سیاستدان عقل کے ناخن لیں

Published on December 26, 2015 by    ·(TOTAL VIEWS 456)      No Comments

Maqsood
وفاق نے سندھ حکومت کی سمری مسترد کر دی ہے اور رینجرز کو تفویض کئے گئے تمام اختیارات بحال کر دیئے ہیں۔ یہ اقدام آئین کے آرٹیکل 143 کے تحت اٹھایا گیا ہے اب رینجرز کے اختیارات میں 60دن کی توسیع کر دی گئی ہے جبکہ رینجرز کے اختیارات محدود کئے جانے سے متعلق سندھ حکومت کی طرف سے بھجوائی گئی سمری اعتراضات لگا کر مسترد کر دی گئی ہے یہ حکم 6 دسمبر سے نافذ العمل ہو گا ۔ وفاقی حکومت کے حکم میں کہا گیا ہے کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ وفاق کا قانون ہے لہٰذا سندھ اسمبلی کو اسے تبدیل کرنے کا قطعی اختیار نہ ہے ۔ اب رینجرز کو وہ تمام اختیارات حاصل ہوں گے جو سندھ اسمبلی کی قرار داد سے پہلے تھے ۔ اس سلسلے میں وزارت داخلہ نے سندھ حکومت کا باضابطہ طور پر آگاہ کر دیا ہے اور کہا گیا ہے کہ رینجرز کے اختیارات پر کسی قسم کی قدغن لگانا وفاق کو قطعی منظور نہیں کیونکہ آئین کے آرٹیکل 143 کے مطابق وفاقی قانون کو صوبائی قانون پر برتری حاصل ہے ۔
وفاق کی طرف سے مذکورہ حکم کے جواب میں پاکستان پپلز پارٹی کی طرف سے جو شدید رد عمل آیا ہے وفاق نے مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ اگر کسی کو اس پر اعتراض ہے تو وہ کورٹ میں جائے لہٰذا پی پی پی نے اس حکم کے خلاف کورٹ میں جانے کا باقاعدہ عندیہ دے دیا ہے اور پارٹی عہدیداران اور صوبائی حکومتی ٹیم کے کلیدی وزراء و مشیر سر جوڑ کر بیٹھ گئے ہیں اور ان معاملات کا جائزہ لیا جانے لگا ہے ۔ حزبِ اختلاف کے سپر لیڈر سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ ہم بھی اپنے مو قف پر قائم و دائم ہیں وفاق نے جو کرنا ہے کر کے دیکھ لے حقیقت یہ ہے کہ جب سے ڈاکٹر عاصم کو رینجرز نے مختلف سنگین جرائم سامنے آنے پر گرفت میں لیا ہے پاکستان پپلز پارٹی اور صوبائی سندھ حکومت کے وزیر اعلیٰ سائیں قائم علی شاہ کا پارہ روز بروز بڑھتے بڑھتے اس حد تک پہنچ گیا ہے کہ اب وہ ڈاکٹر عاصم کوبچانے کی ہر سبیل پیدا کرنے لگے ہیں ۔اور وفاق ہی سے نہیں فوج سے بھی ٹکرانے کی ہمت کرنے لگے ہیں دراصل تاریخ بتاتی ہے کہ پی پی پی کی ہمیشہ جنگ آمروں سے رہی ہے اور آخر کار جیت ان کی ہی ہوتی رہی ہے اس زعم میں پڑے پی پی پی کے لیڈر اب پھر وہ حالات پیدا کر رہے ہیں جس سے انہیں انتہائی نقصان پہنچ سکتا ہے ۔ 1977ء میں بھی پی پی پی کے حکمران فوج سے ہی نہیں عوام سے بھی ٹکرائے تھے جس کے نتیجے میں فوج کو حکومت کا تختہ الٹنے کا جواز مل گیا تھا مشرف کے اقتدار سے چلے جانے کے بعد فوج تحمل مزاجی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومتی معاملات پر کوئی سخت ایکشن لینے سے گریزاں ہے ایسی بات نہیں کہ میثاق جمہوریت یا سیاستدانوں کا فوج کے خلاف اتحاد مضبوط ہو جانا کوئی مسئلہ ہے ۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ فوج اب کسی قسم کا الزام اپنے سر نہیں لینا چاہتی وہ بردباری سے کام لے کر حکومت کو کام کرنے دے رہی ہے ورنہ بہت سے ایسے لمحات آئے جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فوج اقتدار میں آ سکتی تھی ۔ کیونکہ عوام کلی طور پر فوج کی پشت پر کھڑے حکمرانوں کا تماشہ دیکھ رہے ہیں۔ عوام کی تو رائے یہی ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف سیاسی لٹیروں، چوروں اور ڈاکوؤں کا قلع قمع کر کے عوام کو سیاسی بدماشی سے نجات دلائیں۔ سچی حقیقت تو یہ ہے کہ اب چند ایک سیاسی لیڈروں کے سوا مارشل لاء کے قطعی خلاف صف بندی کئے ہوئے ہیں انہیں معلوم ہے کہ مارشل لاء کے دور میں سیاستدانوں کو کسی نوع کی مراعات نہیں ملتی سیاست پر آمریت کا عفریت اپنے پنجے گاڑھ لیتا ہے اور سیاستدان عام آدمی سے بھی کم تر ہو کر رہ جاتا ہے ۔ حکمران اور سیاستدان اللہ کا شکر ادا کریں کہ ان کو مال و متا اور دال پانی مل رہا ہے ان کے وارے نیارے ہیں ورنہ عوام کے ذہنوں میں یہ بات چبھ رہی ہے کہ ہمارے ہی ووٹوں سے منتخب ہونے والے جمہوری نمائندوں کی جمہوریت ان کا سارا کچھ کھا جاتی ہے اور عام آدمی کو نہ نوکری ملتی ہے اورنہ ہی زندگی گزارنے والی اشیاء خوردونوش سستی ملتی ہیں ۔ عوام کی خاموشی کو کسی نوع کی کمزوری سمجھا جا رہا ہے اور یہ سوچ حکمرانوں کو خونی انقلاب کی طرف لے جا رہی ہے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف متعدد بار یہ کہہ چکے ہیں کہ عوام کا رد عمل کسی وقت بھی شدید ہو سکتا ہے ۔ دانشور لوگ اس حقیقت سے واقف ہیں کہ عوام جب چنگھارتے ہیں تو سب اختیارات بھسم ہو کر رہ جاتے ہیں ۔ 1968ء اور پھر 1971ء کے فوجی انقلاب کے خدو خال جاننے والوں کو سب کچھ معلوم ہو گا ۔ اب بھی وقت ہے کہ سیاستدان اور حکمران عقل کے ناخن لیں ورنہ پھر 10سال نہیں 20 سال انتظار کرنا پڑے گا ۔

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

Free WordPress Theme