پالیسی ریٹ میں اضافہ آئی ایم ایف کا مطالبہ نہیں تھا، گورنر اسٹیٹ بینک

Published on March 10, 2023 by    ·(TOTAL VIEWS 61)      No Comments

پالیسی ریٹ میں 300 بیسز پوائنٹس کا حالیہ اضافہ اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا فیصلہ تھا، جمیل احمد
اسلام آباد(یواین پی)گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان جمیل احمد نے ایک پارلیمانی پینل کو آگاہ کیا ہے کہ پالیسی ریٹ میں 300 بیسز پوائنٹس کا حالیہ اضافہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا مطالبہ نہیں بلکہ اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا فیصلہ تھا۔ رپورٹ کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کو گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ گزشتہ ڈیڑھ ہفتے کے دوران تقریباً ڈیڑھ ارب ڈالر کی آمد کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر 4 ارب 30 کروڑ ڈالر ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر اور برآمدات میں حالیہ مہینوں کے دوران کمی آئی ہے اور رواں مالی سال مہنگائی کی اوسط شرح تقریباً 26.5 فیصد رہنے کا امکان ہے۔کئی ہفتوں سے ملکی اور غیر ملکی میڈیا میں بڑے پیمانے پر یہی اطلاعات سامنے آرہی تھیں کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ میں فوری اضافہ آئی ایم ایف کے اہم مطالبات میں سے ایک تھا۔قبل ازیں اسٹیٹ بینک کی جانب سے کہا جارہا تھا کہ اس حوالے سے فیصلہ 16 مارچ کو مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں کیا جائے گا تاہم 2 مارچ کو اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں 300 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کر دیا جس کے بعد شرح سود 20 فیصد پر پہنچ گئی۔سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں جمیل احمد نے بتایا کہ رواں مالی سال کے آغاز سے ہی معیشت دباؤ کا شکار ہے، اس وقت اہم چیلنجز مہنگائی کی بلند شرح اور بیرونی فنانسنگ ہیں۔انہوں نے کہا کہ مالی سال 2023 کے آغاز میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا تخمینہ 10 ارب ڈالر تھا لیکن اب یہ آئی ایم ایف کے تخمینے کے مطابق 7 ارب ڈالر ہو جائے گا جبکہ وزیر خزانہ اسحٰق ڈار 5 ارب ڈالر کے تخمینے پر مصر ہیں۔سینیٹرز نے گورنر اسٹیٹ بینک کے سامنے اعتراض ظاہر کیا گیا کہ ایسے وقت میں پابندیوں کے ذریعے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا فرق کم کرنے کو کامیابی نہ سمجھا جائے جب عوام کو ضروری ادویات کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے جبکہ لگژری گاڑیوں کی درآمد جاری ہے۔تاہم جواب میں گورنر اسٹیٹ بینک نے یہ دلیل دی کہ آٹوموبائل کی درآمدات بیرون ملک سے زرمبادلہ کے انتظام کی بدولت ہوئی ہیں، انہوں نے اعتراف کیا کہ معیشت کے مسلسل خسارے کی وجہ سخت مالیاتی پالیسی کے سبب معیشت کو سست کرنے کی پالیسی اور مہنگائی اور بیرونی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اٹھائے جانے والے انتظامی اقدامات ہیں۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

Free WordPress Themes