ملکی معیشت کے دیوالیہ پن میں اسحق ڈار کا کردار

Published on September 28, 2022 by    ·(TOTAL VIEWS 170)      No Comments

تجزیہ : ایس۔اے۔صہباِئی
اسحاق ڈار آرمی کہ جہاز میں واپس آگیا اگر آرمی چیف خود استقبال کرتے لال کارپٹ بچھا کہ آرمی سلامی دیتی اور انکو توپوں کی سلامی بھی دے دیتے تو اس قوم کے منہ پر صحیح طمانچہ لگتا کہ کرپٹ شخص کو جب چاہے اسٹیبلشمنٹ بھگا دے جب چاہے واپس لا کر وزیر بنا دے۔اسحاق ڈار کی پالیسیز نے ملک کا ہمیشہ بیڑہ غرق کیا ہے فقط دو واقعات لکھ رہا ہوں! پہلا واقعہ قرضوں سے متعلق تھا اسحاق ڈار سے 2016 میں وزیر اعظم ہاؤس نے قرضوں کی اقساط واپس کرنے پر تفتیش کا اظہار کیا تھا کہ اگر ایسے ہی چلتا رہا تو 2019 میں ہم اپنے قرضے واپس نہیں کر سکیں گے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے بھی اس پر اعتراض کیا تھا کہ ایسے ہم قرضے واپس نہیں کر سکیں گے 2017 میں شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں نیشنل سیکورٹی کونسل کی میٹنگ ہوئی جس میں چیئرمین جواائنٹ چیف جنرل زبیر , جنرل باجوہ , ایئر مارشل سہیل امان ایڈمرل ذکاء اللّه شامل تھے!!
اس میں جنرل باجوہ نے اسحاق ڈار سے پوچھا تھا کہ فنانشل ایکسپرٹس کہہ رہے ہیں کہ ہم نے بھاری سود پر قرضے لیے ہیں ہم یہ ادا نہیں کر سکیں گے جس پر ڈار خاموش رہا تھا اور یہ قرضے اورنج میٹرو ٹرین کے لئے لیے گئے تھے
جنرل باجوہ نے پوچھا تھا کہ اگر میٹرو کا ٹکٹ 240 روپے رکھیں تب ہم بڑی مشکل سے قسط واپس کر سکیں گے آپ کیسے اسکا ٹکٹ 20 روپے چارج کر کے اسکے قرضے واپس کریں گے ؟؟ جنرل باجوہ نے یہ بھی کہا تھا قرضوں کے خلاف نہیں ہوں لیکن ہمیں قرضے لے کر تربیلا اور منگلا ڈیم جیسے منصوبے بنانے چاہییں یہ پانچ سات سال میں اپنی کاسٹ بھی پوری کر لیتے ہیں اور ملک کو بھی لانگ ٹرم فائدے ہوتے ہیں ہم 240 روپے کا ٹکٹ 20 روپے میں بیچ کر یہ قرضہ کیسے اتاریں گے ؟؟ڈار نے اس وقت چہرہ دائیں بائیں گھما کر کہا تھا ..”جنرل صاحب کچھ فیصلے سیاسی بھی ہوتے ہیں !!”اور اس واقعے کے تین سروسز چیفس سمیت چالیس لوگ گواہ ہیں!!
دوسرا واقعہ ویسپا کا ہے یہ اٹلی کی کمپنی ہے سٹیفنو پونٹے کوروو پاکستان میں اٹلی کے سفیر تھے!یہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے پاس گئے تھے اور انھوں نے کہا تھا ویسپا پاکستان میں دو پلانٹ لگانا چاہتا ہے لیکن وزیرخزانہ اسحاق ڈار ویسپا کی انتظامیہ سے کمیشن مانگ رہا ہے !!جنرل باجوہ نے یہ ایشو بھی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ میں اٹھایا تھا کمیٹی میں شامل تمام لوگوں نے یہ بات سنی تھی لیکن کسی نے اسحاق ڈار سے وضاحت نہیں مانگی تھی!!..اسحاق ڈار کی پالیسیز کا فقط واحد بیانیہ یہ ہوتا تھا کہ ڈالر قابو میں ر ہے …بے شک ڈالر قابو میں تھا مگر مصنوعی طریقے سے تھا یہ پاکستان کے خزانے سے ڈالرز اوپن مارکیٹ میں فروخت کرتا تھا جس سے ڈالر کی قیمت کنٹرول میں رہتی تھی مگر خزانے کو بہت زیادہ نقصان ہوتا رہا یعنی یہ لوگ اپنے پانچ سال کے لئے ملکی خزانے کو خالی کر دیتے ہیں ملک چاہے دیوالیہ ہو جاۓ!!
یہ ڈار ایسا شخص ہے جس کے بارے میں جنرل باجوہ نے کہا تھا پاکستان کی معیشیت کی تباہی کا ذمے دار یہی بندہ ہے! 2018 سے پہلے مفتاح اسماعیل جنرل باجوہ سے ملے تو کہا کہ جنرل صاحب دعا کریں 2018میں نون لیگ کی حکومت نا بنے کیوں کہ جو حال ملکی معیشت کا اسحاق ڈار نے کیا وہ نہیں سنبھال سکتے !!
اور جب عمران خان کی حکومت بنی تھی تو انکی پالیسیز سے جی ڈی پی بہتر ہوئی ایکسپورٹس بہتر ہوئیں خزانے میں پیسہ جمع ہوا تھا اور ایک تباہ حال معیشیت کچھ بہتر ہوئی تھی اور پھر رجیم چینج ہوا تو سب برباد ہوگیا عمران خان 22 ارب ڈالر کے جو خزانے میں ریزروز چھوڑ کر گیا تھا آج 8.6 ارب ڈالر ہیں ..!!
اس ساری تباہی کے بعد بھی ملک پر ایک بار پھر وہی اسحاق ڈار مسلط کر دیا گیا ہے جس نے ملک کو اس نہج تک پہنچایا ہے مگر کوئی پوچھنے والا نہیں ہے!!اس ملک کو تباہ ہوتا دیکھ رہے ہیں مگر اپنے حصے کا کھا کر سائیڈ پر بیٹھ جاتے ہیں کیوں کہ انکے بچے یورپ میں ہیں مگر ہمارے بچوں کا مستقبل داؤ پر لگا رہے ہیں !!

Readers Comments (0)




WordPress主题

Free WordPress Theme