تحریر۔۔۔ میاں محمد الیاس
مہنگائی میں اضافہ ایک ایسی چیز ہے جس میں پاکستان ہمیشہ سے ترقی کررہا ہے پچھلے 70 سالوں میں ملک میں منگائی میں روز بہ روز اضافہ ہورہا ہے۔ آج ملک میں جس سے پوچھو وہ یہی رونا روتا ہے کہ مہنگائی نے کمر توڑ دی ہے۔حکومت عالمی منڈی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ کرنے پر مجبور نظر آتی ہے کیونکہ آئی ایم ایف کی جانب سے حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ حکومت پیٹرولیم مصنوعات، بجلی اور دیگر اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کرے۔ ایسا بھی نہیں کہ صرف پاکستان میں مہنگائی میں اضافہ ہورہا ہے بلکہ دنیا بھر میں مہنگائی ہورہی ہے لیکن ایک خاص نظم و ضبط کے تحت، دنیا کے ترقی یافتہ ممالک جب بھی اشیاء ضروریات کی قیمتوں میں اضافہ کرتے ہیں تو وہ اُس کا متبادل بھی لوگوں کو فراہم کرتے ہیں۔پاکستان کی تاریخ کا مطالعہ کریں تو یہ ہر حکومت کا طرز عمل رہا ہے کہ وہ جب بھی اقتدار میں آتی ہے تو یہی وعدہ کرتی ہے کہ مہنگائی کو کم کریگی لیکن افسوس وہ مہنگائی کو کم کرنے کے بجائے اُس میں مزید اضافہ کردیتی ہے۔ پچھلے 70 سالوں سے عوام کی حالت زار بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے، عوام کو ہمیشہ سے یہی کہا جاتا ہے کہ اب مہنگائی کم ہوجائے گی لیکن وہ کم ہونے کے بجائے مزید بڑھ جاتی ہے۔مہنگائی کی چکی میں پسی ہوئی عوام جب حکومت کو اُن کا پچھلا وعدہ یاد دلاتی ہے تو حکومت کی جانب سے جواب آتا ہے کہ مہنگائی کی وجہ عالمی دنیا میں بڑھتی ہوئی مہنگائی ہے، عوام اس بات کو سمجھتی ہے مگر ہمیشہ کی طرح حکومتوں سے التجاء کرتی ہے کہ اُن کی تنخواہوں میں بھی اضافہ کیا جائے تاکہ وہ اس مہنگائی کا سامنا کرسکیں۔
یہاں پر تنخواہوں میں اضافے سے مراد یہ ہے کہ ملکی معیشت کو مستحکم بنایا جائے، معیشت کو اتنا مضبوط کردیں کہ ملک میں سرمایہ کاری بڑھے اور کاروبار میں بھی اضافہ ہو، جب کاروبار میں اضافہ ہوگا تو مالکان کو منافع ملے گا اور جب اُن کو منافع ہوگا تو وہ اپنے ادارے میں کام کرنے والے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کرینگے۔اگر پچھلے 4 سالوں کے حالات کا جائزہ لیں تو ملک میں جو ذخائر آج سے 4 سال پہلے تھے وہ آج بھی وہی کہ وہی ہیں جبکہ مہنگائی پچھلے سالوں میں ڈیڑھ سو فیصد بڑھ چکی ہے اور تنخواہوں میں بمشکل 20 سے 30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
تنخواہیں نہ بڑھنے کی وجہ سے ملک کو بہت زیادہ نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، خاص طور پر ایسے لوگوں کی طرز زندگی بہت زیادہ مشکلات کا شکار ہوگئی ہے جو کہ روز کا کمانے والے ہیں یا پھر مہینے کے آخر میں تنخواہ کے ملنے کا انتظار کررہے ہوتے ہیں۔ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے سبب جرائم اور غیرقانونی کاموں میں بھی بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے اور اگر یہی حال رہا تو مہنگائی کی ماری مجبور عوام یا تو خودکشی کرلے گی یا پھر اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت کو چھوڑ کر اُن کو بھی پیسہ کمانے پر لگادے گی کیونکہ آج کل کے دور میں کوئی بھی انسان اپنا پیٹ تو بھر لیتا ہے لیکن جب بات بنیادی ضروریات کو پورا کرنے پر آتی ہے تو اُس کو خالی جیب نظرآتی ہے۔خیال رہے کہ کسی بھی انسان کی بنیادی ضروریات میں بجلی کی سہولت، تعلیم کی سہولت، کپڑے اور یہاں تک کہ مرنے کے بعد اُس کے اخراجات بھی شامل ہوتے ہیں اور افسوس کے ساتھ آج جس طرح کے حالات کا پاکستان کو سامنا ہے ایسے میں عام آدمی کیلئے مرنا بھی آسان نہیں رہا کیونکہ جب کفن دفن کی بات آتی ہے تو کفن خریدنے کیلئے بھی پیسے اُس کے پاس نہیں ہوتے اور بات کریں قبر کی تو اُس کی قیمتیں تو دن بہ دن آسمانوں کو چھو رہی ہیں۔
اپنی بات کا اختتام کچھ اسی طرح سے کرونگا کہ حکومت مہنگائی کو بڑھائے لیکن اُس کا نعم البدل بھی عوام کو دے، ایسے حالات نہ پیدا کرے کہ عوام کو زندگی سے بہتر موت لگنے لگے، اسی لئے حکومت سے درخواست ہے کہ مہنگائی کے ساتھ ساتھ تنخواہوں کے بارے میں بھی فیصلے کرے۔ کیونکہ جو انسان مجبور ہوتا ہے وہ کبھی بھی اپنی تنخواہ بڑھانے کے حوالے سے مالکان سے درخواست نہیں کرتا۔ وہ اچھے سے جانتا ہے کہ اگر میں تنخواہ بڑھانے کی بات کرونگا تو مالکان میرے سے کم تنخواہ پر کسی کو ملازمت دے دینگے اور مجھے فارغ کردیا جائے گا۔خیال رہے کہ دنیا بھر میں جب بھی حکومتوں کی طرف سے مہنگائی میں اضافہ ہوتا ہے تو وہ لوگوں کی سہولیات میں بھی اضافہ کرتے ہیں، وہ اُن کی تنخواہوں کو بڑھاتے ہیں تاکہ عوام مہنگائی کے بوجھ تلے نہ دب سکے۔ افسوس کہ آج بھی ہم یہی امید کرینگے کہ حکومت شاید عوام کے درد کو سمجھے گی اور مہنگائی بڑھانے کے ساتھ ساتھ انھیں سہولیات بھی فراہم کرے گی۔