امپورٹیڈ اور سلیکٹید کا جھگڑ ا

Published on November 8, 2022 by    ·(TOTAL VIEWS 128)      No Comments

تحریر۔۔۔ میرافسرامان
جب سے عمران خان کی حکومت کو پارلیمنٹ کے اندر عددی قوت سے ختم کر دیا گیا اس وقت سے جھگڑا چل رہا ہے۔ عمران خان جو پر الزام لگا رہا ہے کہ ان کی حکومت کو امریکہ،پی ڈی ایم اور فوج نے ختم کیا۔ اصل میں عمران خان سیاست میں پختہ نہیں اس لیے ایسے الزام لگارہا ہے۔ اگر عمران خان اپنی پارلیمنٹ کے ممبران کو اپنی گرفت میں رکھتا اور وہ کسی کا آلہ کار نہیں بنتے تو عمران خان حکومت ختم نہیں ہو سکتی تھی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ عمران خان اپنی پارلیمٹ کے ممبران کو اپنی ساتھ چلانے کے قابل نہیں تھا۔ پھر اگر مقتدار حلقے عمران خان حکومت ختم ہونے کے بعد نئے الیکشن کا اعلان کر دیتے تو موجودہ بحران جنم نہ لیتا۔ اس میں کوئی ابہام نہیں کہ پاکستان میں امریکی مداخلت ہمیشہ سے رہی ہے۔ پاکستان کیا ساری اسلامی دنیا میں امریکا مداخلت کرتا رہتا ہے اور اب بھی کر رہا ہے۔ امریکہ کیا پورا یورپ بھی اس میں اس کے ساتھ ہے۔بلکہ پوری دنیا پاکستان کے خلاف ہے۔پوری دنیا سیکولرزم پر چل رہی ہے۔ اسے پاکستان کا اسلام پر چلنا بل لکل پسند نہیں۔ دنیا پاکستان کواسلام کی بنیاد سے ہٹانے کی کوشش کرتی رہتی ہے۔ پھر اسلام کی اساس پر قائم پاکستان کو اللہ نے ایٹمی قوت بھی عطا کر دی۔ یہ بھی دنیا کو پسند نہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان فطرطاً اسلامی دنیا کا لیڈر بننے کی قوت رکھتا ہے۔ وجہ اس کی مضبوط فوج اور اس کے عوام کی اسلام سے محبت ہے۔ اقوام متحدہ جس پر یہود نصارا اور ان ہنود کا کنٹرول مضبوط سے مضبوط تر ہوتا جا رہا ہے۔ وہ شیطانی حکومت قائم کرنے کے لیے دنیا کی ساری قوموں کے مذہب، تہذہب تمدن کو تبدیل کرکے یہودیوں کے پروٹکول پر چلانے کے کوششیں کرتی رہتی ہے۔ سیاست دانوں کو مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان کی حفاظت کا خیال نہیں آپس میں لڑ رہے ہیں۔ شاید اسی لیے جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کے مطابق پی ڈی ایم اورپیٰ آئی ٹی عاملی اسٹبلشمنٹ کے مہرے ہیں۔ عالمی اسٹبلیشمنٹ کے حکم کی پاسداری کی جارہی ہے۔ ملک اور عوام آزاد نہیں حقیقی آزادی اسلامی نظام میں ہے۔اتتخابی اصلاحات کے بغیر کوئی نتائج تسلیم نہیں کرے گا۔ ادراداروں کے نیوٹرل رہنے کے فیصلے پر سیاسی جماعتیں لائحہ بنائیں۔یہ درست بات ہے۔ آنے والے انتخابا ت کے لیے اصلاحات ہونی چاہیے۔ جو سب سیاسی پارٹیوں کے لیے یکساں ہوں۔ مشینی ووٹنگ ہونی چاہیے۔ متناسب نمایندگی کی بنیاد پر انتخابات ہوں۔
عمران خان نے بغیر سوچے سمجھے ہلا گلا شروع کر دیا۔ پہلے اپنے اداروں کو درست کرنا ہوتا ہے۔ جس وقت عمران خان کی حکومت کو عددی قوت سے علیحدہ کر دیا گیا تھا۔ اور عمران خان نے اس کاالزام اسٹبلشمنٹ پر لگا دیا یہ درست نہیں۔ عمران خان کہتا ہے کہ جب میری حکومت ختم کی جا رہی تھی اور میں اس کی خبر اسٹبلشمنٹ کو دی۔ اور اسٹبلشمنٹ کا کام ہے کہ رجیم کی حفاظت کرے۔اس نے میری حکومت کو کیوں نہیں بچایا۔ اسٹبلشمنٹ کہتی ہے کہ وہ نیوٹرل ہے۔ اس پر عمران خان نے نیوٹرل تو جان ور ہوتے ہیں۔ انسان کو سچ کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے یا جھوٹ کے ساتھ۔ تو عمران خان کو معلوم ہونا چاہیے کہ اسٹبلشمنٹ کا کام ریاست کی حفاظت ہوتی ہے نہ کہ حکومت کی۔ حکومت سیاسی جماعتیں بناتیں ہیں اسے سیاسی حکومتیں ہی عددی قوت سے ختم کرتی ہیں۔ اور عددی قوت سے ہی سیاسی حکومتیں بر قرار رہتی ہیں۔اسٹبلشمنٹ مداخلت کرے تو پھر یہ سیاستدان اسٹبلشمنٹ کوبدبنام کرتے ہیں۔ جیسے موجودہ حکومت میں شامل سیاسی پارٹیاں بھی کہتی تھیں کہ عمران خان کی حکومت اپنی ووٹ سے نہیں بلکہ یہ سیلیکٹڈ حکومت تھی۔ یعنی استبلشمنٹ نے اسے سیلیکٹڈ کیا ہے۔ یہ بھی اسٹبلشمنٹ پر الزام ہے۔ جیسے اب عمران خان موجودہ حکومت کو امپورٹڈ حکومت کہتا ہے۔ جبکہ موجودہ حکومت نے پارلیمنٹ میں اپنی عددی قوت سے عمران خان حکومت ختم کی تھی۔ ہم نے اس پر اپنے کالم میں لکھا تھا کہ عمران خان کی حکومت کو جمہوری طریقے سے ختم کر دیا گیا۔پاکستان میں جمہوریت اور جمہوریٹ نام ہے جمہوری طریقے سے عوام کے ووٹوں سے جیت کے آنے کا۔ جب پارلیمنٹ میں عوام کے ووٹوں سے منتخب ہو کر لوگ آتے ہیں تو وہ اپنی عددی قوت سے جس کو چاہیں حکومت کرنے دیں جس کو چائیں ہٹا دی۔اب جب پنجاب میں عمران کے پاس عددی قوت زیادہ تھی اور ق لیگ کے ممبران کو ملا کر حکومت بنا لی تو یہ بھی تو جمہوری طریقہ ہے۔اسے تو آپ مان رہے ہیں اور حکومت بھی کر رہے ہیں تو مرکز میں اگر پی ڈی ایم نے آپ کے کچھ ممبران پارلیمنٹ کو ملا کر حکومت قائم کر لی اور اصولی طور پر آپ کو اسے بھی ماننا چاہیے۔ ایسا تو نہیں چل سکتا کہ میٹھا میٹھا ہپ ہپ اور کڑوا تھو تھو۔عمران خان کو ایک جیسا معیار رکھنا پڑے گا۔
کوئی بھی سیاسی پارٹی اپنے ملک کی فوج سے لڑائی مول لے کر کامیاب نہیں ہو سکتی۔ سیاستدان جب آپس میں لڑتے ہیں توملک کا نقصان ہوتا ہے جیسے اب ہو رہا ہے۔پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کی لڑائی سے دشمن فاہدہ اُٹھا رہا ہے۔ بھارتی میڈیا خوشی سے خبریں لگا رہاہے کہ عمران اور اسٹبلشمنٹ آپس میں لڑ رہے ہیں۔ یہ اچھی بات نہیں۔ دونوں طرف سے احتیاط کی ضرورت ہے۔ امپورٹیڈ اور سلیکٹید کے جھگڑے میں مملکت کا نقصان نہیں ہونا چاہیے۔ دونوں پارٹیاں اپنے اپنے ذاتی مفاد اور اقتدار کے لیے ملک کو نقصان پہنچا رہی

ہیں۔ لہٰذاچیف جسٹس، آرمی چیف اور صدر مملکت کو مل کر ملک کو اس بحران سے نکالنا چاہیے۔ کیا فوری طور پر قومی حکومت نہیں بنا دینی چاہیے؟۔اس طرح اقدار کسی ایک پارٹی کے پاس نہیں ہوگا۔پھر آئین پاکستان کے مطابق کیئر ٹیکر حکومت نئے انتخابات کا اعلان کرے اور موجودہ بحران ختم ہو۔ اللہ پاکستان کا حامی ناصر ہو آمین۔

Readers Comments (0)




WordPress Blog

Free WordPress Theme