گندم کے کاشتکارموسمی پیش گوئی پر نظر رکھیں؛ ترجمان محکمہ زراعت پنجاب

Published on March 17, 2023 by    ·(TOTAL VIEWS 67)      No Comments

فیصل آباد (یو این پی/ایم ایس مہر)محکمہ زراعت پنجاب نے بتایا ہے کہ کاشتکار موسمی پیش گوئی پر نظر رکھیں اور بارشوں کی صورت میں فصل میں موجود زائد پانی کو کسی خالی کھیت میں منتقل کر دیں۔کاشتکار گندم کی فصل کو آخری پانی موسمی پیشن گوئی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے لگائیں۔اس کے علاوہ درجہ حرارت میں اضافہ ہونے کے باعث کاشتکارمقامی زرعی ماہرین کے مشورہ سے ہلکی آبپاشی کریں۔امسال گندم کی فصل پر کنگی کا حملہ مختلف اضلاع میں مشاہدہ میں آیا ہے۔یہ مرض پھپھوندی کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔زرد کُنگی کا حملہ پتوں پر ہوتا ہے اور انتہائی حملے کی صورت میں سٹے بھی متاثر ہوتے ہیں۔پودے کے پتوں پر زرد رنگ کے چھوٹے چھوٹے دھبے متوازی قطاروں میں پوڈر کی صورت میں پائے جاتے ہیں۔بھوری کنگی کا حملہ عام طور پر پودے کے نچلے پتوں سے شروع ہوتا ہے جس کی وجہ سے پتے کے اوپر بھورے رنگ کا زنگ نما پوڈر دکھائی دیتا ہے جبکہ سیاہ کنگی کے حملہ میں پتوں اور تنوں پر بیضوی دھبے نمودار ہوتے ہیں جو کہ شروع میں بھورے رنگ کے ہوتے ہیں۔کنگی کا حملہ سب سے پہلے کھیت سے کچھ حصے ٹکڑیوں کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے اور پھر وہاں سے پورے کھیت میں بیماری پھیل جاتی ہے۔کنگی کے ظاہر ہوتے ہی صرف متاثرہ حصے پر محکمہ زراعت کے مقامی عملے کے مشورہ سے مناسب پھپھوندی کُش زہر لگائیں تاکہ بیماری پھیل نہ سکے۔اس موسم میں گندم کی فصل پر سست تیلے کا حملہ بھی ہو سکتا ہے اس لئے اس کے مربوط انسداد کیلئے کاشتکار اپنی فصل کا باقاعدگی سے معائنہ کریں۔یاد رہے سست تیلے کا حملہ گندم کی فصل پر ٹکڑیوں کی شکل میں ہوتا ہے لہذٰا جیسے ہی اس کا حملہ نظر آئے متاثرہ کھیت کے حصوں میں پودوں کو رسی سے ہلا کر تیلے کو نیچے گرا لیں۔کھالوں اور کھیتوں کے اردگرد اُگی ہوئی جڑی بوٹیاں بھی تیلے کی افزائش میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔جڑی بوٹیوں کی تلفی آلات کا استعمال کرکے یقینی بنائیں۔ان کی تلفی کے لئے کیمیائی زہر گلائیفوسیٹ بھی محکمہ زراعت کے مقامی عملے کی سفارش کردہ مقدار میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔تیلے کا حملہ ہونے کی صورت میں گندم کی فصل کو سادہ پانی سے پاور سپرئیرکے ساتھ پریشر سے وقفہ وقفہ سے سپرے کریں۔اس ضمن میں گندم کی فصل کے مفید کیڑے مثلاً لیڈی برڈ بیٹل،کرائی سوپا،مکڑی،سرفڈ فلائی اور طفیلی کیڑے بھی مفید ثابت ہوتے ہیں جو ایسے کھیتوں میں چھوڑے جاسکتے ہیں جہاں تیلے کا حملہ ہو۔ان مفید کیڑوں کی پرورش محکمہ زراعت کی وہاڑی،پاکپتن،ساہیوال،اوکاڑہ،شیخوپورہ،حافظ آباد،لیہ،مظفرگڑھ،ٹوبہ ٹیک سنگھ اور فیصل آباد میں قائم کردہ بیالوجیکل لیبارٹریوں میں کی جا رہی ہے۔ان لیبارٹریوں سے مفید کیڑے کاشتکاروں کو مفت فراہم کئے جاتے ہیں۔

Readers Comments (0)




Weboy

Weboy