپ پر فروخت ہو رہا ہے اور معصوم بطے بھی اس سے لطف اٹھانے میں مگن ہیں اس پر کسی بھی محکمے کیطرف سے کوئی ایکشن سامنے آنے سے قاصر ہے آکر میں دعا گو ہوں اللہ کرے کوئی تو خوف خدا کرے اور یہ مصائب ہماری جان چھور دیں عوام کو ڈی سی او عبدالجبار شاہین صاحب کا دور نہیں بھولے گا

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

Free WordPress Theme