امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی کسووال میں آمد

Published on January 13, 2015 by    ·(TOTAL VIEWS 497)      No Comments

yasen_of_Graphic1
امیر جماعت اسلامی جناب سراج الحق گزشتہ دن ہمارے شہر کسووال میں میجر ( ر) غلام سرور کے والد میجر (ر) نو رمحمد کی وفات پر اظہار تعزیعت کے لیے تشریف لائے انہوں نے
جماعت اسلامی کے مرکزی راہنما میجر (ر) غلام سرور کے والد کے تعزیتی ریفرنس سے خطاب بھی کیا انہوں نے کہا کہ وہ مجلس شوری کے اجلاس میں شریک تھے جو کہ چار دن جاری رہا جس وجہ سے وہ اظہار تعزیعت کے لیے وقت پر نہ سکے آج موقع ملا تو آ گئے ہیں ۔ آج ہم اہل کسووال سے اظہار تعزیعت کرتے ہیں ۔میجر نور محمد مرحوم 93 برس کی عمر میں اس دنیا سے رخصت ہوئے ۔آخری وقت تک ان کا حافظہ درست تھا ،اگر ان کے بچپن کے چند سال نکال بھی دئیے جائیں تو مرحوم نے 80 سال اللہ کی عبادت کی خدمت خلق کی صدقات و خیرات اور عمرہ و حج کیے انہوں نے پوری زندگی اللہ کی راہ میں گزاری ہماری دعا ہے اللہ ان کو جنت الفردوس میں جگہ دے۔
اللہ نے عقل اس لیے دی کہ اس کا استعمال کر کے ہم مشاہدات کے ذریعے اللہ کو جانیں ،کافر سمجھتا ہے اس دنیا میں جو زندگی گزاری اس کے بعد انسان کا خاتمہ ہو گیا ۔لیکن مسلمان کا عقیدہ ہے کہ دنیا دار الفنا ء ہے دار الاامتحان ہے یہاں سے سب نے جانا ہے اور پھر ایک دن اللہ کے حضور حاضر ہونا ہے وہاں حساب ،کتاب ہونا ہے ،جنت دوزخ کا وجود ہے ،کافر کہتا ہے مر گئے تو اٹھنا نہیں ہے مسلمان کہتا ہے اس دنیا میں جیسی زندگی گزاری اس کے مطابق بدلہ ملنا ہے وہاں انعام میں جنت کے علاوہ اللہ اپنے دیدار سے بھی نوازے گا ،حوض کوثر ملے گا ۔اس کے لیے ضروری ہے کہ یہ زندگی اللہ کے احکام کے مطابق گزاری جائے ۔سب اللہ سے اللہ کے رسول محمد ﷺ سے محبت کے دعوے کرتے ہیں ،محبت تو یہ ہے کہ ہم اپنی انفرادی زندگی شعریعت کے مطابق گزاریں اس میں اسلام لائیں ۔ اور اجتماعی کے لیے کوشش کریں ۔معاشرے میں شریعت کے چلن کو عام کریں ۔اس وقت علاقے کے ذمہ داریں موجود ہیں ،نوجوان ہیں ان سب سے میں انتہائی درد دل سے یہ بات آپ سے کہنا چاہتا ہوں ۔جب سے پاکستان بنا ہے یہاں اسلامی نظام رائج نہیں ہوا ،اس وقت باقی ممالک کی طرح دین اسلام پاکستان میں بھی مظلوم ہے کیونکہ زبان پر ہے لیکن دلوں میں داخل نہیں ،عدالتوں ،سیاست ،معیشت ،بینکوں اور میڈیامیں نہیں ہے ۔جیسی اسلام کی حالت دیگر غیر مسلم ممالک میں ہے ایسے ہی پاکستان میں بھی دین اسلام مظلوم ہے ۔وہ اللہ جس نے قوت گویائی کے لیے زبان ،نظر کے لیے آنکھیں ،سننے کان دیئے جس کے حکم سے دل دھڑکتا ہے ،کیااس خالق نے ہماری زندگی گزارنے کے لیے کوئی نظام وضح نہیں کیا ،(ملحد)کہتے ہیں کہ انسان ایک گھڑیال کی مانند ہے گھڑیال بنانے والے نے بنا دیا ،اس اب کو اٹھا کر مسجد لے جائے ،مندر لے جائے ،گرجے لے جائے ،اس گھڑیال کو بنانے والے کو اس سے پھر کوئی غرض نہیں ہے کہ وہ کہاں استعمال ہوتا ہے ۔لیکن انسان ایک گھڑیال نہیں ہے ،اللہ نے فرمایا ہے کہ دین میں پورے کے پورے داخل ہو جاو ۔اللہ نے انسانوں کو ایک نظام حیات دیا،اس کے مطابق زدگی بسر کرنا چاہیے اللہ ایک ،اسلام ایک ،اسلام بے عیب ہے جیسے اللہ بے عیب ہے ۔اسلام کے ساتھ کسی اور نظام کا اشتراک اللہ کو پسند نہیں ہے ۔68 سال ہو گئے کرپٹ لوگوں کا ساتھ دیتے ہوئے ،یہ الیکشن کے دنوں میں آپ کے پاس آتے ہیں ان دنوں آپ کے پسینے سے ان کو خوشبو آتی ہے ،اس کے بعد یہ آپ سے نفرت کرتے ہیں ۔ان لوگوں سے گلہ نہ کرو بلکہ خود سے گلہ کرو ۔اب پنجاب حکومت نے کہا ہے اپنی دیواریں اونچی کر لو ،چوکیدار رکھ لو ،کیل کانٹے لگا لو ،ہم کہتے ہیں جو حکومت عوام کا تحفظ نہیں کر سکتی اسے حکومت میں رہنے کا کوئی حق نہیں، جماعت اسلامی اقتدار میں آئے تو ہم چوکیداری کریں گے ۔عوام سے کہیں گے آرام سے سو ئیں ۔ تمام مسائل کا حل شریعت کے نفا ذ میں ہے، ہم مصیبت میں اللہ کی بجائے امریکہ کی طرف دیکھتے ہیں، جو حکومت عوام کا تحفظ نہیں کر سکتی اس کا حکومت میں رہنے کا کوئی جواز نہیں۔ جماعت اسلامی کے اقتدار میں آنے کی صورت میں پانچ بیماریوں دل، گردہ، یرقان اور کینسر کا علاج مفت کیا جائے گا جبکہ روز مرہ استعمال ہونے والی پانچ اشیاء آٹا ، دال، چاول، گھی اور چینی پر سبسڈی دی جائے گی، ملک میں ایک جیسا نظام تعلیم لانا چاہتے ہیں ، انہوں نے حاضرین سے ایک بار جماعت اسلامی کو آزمانے کی اپیل کی، انہوں نے کہا کہ ہمیں مصیبت میں امریکہ کی بجائے اللہ کی طرف دیکھنا ہوگا، اپنے 4روزہ مشاورتی اجلاس میں ہم نے پاکستان کو اسلامی فلاحی مملکت بنانے کا پروگرام بنا لیا ہے، ہم چیف جسٹس آف پاکستان کے ہاتھ میں انگریزی کی کتاب کی بجائے قرآن مجید دیکھنا چاہتے ہیں، قرآن مجید کے مطابق فیصلے ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جاگیردار اور وڈیرے اپنے مفادات کو تحفظ دینے کیلئے سیاست میں آتے ہیں انہیں غریب عوام سے کوئی سروکار نہیں یہ الیکشن کے دنوں میں عوام کے ہمدرد بن جاتے ہیں اور نام نہاد جمہوریت کا راگ الاپتے ہیں لیکن الیکشن کا دن گزرنے کے بعد یہ عوام سے ملنا بھی پسند نہیں کرتے، ہمیں ان سے جان چھڑانا ہوگی اور متوسط اور غریب طبقے سے نمائندے منتخب کرنا ہوں گے، موجودہ نظام انصاف فرسودہ ہے یہ عوام کو انصاف نہیں دے سکتا، اس کی جگہ شریعت نافذ کرنا ہوگی۔اگر ملک میں امن لانا ہے تو اللہ سے تعلق جوڑ لو یہ ہی میرا پیغام ہے میری دعا ہے اللہ آپ کو خوش رکھے ۔
۔میں نے پہلی دفعہ جناب امیر جماعت اسلامی کو دیکھا وہ دیکھنے میں درویش لگتے ہیں ۔انہوں نے عام سی سفید چادر کی بکل ماری ہوئی تھی اس روپ میں وہ کوئی درویش نظر آ رہے تھے انہوں نے جو بھی کہا بالکل درست کہا اس سے تو انکار ممکن نہیں ہے ۔میں سوچتا رہا جماعت اسلامی اگر تحریک انصاف سے اور عوامی تحریک سے اتحاد کر لے ان سے پہلے شریعت کے نفاذ کی بات کرے پھر اتحاد کرے تو ممکن ہے کہ یہ خواب پورا ہو جائے ۔اکیلے ایسا ہونا مشکل ہے یہ پاکستان کے زمینی حقائق ہیں کوئی مانے یا نہ مانے ۔واپسی پر میرے دل و دماغ میں وہی سوال گونج رہے تھے جو میں اکثر کالموں میں پہلے لکھ چکاہوں ۔ایک بار پھر دل جلاتے ہیں ۔عوام پاکستان میں اسلامی نظام کا نفاذ دیکھنا چاہتے ہیں وہ جو جماعت بھی کرے اس کے ساتھ ہیں صرف نعروں سے کا م نہیں چلے گا عمل سے بات بننے گی کسی اور کی خامیاں نکال کر خود کو اچھا ثابت کرنے کی بجائے اپنے عمل سے ایسا کرنا ہو گا ۔یہ وہ جماعتیں ہیں جن کی ساکھ عوام میں بن رہی ہے جن کو عوام کا غم کھائے جا رہا ہے ان کے اتحاد نہ کرنے کی وجوہات جو بھی ہیں ان کو دور کریں ہمارے ان لیڈروں کو کون بتائے کہ سسٹم کو ختم کرنے کے لیے ،تبدیل کرنے کے لیے پہلے سسٹم سے زیادہ طاقت ور ہونا پڑتا ہے۔جو کہ اتحاد بناممکن نہیں،ورنہ کوئی انقلاب(عوامی تحریک) نہیں آئے گا، کوئی تبدلی نہیں آئے گی ( پی ٹی آئی) اور نہ ہی اسلامی نظام حکومت (جماعت اسلامی)نہیں آئے گا،کیونکہ جو اسلامی نظام کا نفاذ نہیں چاہتے ان میں اتحاد ہے ۔اور جو اسلامی نظام لانا چاہتے ہیں ان میں کیوں نہیں ہے ۔(نوٹ ۔اللہ کا شکر ہے مجھے پاکستان کی کسی بھی مذہبی ،سیاسی ،غیر سیاسی ،جماعت ،لیگ،پارٹی سے نفرت نہیں ہے اس لیے ان دوستوں سے اپیل ہے جو ایک کالم پڑھ کر مجھے کسی پارٹی میں شامل کر دیتے ہیں اوردوسرا پڑھ کر دوسری میں۔۔میں مکمل طور پر غیر جانبدار ہوں ،اپنے استاد محترم خواجہ شمش الدین عظیمی کی اس بات پر عمل کرتے ہوئے کہ آپ سچائی تک غیر جانبدار ہو کر پہنچ سکتے ہیں۔ صرف ایک مسلمان اور پاکستانی )۔

Readers Comments (0)




WordPress Themes

WordPress Blog