جوڈیشل انکوائری کمیشن میں مسلم لیگ (ق) کو (آج) اپنے گواہان پیش کرنے کی ہدایت

Published on June 9, 2015 by    ·(TOTAL VIEWS 310)      No Comments

4
اسلام آباد ( یو این پی ) جوڈیشل انکوائری کمیشن کوبتایاگیاہے کہ الیکشن 2013ء میں پولنگ کے روز الیکشن کمیشن کو رات گیارہ بجے تک کوئی نتیجہ موصول نہیں ہوا تھا، لوئردیرسے پہلانتیجہ رات بارہ بجے کے بعد ملا تھا، الیکشن کے بعد ویب سائٹ پر جائزہ رپورٹ اپ لوڈ کرنے کے بعد کسی جماعت نے الیکشن کمیشن سے رابطہ نہیں کیا،الیکشن2013 ء کیلئے ڈسٹرکٹ ریٹرنگ افسران، ریٹرنگ افسران اور اسسٹنٹ ریٹرنگ افسران کے علاوہ ساڑھے چھ لاکھ پولنگ عملہ کو تربیت دی گئی تھی۔ پیرکو چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں تین رکنی جوڈیشل کمیشن نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے حوالے سے معاملہ کی سماعت کی۔ اس موقع پرالیکشن کمیشن کے ایڈیشنل سیکرٹری شیر افگن نے اپنے بیان اورتحریک انصاف کے وکیل کی جانب سے جرح کے دوران بتایا کہ الیکشن 2013ء پولنگ کے روز رات گیارہ بجے تک الیکشن کمیشن کو کوئی بھی رزلٹ موصول نہیں ہوا تھا اور رات بارہ بجے کے بعد لوئر دیر سے پہلا نتیجہ موصول ہوا تھا، ا س وقت مجھے یہ یاد نہیں رہاکہ پولنگ کے اگلی صبح چھ بجے تک کتنے رزلٹ کمیشن کوموصول ہوئے تھے۔ انہوں نے فاضل وکیل کے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ الیکشن پر جو مقناطیسی سیاہی استمال کی گئی اس میں مقناطیسی عنصر موجود تھا اور اس کے بعد ہی وہ سیاہی پی سی آیس آئی آر نے تیار کر کے دی تھی جس پرنادراسے بھی مشاورت کی گئی تھی ۔انہوں نے کہا کہ 18 کروڑ 17لاکھ سے کچھ زائد بیلٹ پیپرز چھاپ کر ریٹرنگ افسران کو بھجوا دیئے گئے تھے جبکہ ریٹرننگء افسران کودوسرا انتخابی مواد صوبائی الیکشن کمیشن کی جانب سے بجھوایا جاتا ہے۔ دوسری جانب بیلٹ پیپرز کی تعداد ان کو راونڈ فیگرز میں لانے کی باعت بڑھ جاناایک معمول کی بات ہے۔ ایڈیشنل سیکرٹری نے مزید بتایا کہ جب الیکشن کے بعد جائزہ رپورٹ کو ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیا تو اس کے بعد کسی جماعت نے کمیشن سے رابطہ نہیں کیا۔انہوں نے بیلٹ پیپرز کی چھپائی سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن میں ستمبر 2012 ء میں الیکشن کمیشن کی میٹنگ ہوئی تھی، اس کے بعد متعدد میٹینگز ہوتی رہی ہیں جن ریکارڈ دفترمیں موجود ہوسکتاہے ۔الیکشن کمیشن نے یہ فیصلہ کیاتھا کہ جتنے بھی بیلٹ پیپرز چھاپے جائیں گے ان کو راونڈفیگر کر کے چھاپا جائے گا، ہم ریٹرنگ افسران سے مجموعی رزلٹ وصول کر تے ہیں جن میں فارم 16اور 17آر اوز سے لیا جاتا ہے

Readers Comments (0)




WordPress主题

WordPress Blog