الطاف حسین کے را سے تعلقات ہیں ، مصطفی کمال

Published on March 4, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 359)      No Comments

111
الطاف نے کبھی غلطی کو تسلیم نہیں کیا،رات کو گالی دے کر صبح معافی مانگ لی جاتی ہے،الطاف حسین کو کراچی میں لا شیں چاہیے،صولت مرزا اور اجمل پہاڑی کو کس نے دہشت گرد بنایا ،کیا یہ ماں کے پیٹ سے دہشت گرد بن کر آئے تھے ،الطاف صاحب کو کسی ایک مہاجر ،کارکن اورانسان کی فکر نہیں،ایم کیو ایم کے آنے کے بعد کراچی کے لڑکے را کے ایجنٹ بن گئے ،
انیس قائم خانی کے ہمراہ کراچی کے علاقے ڈیفنس میں پریس کانفرنس ، مصطفی کمال دوران پریس کانفرنس آبدیدہ
کراچی(یو این پی)سابق سٹی ناظم کراچی مصطفیٰ کمال نے نئی پارٹی بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں اور انیس قائم خانی آج ایک تنظیم یا پارٹی کا اعلان کررہے ہیں جس کا کوئی نام نہیں ہے۔انہوں نے قومی پرچم دکھاتے ہوئے کہ یہ میری پارٹی کا پرچم ہے۔ جمعرات کو کراچی کے علاقے ڈیفنس کے ایک گھر میں انیس قائم خانی کے ہمراہ تین حصوں پر مشتمل پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سب کو پتہ ہے الطاف حسین صاحب کے ’’را‘‘سے تعلقات ہیں، حکومتیں ،ادارے، اسٹیبلشمنٹ سب یہ بات جانتے ہیں۔سابق سٹی ناظم مصطفی کمال نے نئی پارٹی کااعلان،ایم کیوایم اور الطاف حسین کے بارے میں لرزہ خیز انکشافات کرتے ہوئے کہاہے کہ الطاف صاحب کے را سے تعلقات ہیں،الطاف کی وجہ سے پوری مہاجر کمیونٹی را کی ایجنٹ ہوگئی۔ایم کیو ایم کے آنے کے بعد کراچی کے لڑکے را کے ایجنٹ بن گئے ۔ ان کیلیے لوگوں نے اپنی نسلیں تباہ کردیں،الطاف حسین قربانیاں دینے کے لئے اپنے بہن بھائیوں کو آگئے لائیں،الطاف حسین کو سات آٹھ ہزار لاشیں چاہئے تاکہ سیاست کرسکیں۔اردو بولنے والے کسی سے کم محب وطن نہیں، ہم اور ہمارے آباؤاجداد نے 20 لاکھ جانوں کا نذرانہ پاکستان بنانے کیلئے پیش کیا۔صولت مرزا اور اجمل پہاڑی کو کس نے دہشت گرد بنایا ،کیا یہ ماں کے پیٹ سے دہشت گرد بن کر آئے تھے ،نوجوانوں کو قاتل بنادیا گیا۔الطاف حسین کو کراچی میں لا شیں چاہیے۔ یہ آدمی ہمیں کہاں لگ گیا۔الطاف کی وجہ سے پوری مہاجر کمیونٹی را کی ایجنٹ ہوگئی۔الطاف صاحب کو کسی ایک مہاجر ،کارکن اورانسان کی فکر نہیں،تعلیم ہمارا زیور تھا 30سال میں ہم جاہل ہوگئے ہیں، مانا کہ تحریکوں میں قربانیاں ہوتی ہیں لیکن مقصد تو بتائیں ،ہم محب وطن لوگ تھے اب ’’را‘‘ کے ایجنٹ ہوگئے ،معاملہ لاعلاج ہوگیا، اصلاح کی گنجائش اب ختم ہوگئی۔ ایم کیو ایم کی قیادت منٹوں اور گھنٹوں میں ذلیل ہوتی ہے، الطاف صاحب نے کبھی اپنی غلطیوں کو تسلیم نہیں کیا، رات کو گالی دے کر صبح معافی مانگ لی جاتی ہے۔ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ الطاف حسین کے را سے تعلقات ہیں سب کو پتا ہے حکومت میں آنے جانے کے فیصلے فردواحد کرتا ہے۔ ہم نے الطاف حسین صاحب کے لیے دشمنیاں کیں اوردشمن بنائے،الطاف صاحب کے لیے ہم نے نہیں دیکھا کہ صحیح کیا ہے اور غلط کیا ہے۔مصطفیٰ کمال نے پاکستان کے لوگوں سے اپیل کی کہ صرف ایک شخص کی وجہ سے پوری اردو بولنے والی قوم سے نفرت نہ کریں اور انہیں بھی اتنا ہی محب وطن سمجھیں جتنا کسی اور صوبے کا رہنے والا ہے۔ اسٹبلشمنٹ بھی ایسا لائحہ عمل بنائے کہ آئندہ کوئی ’’را‘‘ کا ایجنٹ نہ بنے۔ میں اور انیس قائم خانی آج ایک تنظیم یا پارٹی کا اعلان کررہے ہیں جس کا کوئی نام نہیں ہے۔انہوں نے قومی پرچم دکھاتے ہوئے کہ یہ میری پارٹی کا پرچم ہے۔پاکستان کے جھنڈے کو ماننے والا اس پارٹی کا حصہ ہے۔پاکستان ٹکروں میں تقسیم ہوگیا اسے جوڑنے آئے ہیں۔پریس کانفرنس کے دوران مصطفیٰ کمال نے آبدید ہوگئے انہوں نے کہا کہ سابق سٹی ناظم نے کہا کہ اب سے 24 گھنٹے پہلے تک میں اورانیس قائمخانی پرآسائش زندگی گزاررہے تھے، ہمارے بچے ہمارے سامنے اسکول جاتے اور ہم آزادانہ زندگی گزار رہے تھے لیکن ہم اپنا دل دماغ اپنی روح پاکستان سے، کراچی سے، سندھ سے اور خاص طور پر اردو بولنے والوں کی مشکلات سے اپنے آپ کو الگ نہیں رکھ سکے، ہم سیاست سے دور تھے لیکن اس کے باوجود ہمیں ایک ایک دن کی خبر ملتی تھی، کسی انسان کے لئے نہیں بلکہ اپنے رب کو راضی کرنے کے لئے یہ سب باتیں کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں میں جتنے لوگ محب وطن ہیں اتنے ہی اردو بولنے والے ہیں، خدارا اردو بولنے والوں کو بھی اتنا ہی محب وطن سمجھیں جتنا پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے لوگ ہیں۔ ایم کیو ایم چھوڑی تو جائیداد اور اختیارات نہیں چھینے گئے تھے، ایم کیوایم چھوڑے والوں کو لات مار کر نکالا جاتا ہے، ہم نے ایسا نہیں کیا، ہم نے پیپلز پارٹی کی سابق حکومت کو چار بار چھوڑا پھر اسی تنخواہ پر واپس بھی آئے۔ ایم کیوایم کی پریس ریلیز رحمان ملک لکھواتے رہے، یہی وجہ تھی کہ 2013 کے انتخابات میں ایم کیو ایم کے گڑھ سے تحریک انصاف کو ووٹ ملے۔ الطاف حسین نے کبھی اپنی غلطی کو نہیں مانا۔ اپنی اصلاح کے بجائے لوگوں سے معافی مانگنے کے بجائے بہتری نہیں لائی گئی۔مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پہلے رابطہ کمیٹی مہینوں میں ذلیل ہوتی تھی اب اب منٹوں میں ذلیل ہوتی ہے ، رات کو گالی دے کر صبح معافی مانگ لی جاتی ہے۔ ہم نے الطاف حسین کے لیے صحیح اور غلط نہیں دیکھا، ہم نے الطاف حسین کے لئے دشمن بنائے لیکن انہوں نے ہماری نسلیں تباہ کردیں، انہیں کسی ایک کارکن یا انسان کی فکر نہیں، کثرت شراب نوشی کی وجہ سے دن اوررات کافرق ہی ختم ہوگیا ہے۔ جب سے پارٹی میں آئے لوگوں کو مرتے دیکھا، 35 برس پہلے جو بچے اپنے باپ کو دفنانے تھے آج وہ اپنے بچوں کو دفنا رہے ہیں، تعلیم یافتہ لوگ 30 سالوں میں جاہل ہوگئے، آج ایک محب وطن پارٹی ’’را‘‘ کی ایجنٹ بن گئی ہے۔مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم 2013میں بدترین کارکردگی کے باوجودالیکشن میں جیتی جبکہ پی ٹی آئی کو 2013 میں ساڑھے آٹھ لاکھ ووٹ ملے، پھر بھی دو تلوار پر پی ٹی آئی کی خواتین کیلیے کہا گیا کہ دو تلوار کو دو تلوار کردو۔مصطفیٰ کمال نے متحدہ کے قائد کو ’الطاف بھائی ‘کے بجائے ’الطاف صاحب‘ کہہ کر مخاطب کیا کہ الطاف صاحب کیلیے لوگوں نے اپنی نسلیں تباہ کردیں، ایم کیو ایم کی قیادت منٹوں اور گھنٹوں میں ذلیل ہوتی ہے،19 مئی 2013 کو بھی رہنماؤں کو ذلیل کرایا گیا۔سابق سٹی ناظم نے اردو بولنے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شہر کا جوبیڑاغرق ہوا ہے یہ سب ایک دن میں نہیں ہوا، الطاف صاحب کیلیے لوگوں نے اپنی نسلیں تباہ کردیں، پارٹی اسٹرکچر نے الیکشن جتوایا اسی پارٹی رہنماؤں کولچوں لفنگوں سے ذلیل کرایا گیا، صرف الطاف حسین کا غصہ ٹھنڈا کرنے کے لیے سب کچھ ہوتا رہا۔انہوں نے کہا کہ عمران فاروق کے قتل کے بعداسکاٹ لینڈ یارڈ والے الطاف صاحب کے گھر سے ٹرک بھرکرسامان لے گئیاوراسکاٹ لینڈ یارڈنے الطاف صاحب کے تین دن تک مسلسل انٹرویوز کیے، ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے 20سال کا سارا کچا چٹھا اسکاٹ لینڈ والوں کو بتادیا۔انہوں نے کہا کہ ہماری واپسی کا مقصد یہی سچ سب کو بتانا ہے، کسی کو لگتا ہے میں غلط بیانی کررہا ہوں توبتائے ،میں ثابت کروں گا۔مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ نائن زیرو پر مہمانوں کو پیش کیا جانے والا کھانا فرد واحد کی مرضی سے نہیں بنتا تو حکومت میں آنے جانے کا فیصلہ کس طرح کوئی اور کرسکتا تھا، رابطہ کمیٹی نے تحریک انصاف کے 8 لاکھ ووٹ لینے پر الطاف حسین کا غصہ ٹھنڈا کرنے کے لئے الیکشن کمیشن کے باہر 5 روز تک مظاہرہ کیا جس کی قطعاً ضرورت نہیں تھی، ان سب کے باوجود ہم نے پارٹی نہیں چھوڑی، پارٹی چھوڑنا بہت مشکل فیصلہ تھا، ہم نے الطاف حسین صاحب کے لئے دشمنیاں کیں اور دشمن بنائے لیکن الطاف حسین کو دعوے سے کہتا ہوں کہ کسی ایک کارکن کی فکر نہیں، جب کارکن کی لاش پر سیاست کرنی ہو تو اس کا لاشا جناح گراؤنڈ میں رکھ کر اس پر مرثیہ پڑھا جاتا ہے، جب سے پارٹی میں ہوش سنبھالا ہے آج تک لوگ مرتے چلے جارہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کی پریس ریلیز رحمان ملک لکھوایا کرتے تھے، اور اسی دور میں شہر کا بیڑہ غرق ہوا، کراچی کی حالت ایک دن میں خراب نہیں ہوئی۔مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ پارٹی کا سسٹم پتا تھا ،جانتا تھا پارٹی چھوڑی تو جان کوخطرہ ہوسکتا ہے،ہم نے موت اور ذلت دینے کاٹھیکہ الطاف صاحب کو دے رکھا تھا،الطاف صاحب مسلسل جھوٹ بولتے چلے آرہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے الطاف حسین صاحب کے لیے دشمنیاں کیں اوردشمن بنائے،الطاف صاحب کے لیے ہم نے نہیں دیکھا کہ صحیح کیا ہے اور غلط کیا ہے۔مصطفیٰ کمال پریس کانفرنس کے دوران آبدیدہ ہوگئے، انہوں نے کہا کہ الطاف صاحب کو کسی ایک مہاجر ،کارکن اورانسان کی فکر نہیں،تعلیم ہمارا زیور تھا 30سال میں ہم جاہل ہوگئے ہیں، مانا کہ تحریکوں میں قربانیاں ہوتی ہیں لیکن مقصد تو بتائیں ،ہم محب وطن لوگ تھے اب ’’را‘‘ کے ایجنٹ ہوگئے ،معاملہ لاعلاج ہوگیا، اصلاح کی گنجائش اب ختم ہوگئی۔ان ساری باتو ں کے باوجود الطاف حسین سے توبہ کریں اور اللہ تعالی سے دعا کرتاہوں اللہ الطاف حسین کو ہدایت دے۔سابق سٹی ناظم مصطفی نے کمال نے نئی پارٹی بنانے کا اعلان کردیا تاہم انہوں نے پارٹی کے نام کا اعلان نہیں کیا۔پاکستانی پرچم کو پارٹی پرچم قررار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے جھنڈے کو ماننے والا اس پارٹی کا حصہ ہے۔انہوں نے الطاف حسین کا نام لئے بغیر کہا کہ آج اس شخص کی وجہ سے اردو بولنے والوں کو’’ را‘‘ کا ایجنٹ کہا جارہا ہے، صولت مرزا اور اجمل پہاڑی جیسے لوگ اس پارٹی میں آکر را کے ایجنٹ بنے۔انہوں نے کہا کہ الطاف حسین توبہ کریں اور میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ الطاف صاحب کو نیک ہدایت دے۔

Readers Comments (0)




WordPress主题

Premium WordPress Themes