آج سہہ پہر ڈاکٹر قادری کے گھر کے باہر قیادت کے متعصبانہ رویے اور مالی بدعنوانیوں کیخلاف منھاج القرآن کے مخلص اور نظریاتی کارکنان کا احتجاجی دھرنا تاحکم ثانی ملتوی کردیا گیا

Published on May 3, 2015 by    ·(TOTAL VIEWS 1,300)      No Comments

Pakistani-Awami-Tehreek-Tair-Ul-Qadri-Supports-Female-Slogans-shouts-againist-PML-N-660x330لاھور (نمائندہ خصوصی) ڈیڑھ کروڑ اور 93 لاکھ غبن ہونے کا تو ریکارڈ ہے اسکے علاوہ خداجانے اورکتنا ہوگا؟ ایسا کب تک چلے گا ان کھوٹے سکوں کو بالآخرحساب دینا ہو گا، آج ایک نئی تاریخ لکھی جانیوالی تھی مگر ڈر تھا کہ ماڈل ٹاؤن میدان جنگ نہ بن جائے اور منھاج القرآن کے اندر اصولوں کی پاسداری، عدل و انصاف کے قتل اور شدید مالی بدعنوانیوں کیخلاف اس احتجاج کو کوئی کارکنوں کی آپس میں لڑائی یا ڈاکٹر طاھرالقادری کیخلاف بغاوت نہ سمجھ لے، ان خیالات کا اظہار منھاج القرآن کے مخلص نظریاتی کارکنان نےمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اور سوشل میڈیا میں بھی آواز اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس تحریک کیلئے جان و مال کی قربانی دینے والے کارکنان کی رات بھر میٹنگز چلتی رھیں اور دانشمندی کا مظاھرہ کرتے ہوئے انہوں نے دھرنے کو فی الوقت ملتوی کردیا کیونکہ مرکزی پر قابض بعض لوگوں نے کرائے کے لٹھ بردار منگوا لئے تھے کہ جس نے انکے خلاف آواز اٹھائی اسے ڈاکٹر طاھرالقادری کا باغی قرار دیکر ٹھکانے لگادیا جائے، ڈرتھا کہ ایک بار پھر ماڈل ٹاؤن میدان جنگ نہ بن جائے اور کوئی ناحق قتل نہ ہوجائے، احتساب ، انصاف اور حساب مانگنے والے مخلص نظریاتی کارکنوں پر تشدد یا گولی چلاکر بدنام زمانہ پنجاب پولیس کی تاریخ دھرائی جاتی تو پوری دنیا میں کہرام مچ جاتا لیکن کوئی غلط فہمی میں نہ رھے یہ چنگاری سلگھے گی احتجاج ھوگا اور مشن لوٹنے والوں کو بلآخر حساب دینا پڑے گا! مخلص نظریاتی اور انقلابی کارکنان سراپاء سوال ھیں کہ سیلاب اور انقلاب کے نام پر منھاج القرآن نے اربوں روپےکے فنڈز اور سونے کے تھیلے جمع کئے شہادتیں ھوئی اور انقلاب کی اس جنگ میں ساؤتھ پنجاب کے لوگ ھراول دستہ تھے مگر انکی اس مشن میں کوئی شنوائی نہیں ، ھوم ورک کے بغیر انقلاب کیا آنا تھا الٹا کارکنان کنگال ھوگئے عوام متنفر ھوگئ , لوگوں کا قیادت سے اعتبار اٹھ گیا تحریک دیوار سے لگ گئ مگر وھی لوگ گزشتہ دھائی سے بدستور اپنی سیٹوں پر براجمان ھیں کوئی پوچھنے والا نہیں, سب کا آپس میں گٹھ جوڑ ھے قبضہ مافیا ایک دوسرے کے مفادات کا نگہبان ھے جو سوال کرے اس کیخلاف طوفان بدتمیزی بپا کردیا جاتا ھے اسکی بے عزتی کرکے گالیاں اور دھمکیاں دی جاتی ھیں. انقلاب اور دھرنے کے دوران سینکڑوں واقعات ھوئے مس کنڈکٹ ھوا مگرانکوائری کی بجائے سب پر پردہ ڈال دیا گیا مخلص کارکنان سراپا سوال ھیں کوئی جواب نہیں دیتا ؟ چند افراد کی عیاشیاں لگی ھیں لوگوں کے جزابات سے کھیلا جارھا ھے اورانہوں نے انقلاب کیلئے دی جانیوالی عظیم شہادتوں اور لازوال قربانیوں کا سودا کیا ھے انھوں نے ایک سازبازسے انقلاب کو کھڈے لاین لگایا اور اس مشن کو ڈبویا اور بدقسمتی کی انتہء دیکھیں کہ جو زمہ داران ھیں انہیں کارکنان کی مرضی کے خلاف الیکشن سے قبل ھی اگلے دوسال کیلئے ایک بار پھر پکا کردیا گیاھے , کارکنان شکوہ کناں ھیں کہ عوامی تحریک میں احتساب, شفافیت، کارکرکردگی ، اخلاقیات اور خلوص کوئی معیار نہیں، کوئی رسہ گیر ھو یا لٹیرا قاتل وہ پیسہ شوکرے اور ڈونیشن کے مطابق عہدہ لے لے یہاں خلوص اور اھلیت کی کوئی قدر نہیں مفادات کے سودے ھیں. رحیق عباسی اور ٹولہ سازشی کھاؤ اور بکاؤ مال ھے, لاھور مرکرز پر قابض , ریکارڈ چیک کرلیں اس مافیا نے ڈیڑہ کروڑ کی جعلی رسیدیں بنواکر فائل میں لگادیں اور پیسے غائب کردئیے یاد رھے کہ پچھلی تین دھائیوں سے یارلوگ مالیات کے انچارج ھیں اور سارے مل بانٹ کر کھاتا ھے، پوری تحریک یرغمال ھے، ڈاکٹر طاھرالقادری کی غیرموجودگی میں سالہسال سے قابض یہ مٹھی بھر افراد آپس میں ملے ھوئے ھیں، پہلے بھکر اور اب کنٹونمنٹ انتخابات میں ذلت آمیز شکست ھوئی مگر کسی نے اخلاقی جرات کا مظاھرہ کرتے ھوئے استعفیٰ دیا نہ زمہ داری قبول کی کیوں؟ تیس تیس سال سے جانی و مالی قربانیاں دینے والوں کی جگہ چاپلوسی کرنیوالے کھوٹے سکوں نے لے لی ھے یہ ایکدوسرے سے باریاں بدلتے ھیں، گزشتہ روز عوامی تحریک کے ٹھیکیداروں نےشاکر مزاری کے معاملے کی انکوائری کرنے کے لیے جو کمیٹی بنائی گئی اس میں ایک وہ شخص بھی تھا جس پر سندھ سیلاب کے دوران93 لاکھ کی کرپشن ثابت ہوئی، جس نے 2013 کے لانگ مارچ میں آئل ٹینکر بیچا لیکن اس کیخلاف کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئ اور فائل دبا دی گئ ، آج کارکنان چاھتے ھیں کہ آڈٹ ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ کو اوپن پبلک میں بلایا جائے اور وہ اس سے حلف لیکر پوچھا جائے کہ آڈٹ ڈییارٹمنٹ میں ایک فائل موجود ہے جس میں ڈیڑھ کروڑ کے بلز ہیں جن کا آڈٹ نہیں ہو پا رہا کیونکہ وہ جعلی ہیں۔یہ ڈیڑھ کروڑ کارکنان کے خون پسینے کی کمائی سے جمع کیے گئے پیسوں کو ھڑپ کرینوالے آج بھی مرکز میں اھم عہدوں پر براجمان ھیں اور ڈاکٹر طاھرالقادری کا بیان ریکارڈ پر موجود ھے کہ ظلم ھے جو بھی کرے جہاں بھی ھو اسک خلاف آواز اترانا فرض ھے اورجب انصاف نہ ملے تو لوگ اسکے خلاف احتجاج کرنے سڑکوں پر نہ آئیں تو کیا کریں۔

Readers Comments (0)




Weboy

WordPress Blog