سندھ حکومت کو نااہلی ،آئین سے غداری اور”حُسنِ کا رگردگی کی بناء پر فوراً برطرف کیا جائے ڈاکٹر احسان بار ی

Published on March 31, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 313)      No Comments

Dr.Bari
بہاولنگر( یواین پی)قائد اللہ اکبر تحریک ڈاکٹر میاں احسان بار ی نے ایک “معصوم،لاچار ،بے یا ررو مددگاریا غریب الدیار “راہنما کی برسی کے لیے سندھ حکومت کی طرف سے اڑھائی کروڑ روپے کی بھاری رقوم جاری کرنے کی شدید ترین الفاظ میں پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت کو اس کی نااہلی ،آئین سے غداری اور”حُسنِ کا رگردگی کی بناء پر فوراً برطرف کیا جائے۔ انکے مطابق کوئی لاوارث کسی انہونے حادثہ میں ہلاک ہوجائے تو اس کے کفن دفن پر تو حکومتیں معمولی رقوم خرچ کرتی چلی آرہی ہیں مگر یہ دنیا اور پاکستان کی تاریخ میں انوکھااور اچنبھا واقعہ ہے کہ ایک کھرب پتی جاگیردار اور سندھی وڈیروں کے سردار کی برسی کے لیے سرکاری خزانہ کو بے دریغ استعمال کرکے اسے لٹایا جارہا ہے۔ایسا کرنا قطعاًاحسن اقدام نہیں قرار دیا جا سکتا۔میاں باری نے کہا کہ آئین پاکستان سب عوام کو مساوی حقوق کی گارنٹی دیتا ہے اس لیے سبھی مرنے والے پاکستانیوں کی برسیوں کے لیے بھی اڑھائی کروڑ روپے فی کس جاری کیے جائیں انہوں نے بتا یا کہ وہ خود بھی70سال کی عمر کو پہنچنے والے ہیں اور ایوبی آمریت ،یحییٰ خانی مارشل لاء ،بھٹوی آمرانہ جمہویت اور نواز شریف و بینظیر کے تمام عوام دشمن ادوار میں تشدد سہا،جیلیں کاٹیں اور حزب اختلاف کا کردار مستقل اپنائے رکھا۔جو کہ 1961 سے اب تک جاری و ساری ہے۔اب تو آخر ی عمر میں وہ کسی بھی وقت دنیائے فانی کو چھوڑ کر ابدی دنیا کو سُد ھار سکتے ہیں اس لیے بزرگ ترین اور سنئیر ترین مظلوم سیاستدان اور عوام کے ادنیٰ خادم پاکستان ہونے کے ناطے یا تو ان کے ذاتی بنک اکاؤنٹ نمبری 0627-100-4569-1 یو بی ایل ہارون آباد میں کم ازکم دو گنارقم پانچ کروڑ روپے جمع کروائی جائے تاکہ انکی وفات پر”عاشق کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے ۔بہت نکلے میرے ارماں مگر پھر بھی کم نکلے” اور ہرآمدہ سالوں میں برسیاں بھی “شان و شوکت” سے ان کے لواحقین و پارٹی کارکن مناسکیں ۔یا پھر سند ھ کے وزیر اعلیٰ کی جائداد قرق کرکے اڑھائی کروڑ کی رقم فوراًوصول کرکے واپس پاکستانی خزانہ میں جمع کروائی جائے۔ ان میں سے جو تجویز بھی وقت کے حکمرانوں کو قبول ہو اس پر فوراً عمل درآمد کیے جانے کے احکامات جاری کیے جائیں ا گر ایسا نہ کیا گیا تو وہ احتجاجاً تادم مرگ بھوک ہڑتال کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں ڈاکٹر باری نے مزید کہا کہ ایسی ” تقریبات” پر بھاری رقوم خرچ کرکے اصل میں مرے ہوئے سیاستدانوں کے لواحقین یہ ثابت کرنے کی ناکام کوشش کرتے نظر آتے ہیں کہ دیکھو وہ زندگی میں کتنا پاپولر تھا۔حالانکہ اگر تھے بھی تو دنیاوی پاپولیریٹی اگلے جہاں میں کسی کام بھی نہ آسکے گی وہاں تو صرف نیک اعمال اور اعلیٰ کردار ہی خدائی غیض و غضب سے بچا سکیں گے اگلے جہاں میں روز محشر کو “تھوڑی سی پیتا ہوں مگر غریب عوام کا خون نہیں پیتا”جیسے بے ڈھنگے راگ الاپنے والوں کی وہاں کیا حیثیت ہو گی یہ خدائے عزوجل ہی بہتر جانتے ہیں۔میری تو یہ دعا ہے کہ ہر فوت ہونے والے مسلمان کو خدا تعالیٰ جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام دیں۔مگر غفور الرحیم اور جان سے پیارے محمد عربیﷺ نے ہر سطح اور ہر مقام پر فضول خرچیوں کے بارے میں انتباہ کرتے ہوئے منع فرمایا ہے۔اب وزیر اعلیٰ سندھ نے سید ہوتے ہوئے کوئی نیا دین “متعارف” کرواڈالا ہے تو یہ سید بادشاہ ہی بہتر جانتے ہیں ؂آ پ ہی اپنی اداؤں پہ ذرا غور کریں ۔ہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہو گی۔آخر میں ڈاکٹر بار ی نے کہا کہ میرا پختہ عقیدہ اور ایمان ہے کہ جو حکمران بھوک سے بلکتے نحیف و نزار بچوں کی مجبوریوں سے ان کی ماؤں کوخودکشیوں سے روکنے کے لیے ان کے گھروں میں دو لقمے نانِ جویں مہیا نہیں کرسکتے وہ اڑھائی کروڑ روپے مرے ہوؤں کی برسیوں پر خرچ کرکے عذاب الہیٰ سے قطعاً نہ بچ سکیں گے۔

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

WordPress主题