لاہور،ڈاکٹروں کی غفلت سے 40سالہ نوجوان ہسپتال میں دم توڑ گیا

Published on May 5, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 394)      No Comments

Capture
اربوں روپوں کاکاروبار کرنے والے سیف فہد حیدر کو منظم سازش کیساتھ قتل کروانے کا انکشاف،طبی موت قرار دینے کی کوشش ورثاء نے مسترد کر دی،چیف جسٹس آف پاکستان سے سوموٹو ایکشن لینے کی درخواست
لاہور( یو این پی)ڈاکٹرز ہاسپٹل لاہور کے ڈاکٹروں کی حد درجہ غفلت اور لاپرواہی کے باعث40سالہ نوجوان جاں بحق ہو گیا،ورثاء کا زبردست احتجاج جبکہ نعش بھی 20گھنٹے گزرنے کے بعد ورثاء کے حوالے کی گئی،واقعات کے مطابق لاہور کے ممتاز کاروباری شخصیت سید فہد حیدر المعروف علی کو معمولی سر درد کے باعث ڈاکٹرز ہاسپٹل لاہور منتقل کیا گیا تاہم ڈاکٹروں کی جانب سے مریض سے لاپرواہی اور مبینہ طور پر غلط ٹریٹمنٹ کے باعث40سالہ سید فہد حیدر المعروف علی ہسپتال میں ہی جان کی بازی ہار گئے،مرحوم سید فہد حیدر المعروف علی کی خوش دامن مسز سید عبد الحق شاہ نے میڈیا کے نمائندوں کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے داماد کو جان بوجھ کر مارا گیا ہے اور ان کی جان لینے کے پیچھے ایک منظم سازش تھی اور اب آہستہ آہستہ ان سازشی عناصر کی مذموم غلیظ و گھٹیا سوچ سامنے آ رہی ہے جنہوں نے مکمل پلاننگ کے ساتھ ان کے داماد کی دولت و کاروبار پر نظریں جما رکھی ہیں،مسز سید عبد الحق شاہ نے مزید بتایا کہ ان کے داماد سید فہد حیدر المعروف علی کے سر میں اچانک اس وقت درد شروع ہوا جب وہ اپنے آفس میں موجود تھے،انہوں نے بتایا کہ ان کے پا س موجود آفس کی سی سی ٹی وی فوٹیج سے معلوم ہو رہا ہے کہ اچانک سر میں درد ہوتا ہے اور وہ اپنے آفس سے قے کرتے ہوئے نکلتے ہیں اور اپنی گاڑی میں سوار ہو کر ان کا ڈرائیور انہیں ڈاکٹرز ہاسپٹل لیکر جاتا ہے مگر ڈاکٹروں نے ایمرجنسی ڈیل کے بجائے لاپرواہی کا مظاہرہ کیا اور محضسی پی آر دینے پر ہی اکتفا کیا،انہوں نے بتایا کہ ان کے داماد کو ایک عرصہ سے فون کالز کے ذریعے ٹارچر کیا جا رہا تھا اور ان کی بیرون ملک دورے کے موقع پر ان کے آفس میں مشکوک افراد کا آنا جا نا تھا جو کہ ان کے پارٹنر کی رضا مندی سے آنے والے افراد تھے،مسز سید عبد الحق شاہ نے مزید بتایا کہ ایسے مشکوک افراد کی شکایات پر گرفتاریاں بھی عمل میں لائی گئی تھی تاہم ان کے داماد سید فہد حیدر المعروف علی کونامعلوم افراد کی جانب سے بذریعہ فون اور مختلف ہتھکنڈوں سے ٹارچرکیا جاتا رہا ہے،انہوں نے بتایا کہ وقوعہ کے روز19فروری2016کو شام تین بجکر12منٹ پر فہد حیدر اپنے آفس سے نکلتے ہیں اور انہیں جب ڈاکٹرز ہاسپٹل لے جایا گیا تو اس وقت تک ورثاء کو ان سے ملنے نہیں دیا گیا کہ جب تک ان کی موت کی تصدیق نہیں ہو گئی،مسز عبد الحق شاہ نے مزید بتایا کہ ان کاداماد کا سید فہد حیدر ،ایچ ٹوبرانڈ مرچنٹ کمپنیوں کے مالک اور ان کا اربوں روپوں کا کاروبار ہے اور انہیں جان بوجھ کر مارا گیا ہے اور وہ اس سلسلے میں،چیف جسٹس آف پاکستان سے سوموٹو ایکشن لینے اوروزیراعظم پاکستان، وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف اور دیگر تحقیقاتی اداروں سے تمام حقائق منظر عام پر لانے واقعہ کی مکمل چھان بین کی اپیل کرتی ہیں ،انہوں نے کہا کہ سید فہد حیدرنے اپنی طبیعت ناساز ہونے سے چند منٹ قبل ہی اپنی بیٹی سے باالکل نارمل انداز میں فون پر گفتگو کی تھی اور انہیں سازشی و ہوس پرست دشمنوں نے مکمل پلاننگ کیساتھ منظر سے ہٹایا ہے اور ان کی موت کو طبعی موت قرار دینے کی کوشش کی ہے حالانکہ ایسا ہر گز نہیں ہوا ہے اور سید فہد حیدر کی موت ان کے ان لالچی دوستوں کی وجہ سے ہوئی ہے جو ان کی دولت و کاروبار دیکھ کر اپنی رال ٹپکا رہے تھے۔واضح رہے کہ سید فہد حیدر شاہ المعروف علی کے سسرال اور خاندان کے دیگر افراد کا تعلق سادات وادی کاغان سے ہے اور وہ کاروباری مصروفیت کے باعث ایک عرصہ سے لاہور میں قیام پذیر ہیں۔

Readers Comments (0)




WordPress主题

WordPress Themes