غزہ روتا جبکہ مسلم سوتا ہے

Published on July 16, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 427)      No Comments

Sultan
ماہ مقدس میں فلسطین کے مسلمانوں پر کسی ہلاکو خان کی طرح اسرائیل وحشیانہ بمباری کرکے ان کو شہید کر رہا ہے اور سب سے بڑا دہشت گرد امریکہ اس کی پشت پناہی کر رہا ہے افسوس کے مسلم حکمران خود تو افطاری میں بوفے اور چکن کھاتے ہیں دوسری جانب مظلوم فلسطینی اپنے پیاروں کی لاشوں کے سامنے بیٹھ کر اپنے مالک کائنات سے فریاد کر رہے ہوتے ہیں اے ہمارے مالک اگر تیرے پاس کوئی سلطان صلاح الدین ایوبی یا سلطان نورالدین زنگی ہے تو اسے ہماری مدد کے لیے بھیج دے مگر افسوس کہ میں نے ہر طرف نظر دوڑا کر دیکھا مجھے عرب و عجم میں کوئی سلطان صلاح الدین ایوبی نظر نہیں آرہا ہے ۔اگر آج شاہ فیصل مرحوم یا زولفقار علی بھٹو مرحوم اور ضیاء الحق جیسے شیر دل حکمران ہوتے ان کے ساتھ اسامہ بن لادن جیسے مجاہد اسلام ہوتے تو میرے مظلوم فلسطینی بھائی یو ں بے یارو مددگار شہید نہ ہوتے ان کے بچے آسمان کی طرف منہ کرکے صدائیں بلند نہ کر رہے ہوتے مسلم حکمران حکومت کے نشے میں مست ہو چکے ہیں کہ اسلام کی بنیادی روح کو ہی بھلا چکے ہیں اسلام میں مسلم کو مسلم کا بھائی قرار دیا گیا ہے اور اس کا عملی مظاہر ہ صحابہ کرام نے اپنے بیوی بچوں کو بھوکا رکھ کر اپنے مسلم بھائی کو پیٹ بھر کر کھانا کھلاکر کیا اور آج ہم ہیں جن کے سامنے بے گناہ فلسطینی مسلمانوں کا خون بہایا جا رہا ہے وہ معصوم بچے جب اپنے سامنے ماں باپ اور بہن بھائیوں کو دم توڑتا ہوا دیکھتے ہوں گے تو ان کے دل پر کیا بیت رہی ہو گی یہ محلوں میں رہنے والے جو ذرا سی پیٹ درد پر اعلیٰ ترین ہسپتالوں کا رخ کر لیتے ہیں مگران کو مظلوم فلسطینی نظر نہیں آرہے ہیں جن کے ہسپتالوں پر بھی بمباری کر کے ان کو شہید کیا جا رہا ہے میں صبح صبح اپنی فیس بک چیک کر رہا تھا کہ میرے ایڈووکیٹ دوست جناب مخدوم وسیم قریشی جن کا تعلق لاہور سے ہے کا میسج ملا کہ لکھنے والے کہا ں ہیں کوئی فلسطین پر لکھنے کو تیار نہیں ہے کہیں امریکہ بہادر ناراض نہ ہو جائے اس کے بعد میرے سامنے فلسطینی ٹی وی کی وہ ویڈیو آئی جس میں غزہ کی مظلوم لٹی پٹی عوام افواج پاکستان اور پاکستانی قوم کو اپنی مدد کے لئے پکار رہے تھے وہ لوگ اتنی درد بھری آواز میں اپنے پاکستانی بھائیوں کو مالک کائنات سوہنے حبیب ﷺ،قرآن پاک اور مسجد اقصی کا واسطہ دے رہے تھے خدا کی قسم میں اور میرے والد گرامی دونوں اس ویڈیوکو دیکھ رہے تھے تو جب میں نے اپنے شفیق اباجان کی طرف دیکھا تو ان کے چہرے پر آنسو تھے کہنے لگے بیٹا بند کردو مجھ سے برداشت نہیں ہو رہا ہے اور ان کی زبان پر ایک ہی سوال تھا کہ بیٹاکیا یہ مسلم ممالک کے حکمران کہلوانے کے قابل ہیں یہ کتنے بے ضمیر ہو چکے ہیں کیا یہ میر جعفر اور میر قاسم بن چکے ہیں کہ خون مسلم اتنا ارزاں ہو چکا ہے میرے پاس ان کے سوالوں کا کوئی جواب نہیں تھاآج پہلی دفعہ میں خود کو بے سب محسوس کر رہا تھا
میرے فلسطینی بھائیو!آپ نے صیح قوم کو پکارا ہے مگر آپ کے پکارنے کا وقت غلط ہے آپ نے ان حکمرانوں اور جرنیلوں کو پکاررہے ہو جو اپنی بیٹی کو ڈالروں کے عوض بیچ ڈالتے ہیں آپ نے ان مسلم حکمرانوں سے مدد مانگی ہے جو غیرت مسلم بیچ چکے ہیں جو امریکہ کی قید سے ایک بے گناہ مسلم بیٹی کو آزاد نہیں کروا سکتے وہ آپکی کیا مدد کریں گے سوائے خانہ پری کے مذمتی بیانات ۔چاہیئے تو یہ تھا کہ مسٹر اوبامہ کو شٹ اپ کال دی جاتی کہ اپنی اس ناجائز اولاد کو روک لو ورنہ ہمارے پاس بھی ایٹم بم ،جے ایف سیون تین تھنڈر اور ایف سولہ ہیں دنیا کی بہادر ترین فوج ہیں اس ناجائز اولاد کو چوبیس گھنٹوں میں سبق سکھادیں گے مگر افسوس کے آج کوئی شاہ فیصل مرحوم نہیں ہے آج کوئی خلیفہ حجاج بن یوسف نہیں ہے جو ایک مسلم بیٹی کی فریاد پر محمد بن قاسم کو ایک لشکر جرار دے کر فلسطین کی مدد کو روانہ کرے ۔آج کو ئی موسی بن نصیر نہیں ہے جو اپنی جان کی بازی لگا کر ان کو نیست ونابود کر سکے یہ ڈالروں میں بکے ہوئے حکمران یہ کرسی کے نشے میں مست عرب و عجم کے بزدل لیڈر جن کو لیڈر کہتے ہوئے شرم آتی ہے ان کا بنک بیلنس ان سامراجی ملکوں میں محفوظ ہے یہ آپکی مدد نہیں کر سکتے میں سلام پیش کرتا ہوں اپنے بہادر ترک حکمرانوں اور انکی افواج جنہوں نے اسرائیل کو شٹ اپ کال دے دی ہما رے پاس مالک کائنات کا دیا سب کچھ ہے مگر ہم کو زندگی سے پیا رہے میرے مسلم دنیا کے بزدل لیڈرو اٹھو غزوہ بدر تھا وہ تین سو تیرہ تھے اور سوہنے حبیب ﷺ نے ان کو کفار سے لڑایا تھا اللہ کی غیبی مدد آئی تھی وہ آج تمہارے لئے بھی آسکتی ہے اگر تم ہمت کرو اگر تم یہ سوچ لے کر میدان میں جاؤ
شہادت ہے مطلوب و مقصود مومن
نہ مال غنیمت نہ کشور کشائی
میری ایک مسلم بہن جو کہ پیرس میں رہتی ہیں ممتاز ملک انہوں نے ایک نظم شیئر کی جو پڑھ کر دل خون کے آنسو رو پڑا انہوں نے مجھ سے سوال کیا کہ کوئی ایسا طریقہ بتا دیں کے مسلم خاص کر پاکستانیوں کو ان کی عظمت رفتہ یاد د دلا سکوں اور مظلوم مسلمانوں کی مدد کر سکوں تو میں نے کہا میری اسلامی بہن یہ تو انڈ یاء سے یاری لگانے پر مرے جا رہے ہیں جو آئی ایم ایف ،امریکہ اور امریکہ کی لونڈی اقوام متحدہ کے تلوے چاٹتے ہیں وہ ان اسرائیلی کتوں کو کیسے آنکھیں دکھا سکتے ہیں ۔آج مسلم حکمرانوں میں کوئی سلطان صلاح الدین ایوبی ،سلطان نورالدین زنگی یا خالد بن ولید جیسا بہادر نظر نہیں آرہا ہے کاش کوئی ماں ان میں سے کسی حکمران کو جنم دے سکتی مسلم امہ یو ں بے یارو مددگارنہ ہوتی ۔کوئی طارق بن زیاد جیسا جرنیل ہوتا جو یہ کہتا کہ کشتیا ں جلادو کشتیاں جلادو ہم نے فلسطین کو اور قبلہ اول کو ان ظالموں سے آزاد کروانا ہے کاش کوئی سلطان محمود غزنوی ہوتا جس کو سترہ حملے بھی کرنا پڑتے تو وہ کرتا اور مالک کائنات اسے فتح سے ہمکنار کرتا ۔اے میرے برادران اسلام اُٹھو خواب غفلت سے اور اسلام کے ماننے والوں کو اس مریکہ کی ناجائز اولاد اسرائیل کو سبق سکھادو ان کو بتلا دو آج بھی ٹیپو سلطان کے روحانی فرزند زندہ ہیں جو سر کٹا سکتے ہیں جھکا نہیں سکتے میرے پاکستانی بھائیو اٹھو اور غزہ کے معصوم بچوں اور تڑپتی ہوئی لاشوں کی چیخوں کو سنو اس پہلے کہ بہت دیر ہوجائے اپنے زہنی غلام حکمرانوں کو سامراج سے نجات دلواؤ ااور مالک کائنات سے کوئی خلیفہ ثانی جیسا کوئی حکمران حاصل کرلو

Readers Comments (0)




WordPress Blog

Free WordPress Theme