عدلیہ، وفاقی اور صوبائی اسمبلیوں کے معزز اراکین پی ٹی وی کو بچانے میں اپنا اہم کردار ادا کریں

Published on March 5, 2015 by    ·(TOTAL VIEWS 672)      No Comments

index
آصف راڈو کون ہے؟ ایم ڈی اور پی ٹی وی سے اس کا کیا رشتہ ہے؟
اسلام آباد (یو این پی ) سرکاری خزانے اور عوام کی محنت کے پیسے کی قدر نہیں اس بات کا انداز پی ٹی وی کے اسپورٹس شو کو دیکھ کر ہوا جو ورلڈ کپ کے سلسلے میں پی ٹی وی نیٹ ورک پرریکارڈ کرکے دکھایا جا رہا ہے، ذرائع کے مطابق ایم ڈی کے اہم کارکن، جوکہ پی ٹی وی کے کارکن نہیں ہیں آج کل کراچی میں واقع کورنگی کے ایک اسٹوڈیو میں تقریبا 23لاکھ روپے میں روزانہ کی بنیاد پر تین شوز ریکارڈ کر کے پی ٹی وی کو دے رہے ہیں (معلومات کے مطابق شوز کی تعدادلگ بھگ 80 اقساط سے زیادہ ہیں اور تمام شو کی ایڈوانس پے منٹ بھی دی جا چکی ہے) دیکھا جائے تو پی ٹی وی کراچی مرکز کے پاس اپنا خود کا بڑا اسٹوڈیو موجود ہے جس میں ماضی میں بڑے بڑے شوز، ایوارڈز اور دیگر تقاریب بڑی خوبصورتی سے دکھائی جا چکی ہیں، جس میں سیٹ ڈیزائنر، تیکنکی ماہرین اور مستعد کیمرہ اسٹاف بھی ہر وقت موجو رہتا ہے، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ ہی شوز پی ٹی وی اپنے وسائل کو سامنے رکھتے ہوئے نہایت کم ریٹ پر ریکارڈ کر سکتا تھا اور اگر انداز لگایا جائے تو یہ شوز تقریباآٹھ سے دس لاکھ میں آرام سے تین شوز ریکارڈ کیے جا سکتے تھے، پھر آخر ایسا کیوں کیا گیا؟ اس کے پیچھے کون سی بات چھپی ہوئی ہے کہ یہ کام صرف اور صرف باہر کے اسٹوڈیو میں کیا گیا؟ کیا وجہ ایم ڈی کی ذاتی وجہ ہے یا پیسوں کا معاملہ ہے؟ اس شو کا نام نہادپروڈیوسرآصف راڈو کون ہے؟ ایم ڈی اور پی ٹی وی سے اس کا کیا رشتہ ہے؟ سوال یہ ہے کہ یہ بے قاعدگیاں جو پاکستان کے صرف ایک اور اہم ادارے میں چلی آ رہی ہیں اس کا جواب کون دے گا؟ ہماری وفاقی اور صوبائی اسمبلیوں کے معزز اراکین سے گزارش ہے کہ ان معاملات پر آواز اٹھائیں اور ان پر جلد از جلدفیصلے کرائے جائیں ورنہ یہ وہی پاکستان ٹیلی وژن ہے کہ جس نے اپنا نام بنانے میں سالوں لگا دیے جن کے ڈراموں، شوز اور اسلامک پروگرامزز کی مثال پوری دنیا میں دی جاتی ہے، جن لوگوں نے اس کی بنیادیں مضبوط کیں چند شرپسند عناصر اپنی ذاتی عناد پر اسے تباہ کرنے کی بھرطور کوشش کر چکے ہیں اور اسے تباہی کے اس کنارے کھڑا کر دیا ہے کہ اسے بچانے والی اب صرف دعا ہی رہ گئی ہے، اپیل ہے کہ خدارا اس اہم اور عوامی چینل کو بچانے میں عدلیہ اپنا مثبت اور مؤثر کردار ادا کرے۔

Readers Comments (0)




WordPress主题

WordPress主题