مقام ذکر اور مقام فکر

Published on July 11, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 491)      No Comments

Yasin
میرے لیے یہ معمولی بات نہ تھی میں اس کو کھبی بھول نہ سکا۔ اس بات نے میرے اندر علم کی جستجو کو مہمیز کیا ۔ زیادہ پرانی بات نہیں میرے دوست محمد الیاس چوہدری نے جب اپنے سکول پاک مدینہ ماڈل ہائی سکول میں سیرت رسول ﷺ پر چند ایک دوستوں کو بلا کرمحفل سیرت رسول ﷺمنعقد کی۔اس میں مجھ کو سب سے پہلے تقریر کرنے کا کہا گیامیں نے موقع کی مناسبت سے سنت رسولﷺ اور جدید سائنسی تحقیقات پر مختصر سی بات کی،مثلا مسواک،وضو،صفائی،کنگاکرنا، صفائی ،پانی پینا ،چلنا، محبت ،دوسروں کو معاف کرنا ،گفتگو کرنا وغیرہ کہ اگر انسان ان سنتوں پر عمل کرے تو اس کو کتنے فوئد ملتے ہیں اور وہ کتنے نقصانات سے بچ جاتا ہے ۔میرے بعد ھمارے علاقے کے عالم جن کو اسپیشل سیرت رسولﷺ پر بات کرنے کے لیے بلایا گیا تھا کو دعوت دی گی۔نہ جانے وہ کیا کیا یاد کر کے آئے تھے مگر میری تقریر میں سنت رسولﷺ،سائنس اور اسلام کے الفاظ ایک ساتھ سن سن کر نہ جانے کیوں غصے میں آ گے،اور مکمل تقریر میر ے جیسے پڑھے لکھے جاہل،سائنس کی تباہ کاریاں،اسلام کا سائنس سے کوئی تعلق نہیں ،یہ لا دینی ،بے حیائی،فحاشی،اور معاشرے میں بگاڑ کا سبب ہے پر کی۔مجھ کو بہت دکھ ہوا ان کا طنزیہ لہجہ اور طیش دلا دینے والا انداز میرا دل چاہا کہ کہ دوں اگر آپ کو سائنس سے اتنی نفرت کرتے ہیں تو سائنس کی کوئی ایجاد بھی استعمال نہ کریں ۔آپ نے تو کل لاوڈ اسپیکر ،ٹیلی فون،پر بھی فتوے لگائے تھے آج کیوں استعمال کر رہے ہیں۔ تصویر کو حرام قرار دیتے ہیں اور جیبب بھری ہوتی ہے ان سے ، اب تو چینل بھی کھول لیے ہیں یہ سب احادیث نبوی ﷺ کی روح کو نہ سمجھنے کی وجہ سے ہوا کیسا طرز فکر ہے کہ سائنسی ایجادات سے مستفید بھی ہوتے ہیں اور اس کو کافروں کا علم بھی کہتے ہیں حالانکہ سائنسی طرز فکر اسلام سے ماخود ہے ۔ مگر میں ان کی تقریر سر جھکائے سنتا رہا کچھ ان کے ادب کی وجہ سے کچھ اپنی کم علمی کے سبب کہ وہ قرآن کی آیات اور احادیث سے یہ بات ثابت کرتے رہے ، اب بندہ قرآن کی آیات کو کیسے غلط کہ سکتا ہے ،یہ کہہ کر میں نے دل تسلی دی کہ ان کا قصور نہ تھا ان کی غلط فہمی تھی ۔مگر جو انہوں نے میری صرف اس وجہ سے کہ میں نے سائنس کو دین اسلام کی ہی ایک شاخ کہا تھا۔بلکہ اسلام کی ایجاد کہا تھا۔سائنسی ظرز فکر، سائنس، کو اسلام نے دیاکہا تھا،اس پر انہوں نے مری بے عزتی کی ان کا طنزیہ لہجہ،الفاظ کی کاٹ،سائنس کے (میرے بھی)خلاف نفرت،۔اس سے میرے دل میں چند سوال پیدا ہوئے کہ ۔کیا سائنس صرف کافروں کی ایجاد ہے؟کیا دین اسلام میں سائنس کی گنجائش نہیں ہے؟کیا صرف سائنس ہی معاشرے میں اخلاقی بگاڑ کی ذمہ دار ہے؟ایسے بہت سے سوالات ہیں جن کے بارے میں ہمارے معاشرے میں غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں ۔اور مزے کی بات یہ کہ اصلاح کرنے والے ہی یہ غلط فہمیاں پھیلا رہے ہیں۔ اصلاح اور چیز ہے تنقید اور چیز ہے اگر غلط بات کی تنقید کی جائے تو بھی دوسرا اس بات کو نہیں مانتا اس میں اس کی ذاتی انا آ جاتی ہے ۔اس لیے تنقید کرنے کی بجائے ہم کو اصلاح کرنی چاہیے خاص کر ہمارے علماٗء کرام کو ۔دین کا سائنس سے مقابلہ کرنا ہی نہیں چاہیے اصل میں وہ خود اس بات کو سمجھ نہ سکے ہمارے بعض علماء(میں نے بعض علما لکھا ہے)کی طرف سے یہ الزام ہے کہ سائنسی تعلیم مسلم معاشرے میں مشرکانہ ،لادینی ،دہریت کے نظریات پھیلا رہی ہے۔اللہ سے ،دین سے دوری کا سبب بن رہی ہے۔اور بعض علما کا خیال ہے کہ سائنس اور دین الگ الگ ہے۔دوسری بات کے بارے میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ بالکل غلط ہے ۔دین اسلام کو اگر ایک درخت سمجھا جائے اس کی بہت سی شاخیں ہیں ان میں سے ایک شاخ سائنس ہے ۔۔۔دین ،مذہب،مسلک، فرقہ ان میں بھی فرق ہے۔ دین تو ایک ہی ہے باقی سب تو اس کی شاخیں کہ لیں ۔ اگر دین اسلام میں 110 سے زائد فرقوں،250 سلاسل ،ہو سکتے ہیں تو اک سائنس کیوں نہیں۔ اسلام میں اتنے فرقوں کی اجازت ہے کیا یہ سب فرقے درست ہیں ؟ سائنس کو بھی اسلام میں ایک فرقہ سمجھ لو ۔ اس فرقے نے پاکستان کو ایٹم بم دیا ۔ دین اسلام دنیا اور آخرت دونوں میں انسان کو مکمل رہنمائی ،فراہم کرتا ہے۔دنیا اور آخرت دونوں میں۔ رہبانیت کی اسلام میں گنجائش نہیں،اسی طرح صرف دنیا داری کی بھی نہیں۔دین اسلام اعتدال،میانہ روی،کا دین ہے۔ اس میں جبر نہیں ہے،یہ دلیل ،عقل،شعور کا دین ہے ،قرآن میں ساڑھے سات سو آیات غور و فکر کی دعوت دیتی ہیں۔اب دوسرا سوال کہ کیا سائنسی تعلیم مسلم معاشرے میں مشرکانہ ،لادینی ،دہریت کے نظریات پھیلا رہی ہے۔اللہ سے ،دین سے دوری کا سبب بن رہی ہے۔یہ بات مکمل طور پر غلط نہیں ہے۔اس بات کے کسی حد تک درست ہونے کی ذمہ داری کس پر ہے؟۔دین اور دنیا الگ الگ ہونے کا نظریہ ہمارے ہاں مغرب سے آیا،اسلام میں تو دین اور دنیا لگ الگ نہیں ہیں۔سوچنے کی بات ہے اس نظریہ کو ہمارے ہاں کے علما کرام ،دانشوروں،سکالروں،نصاب ترتیب دینے والوں،مکتب و مدرسہ کو الگ الگ کرنے والوں نے کیوں اپنایا؟اسی طرح سائنس کے غلط نظریات مثلا ڈاروں ن کا نظریہ ارتقاء وغیرہ کو من و عن کیوں نصاب میں شامل کیا ؟ اس کا حل یہ تھا بلکہ اب بھی ہے کہ ان نظریات جو کہ غلط ہیں اسلامی نکتہ نظر سے بھر پور ،مدلل،دنیا کے سامنے پیش کیا جائے ۔اور نوبل انعام حاصل کیا جائے ۔چونکہ جن لوگوں نے سائنس کی ترقی کا دور حاضر میں بیڑا اٹھایا ان کے پاس کوئی الہامی علم نہ تھا ،جو تھا وہ تحریف شدہ تھا۔ان کے پاس اصل سچائی کو پرکھنے کے پیمانے نہ تھے ۔اس طرح بہت سے غلط نظریات سائنس میں داخل ہو گے۔اب یہ ذمہ داری ان کی تھی کہ جن کو یہ علم تھاکہ وہ غلط اور درست کو الگ الگ کر دیتے مگر دلیل سے ۔۔آپ کو علم ہو گا کہ اسلام میں احادیث کو پرکھنے کے لیے باقاعدہ طور پر تحقیق کی گی۔یہ کیا تھا یہ سائنس ہی تو تھی ۔بعد میں یہ کام مسلمانوں نے چھوڑ دیا ۔اب اغیار نے ترقی کی تو کھسیانی بلی کی طرح بعض نے سائنس کو برا کہنا شروع کر دیا ۔۔میرے استاد محترم خواجہ شمش الدین عظیمی صاحب فرماتے ہیں کہ،کوئی چیز اچھی بری نہیں ہوتی اس کا استعمال اس کو اچھا برا بناتا ہے،آپ چھری سے سبزی کاٹیں یا کسی کی گردن۔ اسی طرح انٹرنیٹ ،موبائل ،وغیرہ ہیں ۔میں کہنا یہ چاہتا ہوں کہ سائنس تعلیم سے جو برائیاں جنم لیتی ہیں وہ ہمارے ،نظام تعلیم،نصاب تعلیم،نظام تربیت،کی خامی ہے ۔جو بچے سائنس کی تعلیم حاصل نہیں کرتے ،ان میں کیوں برائیوں کی طرف رحجان پایا جاتا ہے؟۔اس کے سب سے زیادہ ذمہ دار والدین،استاتذہ،اور حکومت ہے۔ہم کو اپنی ذمہ داری کا احساس ہی نہیں ہے۔آخر میں حضرت علامہ اقبال کے اس بابت چند شعر قارئین سے اس التماس کے ساتھ کہ اس پر غور لازمی کیجیے گا ۔
یہ سب ہیں ایک ہی سالک کی جستجو کے مقام
وہ جس کی شان میں آیا ہے علم الاسماء
مقام ذکر کمالات رومی و عطار
مقام فکر مقالات بوعلی سینا
مقام فکر ہے پیمائش زماں و مکان
مقام ذکر ہے سبحان ر بی الاعلی

Readers Comments (0)




Weboy

Weboy