بیجنگ(یواین پی)سال 2023 کے بعد سے امریکی سرکاری ایجنسیوں نے چینی حکومت کے حمایت یافتہ ‘وولٹ ٹائیفون’ ہیکر گروپ کے نام سے ایک نام نہاد جھوٹ گھڑا ہے جس میں دعوی کیا گیا ہے کہ یہ تنظیم امریکی اہم انفراسٹرکچر پر سائبر حملوں میں ملوث ہے ۔اس جھوٹ کا مقصد ‘چین کے خطرے کے نظریے’ کو ہوا دینا اور چین کے بین الاقوامی تشخص کو خراب کرنا ہے۔ جس پر چینی وزارت خارجہ نے بارہا اپنے جواب میں اپنی سخت مخالفت کا اظہار کیا ہے۔ 15 اپریل2024ء کو , چین کے نیشنل کمپیوٹر وائرس ایمرجنسی رسپانس سینٹر، نیشنل انجینئرنگ لیبارٹری فار کمپیوٹر وائرس پریوینشن اینڈ کنٹرول ٹیکنالوجی اور 360 ڈیجیٹل سیکیورٹی گروپ نے مشترکہ طور پر ” وولٹ ٹائیفون – امریکی کانگریس اور ٹیکس دہندگان کے خلاف امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی ملی بھگت اور فراڈ” کے عنوان سے ایک تحقیقاتی رپورٹ جاری کی، جس میں چین کے خلاف امریکی الزامات اور ان کی تشہیر کے اصل مقصد کو بے نقاب کیا گیا۔ اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد متعدد معروف میڈیا اداروں نے چین میں امریکی سفارت خانے اور چین میں مائیکروسافٹ کی شاخ سے بار بار رابطہ کیا لیکن کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔ چین کی سائبر سیکیورٹی ایجنسیوں کی مشترکہ تحقیقات کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ ‘وولٹ ٹائیفون’ کے حوالے سے غلط معلومات پھیلانے کا عمل 2023 کے آغاز سے شروع ہوا تھا اور اس کی منصوبہ بندی امریکی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی (این ایس اے)، فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) اور دیگر امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے کی تھی جس میں امریکی کانگریس کے چین مخالف قانون سازوں، وائٹ ہاؤس، محکمہ انصاف، محکمہ دفاع، محکمہ توانائی، ہوم لینڈ سیکیورٹی اور دیگر وفاقی حکومت کے انتظامی یونٹوں کے ساتھ ساتھ “فائیو آئیز” کے قومی سائبر سیکیورٹی حکام نے مشترکہ طور پر شرلت کی تھی۔ اس آپریشن میں امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے اپنے انتظامی اختیارات کا غلط استعمال کیا، سائبر سکیورٹی کمپنیوں اور دیگر انتظامی ایجنسیوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی، غلط معلومات تیار کرکے اور پھیلا کر “چائنا سائبر تھریٹ تھیوری” کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا، امریکی ٹیکس دہندگان اور کانگریس کے ارکان کو دھوکہ دیا، چینی کمپنیوں کے جائز حقوق اور مفادات کی خلاف ورزی کی، اور امریکی فارن انٹیلی جنس سرویلنس ایکٹ (ایف آئی ایس اے) کی دفعہ 702 کی تجدید پر زور دیا، جسے “بغیر سرٹیفیکٹ نگرانی ایکٹ” کے نام سے جانا جاتا ہے،تاکہ زیادہ بجٹ حاصل کرکےامریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی سائبر رسائی کی صلاحیتوں کو مزید مستحکم اور مضبوط بنایا جائے اور خاص طور پر بیرون ملک سے حریفوں پر حملہ کرنے اور انہیں دباؤ میں لینے کی صلاحیت ، اور اندرونی طور پر آبادی کی نگرانی اور کنٹرول کرنے کی صلاحیت کو مضبوط بنایا جائے ۔ چین کی سائبر سیکیورٹی ایجنسیوں کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکی سرکاری ایجنسیاں چینی حکومت، یونیورسٹیوں، تحقیقی اداروں، بڑے کاروباری اداروں اور اہم انفراسٹرکچر کے خلاف “سائبر حملے کی جنگ” جاری رکھے ہوئے ہیں، جبکہ “وولٹ ٹائیفون” نامی غلط معلومات کی مہم سمیت “سائبر علمی جنگ” جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مئی 2023 سے لے کر اب تک ایک سال میں امریکی سرکاری ایجنسیوں کا پس منظر رکھنے والے ہیکر گروپوں کی جانب سے چینی حکومت، یونیورسٹیوں، سائنسی تحقیقی اداروں، بڑے کاروباری اداروں اور اہم انفراسٹرکچر پر سائبر حملوں کی مجموعی تعداد ساڑھے چار کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے۔ آخر میں اس رپورٹ میں دنیا کو خبردار کیا گیا ہے کہ امریکی دفعہ 702 امریکہ کے لیے ‘میٹرکس ایمپائر’ بنانے کی ایک اہم قانونی بنیاد ہے جو نہ صرف امریکی عوام بلکہ چین سمیت دنیا کے تمام ممالک کی خودمختاری اور پرائیویسی کے لیے بھی سنگین خطرہ ہے۔ رپورٹ میں تمام حکومتوں اور عوام پر زور دیا گیا ہے کہ وہ نیٹ ورک ٹیکنالوجی میں اپنی برتری کو دوسرے ممالک کی خودمختاری اور ان کے عوام کے جائز مفادات کی خلاف ورزی کے لئے استعمال کرنے میں امریکہ کے گھناؤنے اقدامات کی سختی سے مخالفت اور مزاحمت کریں