بہاولنگرتھانہ اے ڈویژن پولیس محکمہ صحت کے اکاؤنٹنٹ پر درج ہونے والے مبینہ زناء کے مقدمہ میں پولیس تفتیش کی بجائے ٹال مٹول سے کام لینے لگی

Published on July 14, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 462)      No Comments

images
بہاولنگر(یواین پی)تھانہ اے ڈویژن پولیس محکمہ صحت کے اکاؤنٹنٹ زاہد پرویز پر درج ہونے والے مبینہ زناء کے مقدمہ میں پولیس تفتیش کی بجائے صرف تحریر کرنے والے کلرک کی حیثیت اختیار کرگئے ۔پولیس نے حقائق سامنے آنے کے باوجود مدعیہ کے خلاف 182یا 82کے تحت کاروائی کی ذمہ داریاں تاحال پری نہ کیں ۔مقدمہ کے دوسرے ملزم رانا سہیل کا کوئی وجود سامنے نہ آسکا ۔ضلعی پولیس افسر تھانہ میں ہونے والی بے ضابطگی کا نوٹس لے کر اپنا فرض ادا کریں۔تفصیل کے مطابق ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال بہاولنگر کے اکاؤنٹنٹ سعید اختر نے ہائی کورٹ بہاولپور میں فریق بننے والے اپنے پیٹی بھائی اکاؤنٹنٹ زاہد پرویز کو ہائیکورٹ بہاولپور کی پیروی سے باز رکھنے کے لئے اپنے نیٹ ورک میں شامل سعدیہ دختر منظور چوہان کو استعمال کرتے ہوئے ٹی ایچ کیو ہسپتال منچن آباد اکاؤنٹنٹ زاہد پرویز اور رانا سہیل نامی شخص پرزناء کا الزام عائد کروا تے ہوئے تھانہ اے ڈویژن میں مقدمہ نمبر 288/14درج کروا دیا ۔بعدازاں سعید اختر نے شاطرانہ چال چلتے ہوئے زناء کے مقدمہ کی گرفتاری سے بچانے اور بے گناہ کروانے کے لئے ممبران اسمبلی ور ہیلتھ ایپکا یونٹ صدر نذیر پپو کو استعمال کرتے ہوئے زاہد پرویز کو جبرا تیار کرواتے ہوئے دائر کی جانے والی سی ایم سے عدم پیروی ہونے کی یقین دہانی پر زناء مقدمہ کی مدعیہ سے بے گناہی کا اسٹامپ پیپر تھانہ اے ڈویژن میں جمع کروا کرمقدمہ سے بے گناہ کروا دیا۔واضح رہے کہ اکاؤنٹنٹ سعید اختر زناء مقدمہ کی مدعیہ سعدیہ کو اپنے ہمراہ لیجا کرتھانہ اے ڈویژن ایس ایچ او اکمل بسرا کو پیش ہوا ہے ۔سعید اختر نے ممبران اسمبلی فدا حسین اور شوکت لالیکا کے رتبے کا زناء کے مقدمہ میں ناجائز استعمال کرتے ہوئے عدالتی حکم پر درج ہونیو الے 288/14مقدمہ کی تفتیش میں پولیس کی حیثیت صرف تحریر کرنے والے کلرک کی بنا دی جس میں پولیس عملی اور قانونی تفتیش کی بجائے صرف سعید اختر کی مرہون منت ہوکر رہ گئی تفتیشی افسر حاجی محمد نے خود کو کلرک سمجھتے ہوئے ملزم زاہد پرویز کی مقدمہ میں شمولیت کے اصل حقائق جاننے کی بجائے محض مدعیہ کے بیان پر زناء کرنے والے نامزد ملزم کو بے گناہ کرنے کا عندیہ دے دیا ۔تفتیشی افسر سمیت اے ڈویژن پولیس کے سامنے اس مقدمہ کے دوسرے ملزم رانا سہیل کا وجود سامنے نہ آسکا ہے۔مقدمہ درج ہونے کے بعد پولیس حکام کو زناء کا مقدمہ درج ہونے کی وجوہات سامنے آچکی ہیں لیکن پولیس اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے سے قاصر ہے ۔ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر اطہر اسماعیل انتہائی ذمہ دار افسر ہیں امید ہے کہ وہ اے ڈویژن بہاولنگر میں درج ہونے والے مقدمہ نمبر 288/14 کے تمام پوشیدہ حقائق منظر عام پر لا کر قانون کے مطابق کردار ادا کریں گے۔واضح رہے کی تقریبا ڈیڑھ سال قبل سعید اختر نے اسی طرح فرازنہ بی بی کا استعمال کرکے کرپشن کی آواز اٹھانے والے حاجی اجمل کے خلاف بھی تھانہ بی ڈویژن جھوٹا مقدمہ درج کروایا تھا۔اس حوالے سے تھانہ اے ڈویژن کے ایس ایچ او اکمل بسرا نے بتایا کہ مقدمہ میں شامل دوسرے ملزم کا عملی وجود نہ ہوا تو مدعیہ کے خلاف 182کے تحت کاروائی کی جائے گی۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

WordPress Themes