علم پر مبنی معیشت کے لیے اکیڈمیا انڈسٹری کے روابط کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنا چاہئے ندیم ریاض

Published on December 3, 2022 by    ·(TOTAL VIEWS 51)      No Comments

ریسرچ فنڈنگ میں اضافہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے تاکہ ملک کو درپیش مختلف زرعی چیلنجوں سے نمٹا جاسکے
فیصل آباد (یو این پی)سابق سفیر اور صدر انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل سٹڈیز ندیم ریاض نے کہا کہ علم پر مبنی معیشت کے لیے اکیڈمیا انڈسٹری کے روابط کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنا اور ریسرچ فنڈنگ میں اضافہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے تاکہ ملک کو درپیش مختلف زرعی چیلنجوں سے نمٹا جاسکے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں غذائی اور نیوٹریشن سیکیورٹی پر منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔تقریب کا اہتمام انسٹی ٹیوٹ آف ایگریکلچر ریسورس اکنامکس اور پاک کوریا نیوٹریشن سینٹر کی ایڈوائزری اور آ¶ٹ ریچ چیئر کے اشتراک سے کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے کو سنگین چیلنجز کاسامنا ہے جس میں کم پیداوار، پانی کی کمی، موسمیاتی تبدیلیاں اور پالیسی مسائل وغیرہ شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر جعلی خبروں کی وجہ سے کسان زراعت کے جدید رجحانات کو اپنانے سے گریزاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں کسانوں تک ٹھوس معلومات پہنچانے کیلئے مربوط کاوشیں بروئے کار لانی ہونگی تاکہ جدید ٹیکنالوجی کے ثمرات عام کسان تک بہم پہنچ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ زیر زمین پانی کے بے دریغ استعمال کی وجہ سے زراعت کے شعبے کو مستقبل میں سنگین مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا جس کیلئے ڈرپ ایریگیشن سمیت دیگر ٹیکنالوجیز کو اپناتے ہوئے پانی کی کمیابی جیسے جملہ مسائل پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ڈین فیکلٹی آف فوڈ، نیوٹریشن اینڈ ہوم سائنسز ڈاکٹر مسعود صادق بٹ نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی میں پاک کوریا نیوٹریشن سنٹر کا قیام عمل میں آچکا ہے۔ جو ملکی سطح پر غذائیت کی کمی جیسی صورت حال پر قابو پانے میں مدد فراہم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس مرکز کے تحت چھ تحقیقاتی چیئرز کے زیر اہتمام تحقیقات کا عمل پوری توانائیوں کے ساتھ جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سنٹر سے سکول کے اساتذہ، لیڈی ہیلتھ ورکر زاور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو غذائیت کے حوالے سے تربیت فراہم کی جائے گی۔ ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ آف ایگریکلچرل اینڈ ریسورس اکنامکس ڈاکٹر خالد مشتاق نے کہا کہ زراعت کا شعبہ معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے جس کا مجموعی جی ڈی پی میں 19 فیصد حصہ ہے۔ سینٹر فار ایڈوانسڈ اسٹڈیز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سلطان حبیب اللہ نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی میں اربوں روپے کے تحقیقی منصوبہ جات پر کام جاری ہے جس کے خاطر خواہ نتائج سامنے آئیں گے۔ڈاکٹر خالد بشیر نے اکیڈمیا انڈسٹری کے روابط کو مضبوط بنانے پر زور دیا تاکہ تحقیق پر مبنی مصنوعات کو کمرشلائز کیا جائے اور فی ایکڑ پیداوار بڑھانے میں مدد ملے۔ ڈاکٹر آصف کامران نے کہا کہ یونیورسٹی حکومت کے لیے ٹھوس تحقیقی تجاویز فراہم کرنے میں اہم کردارادا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تخفیف غربت کیلئے زرعی سیکٹر کو جدید طرز کاشت پر ہم آہنگ کرنا ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی پالیسیوں پر مکمل عمل درآمد کے لیے ٹھوس اقدامات عمل میں آنے چاہیے۔ ڈاکٹر اللہ رکھا، ڈاکٹر بنیش سرور اور دیگر معززین نے بھی خطاب کیا۔

Readers Comments (0)




WordPress Blog

Free WordPress Theme