پاکستان کے اہم پہاڑ ! یاسین صدیق کی پہاڑوں کے عالمی دن کے حوالہ سے معلوماتی تحریر

Published on December 10, 2015 by    ·(TOTAL VIEWS 1,309)      No Comments

mys 2015
ہر سال دنیا بھر میں پاکستان سمیت 11 دسمبر کو پہاڑوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے ۔پاکستان میں دنیا کی دوسری بلند چوٹی ’’کے ٹو ‘‘واقع ہے
یہ سلسلہ کوہ قراقرم ہے ۔ اس کی بلندی 8611 میٹر/28251 فٹ ہے ۔ اس پہاڑ کا پہلی بار گڈون آسٹن نے سروے کیا۔ تھامس ماؤنٹ گمری بھی اس کے ساتھ تھا۔ اسنے اسکا نام کے ٹو رکھا ۔کیونکہ سلسلہ کوہ قراقرم میں یہ چوٹی دوسرے نمبر پر تھی۔کے ٹو پر چڑھنے کی پہلی مہم 1902 میں ہوئی جو کہ ناکامی پر ختم ہوئی۔ اسکے بعد 1909، 1934، 1938، 1939 اور 1953 والی کوششیں بھی ناکام ہوئیں۔ اسے دو اطالوی کوہ پیما لیساڈلی اور کمپانونی نے 31 جولائی 1954 کو سر کیا۔ ’’نانگا پربت ‘‘ دنیا کی نویں اور پاکستان کی دوسری سب سے اونچی چوٹی ہے ۔نانگا پر بت کی چوٹی پر برف نہیں ٹھہرتی یہ ننگی رہتی ہے اس لیے اسکا نام ناگا پربت ہے ۔اس کی اونچائی 8125 میٹر/26658 فٹ ہے ۔ اسے دنیا کا قاتل پہاڑ بھی کہا جاتا ہے ۔ اس پہ چڑھنے میں سب سے زیادہ لوگ مارے گے۔ اسے ایک جرمن آسٹرین ہرمن بہل نے ب سے پہلے 3 جولائی 1953 میں سر کیا۔
’’ گیشرم برم ‘‘پاکستان کی تیسری اور دنیا کی گیارہویں بلند ترین چوٹی۔ سلسلہ کوہ قراقرم میں واقع ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ گیشرم برم کے معنی ہیں “روشن دیوار” لیکن دراصل یہ بلتی زبان کے دو الفاظ رگھاشا (خوبصورت) اور برم (پہاڑ) کا مجموعہ ہے ۔ یعنی “خوبصورت پہاڑ”
’’راکاپوشی‘‘ کے نام کا مطلب ہے “روشن دیوار” مقامی آبادی میں “ڈومنی” کے نام سے بھی مشہور ہے یعنی “دھند کی ماں” یہ شمالی پاکستان میں 25550 فٹ / 7788 میٹر بلند پہاڑ ہے ۔ یہ سلسلہ کوہ قراقرم میں واقع ہے ۔ یہ پاکستان میں 12 نمبر پر اور دنیا میں 27 نمبر پر بلند چوٹی ہے ۔’’مکڑا چوٹی ‘‘کا پہاڑ کاغان پاکستان میں واقع ہے ۔ اس کی بلندی 3586 میٹر (11655 فٹ) ہے ۔ یہ اسلام آباد سے تقریبا 200 کلومیٹر دور شمال کی طرف ہے ۔ یہ جگہ پاکستان کے خوبصورت ترین مقامات میں سے ایک ہے ۔
دنیا کی 22 ویں اور پاکستان کی 11 ویں بلند ترین چوٹی کا نام دو ناموں “ماشا” اور “برم” کا مرکب ہے جس کا مطلب ہے پہاڑوں کی ملکہ۔7821 میٹر بلند ہے ۔’’تِرِچ میر‘‘چترال کے قریب واقع یہ حسین پہاڑ کوہ ہندو کش کے سلسلے کا بلند ترین پہاڑ ہے اس کا نام دو الفاظ “ترچ” اور “میر” کا مرکب ہے ترچ کا مطلب ہے اندھیرا یا سایہ اور میر کا مطلب بادشاہ یعنی “اندھیروں کا بادشاہ” ۔ ’’فلک سیر ‘‘ کالام میں واقع ،سوات کا سب سے بلند پہاڑ ہے ۔ اسی وجہ سے آسمان کی سیر کرنے والا یعنی فلک سیر کہلاتا ہے ۔ایک پہاڑ “دوسرے ” کہلاتا ہے یعنی دو چوٹیوں والا۔ یہ پہاڑ سوات کا کافی مشہور پہاڑ ہے ۔سوات کا سب سے مشہور اور تاریخی پہاڑ کا نام “ایلم” ہے جو کہ سوات اور ضلع بونیر کو ایک دوسرے سے الگ کرتا ہے ۔ یہاں پر گوتم بدھ نے قیام کیا تھا۔ اس کے آثا ر اب بھی موجود ہیں۔ سوات میں ایک اور بلند پہاڑ کا نام “گناہ گار” پہاڑ ہے ۔ روایت ہے کہ اس پہاڑ نے خانہ کعبہ کے لیے پتھر دینے سے انکار کیا تھا اور پیغمبر کی بد دعا سے اس پہاڑ پر ہمیشہ برف پڑی ہوتی ہے ۔پاکستان میں واقع چند پہاڑوں کے نام تو بہت ہی دلچسپ اور خوبصورت ہیں جیسے فلک سیر، ملکہ پربت ، تختِ سلیمان وغیر

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

Free WordPress Themes