ہماری سطحی سوچ

Published on January 14, 2015 by    ·(TOTAL VIEWS 427)      No Comments

Arfi
جیسا کہ آپ میں سے اکثر یہ جانتے ہیں کہ ہمارے ملک میں عام طور پراور خاص طور پر صوبہ پنجاب میں جرائم کی بیخ کنی اور مجرمان کی سرکوبی کے لیئے جگہ جگہ پولیس تعینات کی جاتی ہے ۔جہاں پر محسوس کیا جاتا ہے ناکہ نگا دیا جاتا ہے۔ہمارے ملک میں ہماری پولیس کا جو امیج بن چکا ہے اس سے آپ سب ہی واقف ہیں ۔اکثر وبیشتر ہمارے سامنے کئی ایسے واقعات رونما ہو تے ہیں جنہیں دیکھ کر نہ صرف ہم حیران ہو جاتے ہیں بلکہ ہمیں یقین ہی نہیں ہوتاکہ حقیقت میں ایسابھی ہو سکتا ہے۔اگر آپ غور کریں تو پتا چلے گا کہ ہماری پولیس خصوصا پنجاب پولیس عجیب و غریب حرکات وسکنات کرتی ہوئی نظر آتی ہے۔ایسی ہی حرکات و سکنات میرے بھی دیکھنے میں آئیں۔میں نے دیکھا کہ ایک جگہ پر پولیس نے جرائم کی بیخ کنی کے لیئے اور مجرمان کی سرکوبی کے لیئے شہر کے ایک معروف چوک میں ناکہ لگا رکھا تھا ۔یہ رات کوئی 11بجے کا وقت تھا۔ایک بد نصیب غریب آدمی مزدوروں والے پھٹے پرانے کپڑے پہنے کام سے فارغ ہو کر گھر جانے کے لیئے اچانک اسی چوک کی طرف آنکلا۔ابھی وہ موڑ مڑا ہی تھا کہ سنتری نے ہاتھ میں پکڑی اسٹک سے اپنے مخصوص انداز میں آواز دی ’’او اے ایدھر آ او اے‘‘وہ بیچارہ رک گیا اور خوف زدہ ہو گیا۔اس نے قریب آ کر کہا ’’جی سر‘‘نکہ تھانیدار جو اپنی کرسی پر بیٹھا سگریٹ پی رہا تھا اور کش پہ کش لگا رہا تھا بولا جوان اس کی تلاشی لو یہ کوئی مشکوک آدمی لگتا ہے ۔جب سپاہی نے اس کی تلاشی لی تو اس کی جیب سے سوائے بجلی کے ان بلوں کے جو اس نے دو ماہ سے ادا نہیں کیئے تھے کچھ بھی برآمد نہ ہوا اس پر پولیس والے طیش میں آ گئے اور اسے پکڑ کر پھینٹی لگانا شروع کر دی جب اس کو پھینٹی لگا لی تو اس آدمی نے پوچھا ’’جناب مجھے میرا قصور تو بتا دیں آخر میں نے کیا کیا ہے‘‘اس پر نکہ تھانیدار غصے سے لال پیلا ہو گیا اور اپنے سپاہی کو حکم دیاکہ اسے اس کا قصور بتاؤ۔اس پر سپاہی نے اسے اس کا قصوربتا تے ہوئے ایک بیان جاری کر دیاکہ ہمیں شک پڑا تھا کہ تم نے ہمیں دل میں گالیاں دیں ہیں اسی جرم میں ہم نے تمہاری طبیعت صاف کی۔یہ کہہ کر اسے وہاں سے بھگا دیااور بیچارہ مزدوراور محنت کش مظلوم روتا ہوا وہاں سے روانہ ہو گیا۔اسی قسم کا بیان ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین نے جماعت اسلامی کے خلاف جاری دیا ہے۔الطاف حسین خود تو ملک سے باہر بیٹھے ہیں مگر باتیں ایسے کرتے ہیں جیسے پاکستان انہیں کے دم قدم سے چل رہا ہے۔مجھے یہ کہتے ہوئے بالکل عار محسوس نہیں ہو تی کہ الطاف حسین جیسے لوگوں کا بھی احتساب ہونا چاہیئے۔الطاف حسین کو بھی جب کوئی اور بات نظر نہیں آئی تو انہوں نے جماعت اسلامی جو میرے خیال میں امن کی علم بردار جماعت ہے اس پر بلا وجہ الزام لگا کر اس پر پابندی لگانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔اگر جماعت اسلامی جیسی پر امن جماعت پر پابندی لگا دی گئی تو دین کے خلاف جو طاغوتی طاقتیں کار فرما ہیں وہ نہ صرف متحرک ہو جائیں گی بلکہ اسلام دشمن عناصر بھی سر نکال لیں گے۔ الطاف حسین جیسی شخصیت کو ایسی باتیں زیب نہیں دیتیں اس لیئے انہیں فی الفور اپنا بیان واپس لے لینا چاہیئے اور ملک و قوم کی سلامتی اور امن کے فروغ کے لیئے مثبت کردار ادا کرنا چاہیئے۔ہمیں معاشرے میں رہتے ہوئے ہر اس سنتری کی مذمت کرنا ہو گی جو بلا وجہ اور بغیر تصدیق کئے جسے چاہتا ہے قصور وار ٹھرادیتا ہے۔ہم سب کو مل کر ایک مہذب اور مثالی معاشرہ قائم کرنے کے لیئے اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ہمیں الطاف حسین کے اس بیان کو مسترد کرنا ہو گا وگرنہ کہیں ایسا نہ ہو کہ آہستہ آہستہ الطاف حسین یہ بات کہنے لگ جائیں:
پہلے لگتے تھے ایک دو احباب
اب مجھے سارے زہر لگتے ہیں

Readers Comments (0)




Weboy

Premium WordPress Themes