پاک فوج کے حاضر سروس لیفٹیننٹ جنرل سمیت 11اعلی افسران کو کرپشن کے الزام میں برطرف

Published on April 21, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 736)      No Comments

821195ea448d2c73bde0fe504e102b3d_XL
ان 11اعلی افسران کی برطرفیاں پاک فوج کی داخلی تحقیقات کی روشنی میں کی گئی ہیں
برطرف افسران میں لیفٹیننٹ جنرل عبیداللہ خٹک اور میجرجنرل اعجاز شاہد کے علاوہ 6 بریگیڈیئرز، 3کرنل اور ایک میجر شامل ہیں
برطرف فوجی افسران سے پلاٹس، زرعی زمین اور دیگر تمام مراعات واپس لے لی گئیں ہیں،
برطرف کئے گئے افسران سے فرنٹیئر کور بلوچستان میں تعیناتی کے دوران بدعنوانی کے ذریعے کمائی گئی رقم بھی وصول
تمام افسران کو جبری ریٹائر کر دیا گیا ، پنشن اور میڈیکل کے سوا تمام سہولیات اور مراعات واپس لے لی گئیں
ذرائع ابلاغ کے ذریعے ایک لیفٹینٹ جنرل، ایک میجر جنرل ، چار بریگیڈیئر، ایک کرنل، تین لیفٹیننٹ کرنل اور ایک میجر کی تفصیلات سامنے آئیں،پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے تاحال برطرف کیے گئے افسران پر عائد الزامات کی تفصیل فراہم نہیں کی گئی
راولپنڈی(یوا ین پی)پاک فوج کے حاضر سروس لیفٹیننٹ جنرل سمیت 11اعلی افسران کو کرپشن کے الزام میں برطرف کردیا گیا۔ ان 11اعلی افسران کی برطرفیاں پاک فوج کی داخلی تحقیقات کی روشنی میں عمل میں لائی گئی ہیں۔برطرف کئے گئے افسران میں لیفٹیننٹ جنرل عبیداللہ خٹک اور میجرجنرل اعجاز شاہد شامل ہیں۔ جبری ریٹائر کیے جانے والے افسران میں ایک لیفٹینٹ جنرل، ایک میجر جنرل ، چار بریگیڈیئر، ایک کرنل، تین لیفٹیننٹ کرنل اور ایک میجر شامل ہیں۔برطرف کئے گئے افسران میں لیفٹیننٹ جنرل عبیداللہ خٹک، میجرجنرل اعجاز شاہد، بریگیڈیئر حیدر، بریگیڈیئر اسد، بریگیڈیئر سیف اللہ ، بریگیڈیئرعامر، بریگیڈیئرعامر،کرنل حیدر اور میجر نجیب کے نام ذرائع ابلاغ کے ذریعے بھی سامنے آئے ہیں۔ یہ تمام افسران فرنٹیئرکانسٹیبلری میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔ لیفٹینننٹ جنرل عبیداللہ خان خٹک بلوچستان میں آئی جی فرنٹیئر کور (ایف سی)کے عہدے پر بھی فائز رہے ہیں۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے تاحال برطرف کیے گئے افسران پر عائد الزامات کی تفصیل فراہم کی گئی نہ ہی تردید کی گئی ہے۔نوکری سے برخاست کیے جانے والے تمام افسران کا تعلق فرنٹئیر کور بلوچستان سے بتایا گیا ہے۔ اور جبری ریٹائر کیے جانے پر انھیں دی گئی تمام مراعات واپس لے لی گئی ہیں۔برطرف عبید اللہ خٹک جس زمانے میں آئی جی ایف سی تھے تو انھیں سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے بلوچستان میں بدامنی کے مقدمے میں عدالت میں پیش نہ ہونے پر توہین عدالت میں اظہار وجوہ کا نوٹس بھی جاری کیا تھا۔قبل ازیں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اگست 2015میں نیشنل لوجسٹک سیل(این ایل سی)میں ہونے والی بدعنوانی کے اسکینڈل میں 2فوجی افسران لیفٹیننٹ جنرل افضل مظفر اور میجر جنرل خالد ظہیر کو برطرف کرنے کی منظوری دی تھی۔خوردبرد ثابت ہونے پر میجر جنرل خالد ظہیر اختر کو فوجی سروس سے برطرف کیا گیا تھا، ان سے فوجی منصب، میڈلز اور ایوارڈ واپس لے کر ان کی پنشن اور میڈیکل سہولیات ختم کر دی گئی تھیں، لیفٹیننٹ جنرل افضل مظفر کو ‘شدید ناپسندیدگی’ کی سزا دی گئی تھی۔جنرل راحیل شریف نے 2روز قبل کوہاٹ میں خطاب میں کہا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے ساتھ ساتھ بدعنوانی کو ختم کیے بغیر ملک امن و استحکام ممکن نہیں ہے ، مسلح افواج ملک میں ہر سطح پر احتساب کو ممکن بنانے کے لیے اقدامات کی حمایت کرے گی۔واضح رہے کہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کے پیر کے روز کوہاٹ میں خطاب کے حوالے سے سوشل میڈیا پر بحث کا آغاز ہو گیا تھا اور کچھ سابق بریگیڈیئرز نے اس حوالے سے نشان دہی کر تھی کہ پاک فوج کے اندر بھی بدعنوان افسران کے خلاف کاروائی کی جارہی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق کرپشن کے الزامات میں برطرف کیے گئے لیفٹننٹ جنرل عبیداللہ خٹک اور میجر جنرل اعجاز شاہد آئی جی ایف سی بلوچستان رہ چکے ہیں ۔ دونوں فوجی افسروں نے عہدوں کا ناجائز فائدہ اٹھایا ۔ میجر جنرل اعجاز شاہد نے نان کسٹم پیڈ فراری گاڑی ذاتی طور پر استعمال کی ، بعد میں بیٹے کو تحفہ دے دی ۔ میجر جنرل اعجاز شاہد نے فراری گاڑی کا ایف سی افسران سے ٹیسٹ ڈرائیو کرایا ۔ گاڑی کی ٹیسٹ ڈرائیو کے دوران حادثے میں دونوں ایف سی افسر جاں بحق ہو گئے ۔ واقعے کو چھپانے کے لئے انہوں نے دونوں افسروں کو آپریشن کے دوران شہید قرار دے دیا ۔ ذرائع کے مطابق جاں بحق افسران کے لواحقین نے آرمی چیف کو انصاف کے لئے خط لکھا ۔ آرمی چیف کے حکم پر تحقیقات ہوئیں تو میجر جنرل اعجاز شاہد کے اکاؤنٹ میں کروڑوں روپے کا انکشاف ہوا ۔ لیفٹننٹ جنرل عبیداللہ خٹک پر بھی آئی جی ایف سی کی حیثیت سے ناجائز فائدہ اٹھانے کا الزام ہے ۔

Readers Comments (0)




Weboy

WordPress Themes