دنیا کی آبادی سوا سات ارب ہے ۔کہتے ہیں ان میں سے 85 کروڑ افراد خوراک کی کمی کا شکار ہیں ۔دنیا میں وہ ممالک جہاں غذائی کمی کے شکار افراد کی دو تہائی رہتی ہے بدقسمتی سے ان سات ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے ۔باقی ممالک میں بنگلہ دیش،بھارت،چین،انڈونیشیا،ایتھوپیا،کانگو ہیں ۔
ہمارے پاکستان میں وسائل ہیں مگر ان وسائل سے خاطر خواہ فائدہ نہیں اٹھایا جا رہا ۔فائدہ اٹھانے کا طریقہ کار یا نظام نہیں ہے ، حکومت،نظام حکمرانی، بیرونی قرضہ جات، اندورنی کرپشن،پالیسی کا نہ ہونا،عوام میں شعور کی کمی،غربت،ذہنی غلامی ، فرسودہ نظام انتخاب ،میرٹ کا قتل،اہلیت کی کمی،بے حسی،خود غرضی، اقرا پروری ،منصوبہ بندی کی کمی،اور بار بار حکومتوں کی تبدیلی، یہاں کون کون سا رونا رویا جائے، ایسے بے شمار مسائل ہیں جو ان وسائل کی راہ میں رکاوٹ ہیں ۔اس نظام حکمرانی میں یہی ممکن تھا جو ہے۔کیونکہ یہ نظام امراء کا پیٹ بھرنے،غریب کو مزید غریب کرنے،کے لیے یہ بنایا گیا ہے ۔اگر کوئی محنت مزدوری کر کے چند سو کما لیتا ہے تو ٹیکس کے ظالمانہ نظام کے ذریعے اس سے وصول کر لیے جاتے ہیں ۔ٹیکس صرف غرباء کے لے ہے امراء کو اس سے استثنا ء حاصل ہے ۔غریب کو ٹیکس میں چھوٹ نہیں اور ارب پتی کو کروڑوں کا ٹیکس اور قرضے معاف اور چھوٹ ہے۔اور یہاں انصاف ،نوکری،سکون،آسائش زندگی،بلکہ بنیادی زندگی کی ضروریات،صرف اور صرف امراء کو حاصل ہیں ۔یہ ملک اسلام کے نام پر بنا تھا جس میں ہے کہ اگر کسی پڑوسی بھوکا سویا ہو تو اس فرد کا ایمان کامل نہیں ۔اب یہ باتیں نصابوں کی کتابوں میں رہ گئی ہیں بلکہ سنا ہے اس میں سے بھی نکالنے کا پروگرام بنا لیا گیا ہے۔