پانچ جولائی 1977 ء کے یوم سیاہ کی سیاہی کے اثرات آج بھی پوری قوم بھگت رہی ہے سلیم بھٹی

Published on July 5, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 402)      No Comments

saleem
بہاولپور(یواین پی) پانچ جولائی 1977 ء کے یوم سیاہ کی سیاہی کے اثرات آج بھی پوری قوم بھگت رہی ہے۔دہشت گردی انتہا پسندی آئینی اداروں کی بے توقیری اور شخصی آمریت کسی نہ کسی شکل میں آج بھی قوم پر مسلط ہے۔محمد علی احسن ضلعی جنرل سیکریٹری اور محمد سلیم بھٹی سیکریٹری انفارمیشن پی پی پی ضلع بہاولپور نے ان خیالات کا اظہار ۵ جولائی ۱۹۷۷ء بطور یوم سیاہ کے حوالہ سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ اس روز جنرل ضیاء الحق نے سامراجی آقاؤں کے کہنے پر تیسری دنیا کے عوام کو جمہوری حکومت کے ثمرات سے محروم کرنے کے لئے رات کی تاریکی میں شب خون مارا۔ اور شخصی فوجی مارشل لاء مسلط کرکے پاکستان کی پہلی منتخب آئینی ،جمہوری ،سیاسی حکومت کے سربراہ وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو شہید کو پابند سلاسل کرکے منتخب نمائندوں کو اسمبلی سے باہر نکال دیا۔ذوالفقار علی بھٹو تیسری دنیا کے غریب،محکوم،کچلے ہوئے پسماندہ عوام کے نمائندے تھے جنہیں پاکستان بھر کے عوام نے بڑی امیدوں اور آسوں سے اقتدار دیا تھا۔اسی بھٹو شہید کے بنائے ہوئے 1973 ء کے آئین کی بدولت آج بھی پاکستان بھر کی تمام اکائیاں یکجا ہیں۔بھٹو شہید کے شروع کئے گئے ایٹمی پروگرام نے ہی ایٹم بم بنایا اور پاکستان دنیا بھر کی ترقی یافتہ اقوام کے مقابلے میں ترقی پزیر ملک ہوتے ہوئے بھی عالم اسلام کی ناقابل تسخیرپہلی ایٹمی قوت بن گیا۔سلیم بھٹی نے کہا کہ بھٹو شہید عالم اسلام کی بھی یکجہتی کے علمبردار تھے ۔ اور عالم اسلام کی معاشی ترقی کے لئے اسلامی بینک کا قیام بھی عمل میں لاکر عالم اسلام کے وسائل اسلامی اقوام کے لئے استعمال کرتے ہوئے عالم اسلام کو ترقی دینا چاہتے تھے۔یہی بڑی باتیں تھیں جو سامراجی آقاؤں کو ہضم نہیں ہورہی تھیں اسی لئے انہوں نے اپنے فوجی گماشتوں کے ذریعے پاکستان میں مارشل لاء لگایا۔جنرل ضیاء کے مارشل لاء کی لعنتوں میں سے ہیروئن کلچر،کلاشنکوف کلچر،لسانی اورمذہبی منافرت عام ہوئی جس کے نتیجے میں پوری قوم نہ صرف دہشت گردی کا شکار ہوئی بلکہ آج بھی ایک دوسرے کے خلاف دست و گریباں ہے۔کراچی کے برے حالات بھی اسی ضیاء الحقی کلچر کا نتیجہ ہیں۔لاکھوں افغان مہاجرین آج بھی پاکستانی معیشت کو عدم استحکام پہنچارہے ہیں۔ ۔جنرل خیاء کے مارشلائی حواری اور اولاد آج بھی پاکستانی جمہوری نظام کے لئے خطرہ ہیں ۔اگر آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت جنرل ضیاء الحق اور اس کے حواریوں کے خلاف کاروائی ہوتی تو پھر جنرل پرویز مشرف کو بھی پاکستان میں آئین کو سبو تاژ کرنے کی جرات نہ ہوتی۔پاکستان پیپلز پارٹی آج بھی آرٹیکل 6 پراس کے اصل روح کے مطابق عمل درآمد کی متقاضی ہے۔انہوں نے مذید کہا کہ بھٹو شہید اور ان کے خاندان میں جمہوریت کی بالادستی اور آمریت کے خلاف جدوجہد میں اپنی جانیں قربان کیں۔اس موقع پر راؤ رضوان اخترسابق سٹی صدر،ملک محمد آصف بھارا ایڈووکیٹ، ملک شبیراختر ایڈووکیٹ۔رانا سلیم شہزاد سٹی صدر پیپلز یوتھ،میاں محمد اعجاز بھٹی ایڈووکیٹ نے بھی اپنے خطاب میں مارشل لاء کی برائیوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں کچھ اداروں کے سربراہان کی شخصی آمریت نے بھی آئینی اداروں کو تباہ کیا کیوں کہ انہیں معلوم ہوگیا تھا کہ اگر فوجی مارشل لاء لگانے والوں کے خلاف کاروائی نہیں ہوسکی تو کوئی ان کا کیا بگاڑ لے گا۔چوہدری افتخار احمد کی مثال ابھی عوام کے زہنوں میں موجود ہے جس نے عدلیہ کی آذادی کے نام پر عوام کو بے وقوف بنا کر عدلیہ کو شدید ترین نقصان پہنچاکر صرف اور صرف ذاتی منفعت حاصل کی۔بھٹو شہید نے کہا تھا کہ ان کا قصور یہ ہے کہ انہوں نے سیاست کو امیر کی بیٹھک سے نکال کر غریب کی چوکھٹ کا محتاج بنا دیا اور عام مزدور کو جینے کی آواز دی۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

WordPress主题