قومی اسمبلی نے تحفظ پاکستان بل 2014ء کی منظوری دیدی

Published on July 2, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 831)      No Comments

011
بل 2 سال تک نافذ العمل رہے گا ، اس کے بعد خود بخود ختم تصور ہوگا
حکومتی رٹ چیلنج کرنے والوں، فرقہ واریت، تشدد اور دہشت گردی پھیلانے والوں کیخلاف کارروائی کی جا سکے گی،
گولی مارنے کا حکم گریڈ 15 اور اس سے اوپر کا سرکاری افسر دے سکے گا، اس کا استعمال سب سے آخری حربے کے طور پر ہو گا، قانون کے غلط استعمال کو روکنے کیلئے 8 مختلف سیف گارڈز رکھے گئے ہیں،
سرچ آپریشن کی ضرورت پر 2 دن کے اندر عدالتی مجسٹریٹ کے سامنے وضاحت پیش کرنا ہو گی،
ریمانڈ کی مدت 90 دن سے کم کر کے 60 دن کر دی گئی ہے، خصوصی عدالت کی جانب سے دی جانے والی سزا کو ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جا سکے گا، سزا کی مدت 10 سال سے بڑھا کر 20 سال کر دی گئی ہے
اسلام آباد (یو این پی) قومی اسمبلی نے تحفظ پاکستان بل 2014ء کی منظوری دیدی۔ بل 2 سال تک نافذ العمل رہے گا اور اس کے بعد خود بخود ختم تصور ہوگا، حکومتی رٹ چیلنج کرنے والوں، فرقہ واریت، تشدد اور دہشت گردی پھیلانے والوں کیخلاف کارروائی کی جا سکے گی، دہشت گردوں یا مشتبہ افراد کو گولی مارنے کا حکم گریڈ 15 اور اس سے اوپر کا سرکاری افسر دے سکے گا، گولی مارنے کا حکم سب سے آخری حربے کے طور پر استعمال ہو گا، اس قانون کے غلط استعمال کو روکنے کیلئے بل میں 8 مختلف سیف گارڈز رکھے گئے ہیں، سرچ آپریشن کی ضرورت پر 2 دن کے اندر عدالتی مجسٹریٹ کے سامنے وضاحت پیش کرنا ہو گی، ریمانڈ کی مدت 90 دن سے کم کر کے 60 دن کر دی گئی ہے، کسی بھی متاثرہ فریق کو خصوصی عدالتوں کی جانب سے دی جانے والی سزا کو ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جا سکے گا، سزا کی مدت 10 سال سے بڑھا کر 20 سال کر دی گئی ہے، بل کی منظوری سے ملک دشمن عناصر کے عزائم خاک میں ملانے میں مدد ملے گی۔ بدھ کو بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے وفاقی وزیر زاہد حامد نے تحریک پیش کی کہ مذکورہ قواعد کے قاعدہ 154 کے ذیلی قاعدہ (2) کی مقتضیات معطل کی جائیں تاکہ تحفظ پاکستان بل 2014ء زیر غور لایا جائے۔ ایوان نے اس تحریک کی منظوری دیدی۔ وفاقی وزیر زاہد حامد نے تحریک پیش کی کہ تحفظ پاکستان بل 2014ء زیر غور لایا جائے۔ بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا کہ اس ایوان نے 7 اپریل کو یہ بل کثرت رائے سے منظور کیا۔ بعد ازاں سینیٹ میں اس بل کی مخالفت کی گئی۔ وزیراعظم نے فیصلہ کیا کہ اس پر وسیع تر اتفاق رائے پیدا کیا جائے جس کیلئے بل کو کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔ اس بل پر ان جماعتوں سے بھی مشاورت کی گئی جن کی سینیٹ میں نمائندگی نہیں ہے جس کے بعد یہ بل 30 جون کو ایوان بالا سے اتفاق رائے سے منظور ہوا۔ وفاقی وزیر زاہد حامد نے بل کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ہم نے پارلیمانی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کے بعد بل میں ترامیم کی تھیں تاہم ایوان بالا نے بھی بل میں ترامیم منظور کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بل کی مدت تین سال کی بجائے دو سال کر دی گئی ہے۔ دو سال کے بعد بل خود بخود ختم تصور ہو گا۔ حکومتی رٹ چلینج کرنے والوں، فرقہ واریت، تشدد اور دہشت گردی پھیلانے والوں کیخلاف بل لایا گیا ہے۔ موجودہ صورتحال میں بھی یہ بل انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ بل میں غیر ملکیوں، شدت پسندوں، غیر ملکی دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کی جا سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں پر گولی چلانے کے حوالے سے بل میں 8 سیف گارڈ ہیں جس کے تحت گولی مارنے کا حکم دینے کا اختیار کم سے کم گریڈ 15 کے سرکاری افسر کے پاس ہو گا اور گولی مارنے کا حکم سب سے آخری حربہ کے طورپر استعمال کیا جائے گا۔ اگر اس سلسلے میں کوئی اختیارات کا غلط استعمال کرے گا تو سیکورٹی ادارے اندرونی تحقیقات کے ذریعے کارروائی کر سکیں گے۔ اس کے علاوہ عدالتی تحقیقات بھی کرائی جا سکیں گی۔ سرچ آپریشن کی ضرورت کے حوالے سے 2 دن کے اندر عدالتی مجسٹریٹ کے سامنے وضاحت پیش کرنا ہو گی۔ 60 دنوں تک ریمانڈ دیا جا سکے گا اور کسی بھی متاثرہ فریق کو خصوصی عدالتوں کی جانب سے دی جانے والی سزا کو سپریم کورٹ کے ساتھ ساتھ ہائیکورٹ میں بھی اپیل کی جا سکے گی۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

Premium WordPress Themes