سورج مکھی کی فی ایکڑ زیادہ پیداوار کے حصول کیلئے فصل کو مختلف ضرر رساں کیڑوں کے حملہ سے محفوظ رکھیں،زرعی ماہرین

Published on March 26, 2023 by    ·(TOTAL VIEWS 147)      No Comments

اوکاڑہ(یواین پی )ترجمان محکمہ زراعت پنجاب کے مطابق سورج مکھی کے کاشتکار فی ایکڑ زیادہ پیداوار کے حصول کیلئے فصل کو مختلف ضرر رساں کیڑوں کے حملہ سے محفوظ رکھیں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ سفید مکھی سورج مکھی کے پتوں سے رس چوس لیتی ہے۔ یہ سورج مکھی کے پتوں پر ایک میٹھی رطوبت خارج کرتی ہے جس سے پتے کالے رنگ کے ہو جاتے ہیں اور خوراک بنانے کا عمل متاثر ہو جاتا ہے۔ چست تیلا کے بالغ اور بچے دونوں پتوں کی پچھلی جانب سے رس چوستے ہیں جس سے پتے پیلے ہو جاتے ہیں اور سرخ ہو کر زمین پرگر جاتے ہیں۔جب سورج مکھی کا ہیڈ پیازکی شکل والی حالت میں آ جائے تو روزانہ فصل کا معائنہ کریں کیونکہ اِس مرحلہ پر امریکن سنڈی کا حملہ زیادہ ہوتا ہے۔جبکہ امریکن سنڈی کا حملہ مارچ کے مہینے میں شروع ہوتا ہے اور اپریل کا پورا مہینہ رہتا ہے۔ یہ فصل کا بہت اہم مرحلہ ہوتا ہے کاشتکار اِس مرحلہ پر فصل کا باقاعدگی سے معائنہ کرتے رہیں۔ لشکری سنڈی ابتدائی مر حلہ میں نر م پتوں اور پودوں کے شگوفوں کو کھاتی ہیں اس کے بعد یہ سنڈیاں پرانے پتوں کو بھی کھاجا تی ہیں۔ سنڈیاں شدید حملہ کی صورت میں مر کزی تنے کے علاوہ شگوفوں اور شاخوں میں بھی سرنگ بناتی ہیں۔ چورکیڑا بھی سورج مکھی پر حملہ کر تا ہے۔ یہ صر ف سنڈی کی حالت میں نقصان پہنچاتا ہے۔ ٹوکا کھیتوں میں چھوٹی چھوٹی اُڑان کرتااور پھدکتا نظر آتا ہے۔ بچے اور بالغ سورج مکھی کے اُگتے ہوئے پودوں کو کھا کر تباہ کر دیتے ہیں۔ بالدار سنڈیاں بھی سور ج مکھی کی فصل پر حملہ آور ہو تی ہیں۔ پورے قد کی سنڈی تقریباً 25 سے 45 ملی میٹر لمبی ہو تی ہے اور اس کاپورا جسم لمبے اور میٹالے رنگ کے بالوں سے ڈھکا ہو ا ہو تا ہے۔ سنڈیاں پتوں، تنوں اور شاخوں کے نرم حصوں کو کھاتی ہیں۔ ان سنڈیوں کا حملہ اگرچہ کبھی کبھار دیکھنے میں آتا ہے لیکن جب حملہ ہو جائے توکافی نقصان ہوتا ہے جس سے پودے کافی متاثر ہوجاتے ہیں اور شدید حملہ کی صورت میں پودے ٹنڈ منڈ نظر آتے ہیں۔

Readers Comments (0)




WordPress Themes

Free WordPress Themes