ارمان دل

Published on June 17, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 1,857)      No Comments

Uzma-1
قسط نمبر18
رائٹر ۔۔۔ عظمی صبا
پروجیکٹ کی داد دیتے ہوئےبولا۔ فنٹاسٹک ۔۔!!! ۔۔پورا پینل کانفرنس روم میں اس کے
جی۔۔۔۔!!!وہ اظہارِتشکر سے بولی جبکہ جواد شاطرانہ نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے مسکرایا۔
یہ ماڈل کے طور پر کچھ پمفلٹ ہیں۔۔۔
امید ہےآپ سب کو بہت پسند آئیں گے۔۔۔ارمان مسکراتے ہوئے پمفلٹ ان کو دےرہا تھا۔۔۔
اللہ تیرا شکر ہے۔۔۔
سب ٹھیک ہو گیا۔۔۔وہ دل ہی دل میں شکر ادا کرتے ہوئے کرسی پر بیٹھنے لگی۔
یہ۔۔۔۔!!
یہ ماڈل؟؟؟پینل میں موجود تین چار لوگ مسکراتے ہوئے بولے۔
جی۔۔۔۔!
کیسے لگے آپ کو۔۔۔!!ارمان مسکراتے ہوئےبولا۔
سر حسن صاحب۔۔۔۔ ہاؤسنگ اسکیم کے لئیے۔۔۔۔۔اور۔۔
کسٹمرزکو اٹریکٹ کرنے کے لئے یہ ۔۔چوڑیوں کی۔۔ دکان کا ۔۔پمفلٹ ہی ۔۔کیوں؟؟؟؟؟؟وہ ہنستے ہوئے ذرا شرارت
سے پوچھنےلگے
جی۔۔۔!!حسن صاحب حیران ہوئے۔
جی۔۔۔۔
یہ دیکھیئے۔۔۔۔!وہ پمفلٹ ان کو دکھاتے ہوئے بولے۔۔
پمفلٹ کو دیکھتے ہی حسن صاحب ارمان کی طرف دیکھ کر چونکے جبکہ ارمان اشارۃَ ان سے گردن ہلا تے ہوئے
کہنے لگا کہ وہ کچھ نہیں جانتا۔
ایکسکیوزمی سر۔۔۔۔یہ لیجیئے۔۔وہ ہنسی کنٹرول کرتے ہوئے اپنے بیگ سے ایک دو ماڈل نکال کر ان کو دینے لگی۔
٭٭٭
ہنس کیوں رہی ہو ایسے؟؟؟انشراح اسے مسکراتا دیکھ ہوا دیکھ کر پوچھنے لگی۔
اللہ خیر کرے۔۔۔
تم اور اس طرح ہنس رہی ہو۔۔۔وہ جواب نا پا کر مسکراتے ہوئے کہنے لگی۔
یار۔۔۔۔
کیا بتاؤں۔۔۔!!وہ پھر سے ہنسنے لگی۔۔۔!!
May I come in???
وہ ناک کرتے ہوئے اس کے روم میں داخل ہوا۔
جی۔۔۔!!وہ دونوں ایک دم سے اس کی آمد پر چونک گئیں۔
تھینک یو مس مسکان۔۔۔ارمان شکریہ ادا کرتے ہوئے بولا۔
تو نجانے کیا ہو جاتا تھینک گاڈ کہ آپ کے پا س تھے۔انشراح اس کی بات کو سن کر سمجھنے کی کوشش کرتے
ہوئے مسکان کی طرف اگر آپ بروقت وہ ماڈل نہ دکھاتیں
دیکھنے لگی۔
No need to say thanks۔۔۔
یہ تو میرا فرض تھا نا۔۔۔!!
اور آپ کا بھروسہ ہی ہے کہ مجھے ایسا کرنا تھا ۔۔۔وہ اسکی بات سن کر چونکامگر انشراح کوسامنے پا کر خاموش ہو
گیا۔
خیر سر وہ۔۔۔۔بمشکل بولتے وہئے ہنسی کنٹرول کرنے لگی۔۔۔
وہ پمفلٹ ۔۔۔۔
میرا مطلب ۔۔۔۔ان کا ہاؤسنگ سکیم سے کیا لینا دینا۔۔۔۔وہ ہنستے ہوئے اپنی بات مکمل کرنے لگی۔
Really…۔۔۔۔I don’t know ۔۔۔۔
کہ کہاں سے آئے یہ پمفلٹ۔۔۔۔
اور میں نے بھی بغیر دیکھے دے دیئے۔۔۔!!
ایک منٹ۔۔۔!!اچانک سے اس کے ذہن میں کچھ چلنے لگا۔
اسے وہ یاد آنے لگا جب حیا اور شاہ میر اس کے روم میں تھے ۔۔۔۔
کیا ہوا سر؟؟؟انشراح سوالیہ انداز میں پوچھنے لگی۔
کچھ نہیں۔۔۔۔!!اور مسکراتے ہوئے وہاں سے چل دیا۔
مسکان۔۔۔!!
آہستہ ۔۔۔۔!!اسکے جانے کے بعد انشراح مسکان کو اونچا اونچا ہنستے دیکھ کر اسے کنٹرول کرنے لگی جبکہ اس کی
ہنسی کی آواز باہر تک گونجنے لگی جسے سن کر ارمان رک سا گیا۔
یار۔۔۔۔
بات ہی ایسی ہے۔۔۔
جانتی ہو ارمان سرنے پینل کے سامنے "چوڑیوں والے"پمفلٹ رکھ دیئے ۔۔۔وہ مسکراتے ہوئے قہقہہ لگانے لگی۔
کیا؟؟؟ؤہ حیران ہوئی۔
ہاں۔۔۔!!دونوں مل کر ہنسنے لگیں۔
سچ ہے،بہت مشکل ہوتا ہے ہنسی کنٹرول کرنامیرے لئے تو۔
اور وہ بھی۔۔۔!!وہ پھر سے ہنسنے لگی جبکہ ارمان دھیما سا مسکراتا ہوا وہاں سے چل دیا۔
ہنستی رہو۔۔ہمیشہ ایسے ہی۔۔۔وہ اسے پہلی بار ایسے ہنستا ہوا دیکھ کر دعا دینے لگا۔
٭٭٭
ایک دفعہ یہ لوگ قریب آجائیں بس۔۔۔!!
پھر بتاؤں گا حسن سیٹھ تمہیں ۔۔۔!!
لاچار کر دوں گا تمہارے چشم و چراغح کو ۔۔۔!!
لاچار۔۔۔!!
محبت کے نشے سے لاچار اور پھر محبت سے دوری سے لاچار۔۔۔!وہ اپنے آفس میں بیٹھا خود سے باتیں کرتے
ہوئے مسکرانے لگا۔
٭٭٭
یہ کس نے حرکت کی تھی؟؟؟وہ پمفلٹ ان دونوں کے سامنے کرتے ہوئے خفگی سے بولا۔
بھائی؟؟؟؟
وہ۔۔۔یہ ۔۔۔۔۔۔وہ حیا کی طرف دیکھنے لگا۔
کیا؟؟؟وہ۔۔یہ۔۔۔۔۔
بھائی۔۔۔وہ ۔۔۔حیا کو کہنی مارتے ہوئے بولا۔
ہاں۔۔۔۔
ہمیں کیا پتہ۔۔۔
آپ کا بیگ ہے ہمیں کیا پتہ وہاں یہ کہاں سے آئے حیا بری ہوتے ہوئے بات بدلنے لگی۔
مگر میں نے تو کہا ہی نہیں یہ۔۔۔۔
کہ میرے بیگ مین سے نکلے۔۔۔۔۔!!وہ اس کا جھوٹ پکڑتے ہوئے اسے گھورنے لگا۔
باز آجاؤ تم دونوں ۔۔۔!!وہ دونوں کو ڈانٹتے ہوئے بولا۔جبکہ دونوں ایک دوسرے کی طرف دیکھ کر شرمندہ ہوئے ۔
اور۔۔۔
ریڈی ہو جانا کل۔۔۔۔
بیچ پر تم دونوں کو۔۔۔!! لے جاؤں گا
اوہ۔۔۔۔واؤ۔۔۔۔!!دونوں خؤش ہوتے ہوئے بولے۔
زیادہ خوش ہونے کی ضرورت نہیں ۔۔۔
تم لوگوں کی یہ شیطانیاں میں اب اور افورڈ نہیں کر سکتا تو پلیز۔۔۔۔
Next time be careful ۔۔۔
وہ دونوں کوخبردار کرتے ہوئے کہنے لگا۔
سوری بھائی۔۔۔۔
پلیز۔۔۔!!
اچھا۔۔۔!!اچھا۔۔۔!!ٹھیک ہے۔۔۔وہ مسکراتے ہوئے کہنے لگا۔
اس کے قہقہے اور ہنسی کی آواز رات کی ا س تنہائی میں اس کے کمرے میں گونجنے لگیں۔وہ سمجھ نہیں پا رہا تھا
کہ آخر کیوں وہ اس لڑکی کے بارے میں سوچ رہا ہے۔۔۔۔کیونکہ آج سے کبھی ایسا ہوا نہیں تھا ۔۔۔تھکن سے وہ چور
چور ہو کر سو جایا کرتا تھا مگر آج معاملہ ہی الٹاتھا۔۔۔آنکھیں بند کرتے ہی اس کا مسکراتا ہوا چہرہ اور اس کے
قہقہے کی آوازیں اس کا سکون برباد کرنے لگیں تھیں۔
٭٭٭
آپی ۔۔۔
پھر کیا ہوا؟؟؟گڑیا مزے سے مسکان سے آج کا واقعہ سن رہی تھی۔
ہونا کیا تھا۔۔۔۔
وہ۔۔۔تو شکر ہے میرے پاس ان ماڈلز کے کچھ ڈیزائن تھے ورنہ پتہ نہیں کیا ہوتا۔وہ ہنستے ہوئے بتانے لگی۔،جبکہ
گڑیا بھی ہنس ہنس کر پاگل ہوگئی۔
ارے بھئی۔۔۔۔
ہزار دفعہ سمجھایا ہے لڑکیوں کا اتنا اونچا ہنسنا ٹھیک نہیں ہوتا مگر مجا ل ہے جو تم لوگوں کو سمجھ آجائے۔وہ
دونوں کی آوازسنتے ہوئے کمرے کے باہر سےگزرتے ہوئے کہتے ہی پانی کا گلاس ہاتھ میں تھامے وہاں سے چلی
گئی ۔
آپی۔۔۔!گڑیا افسردہ ہوتے ہوئے اسے دیکھنے لگی۔
کوئی بات نہیں ہے۔۔۔۔
ہم دھیما سا مسکرا لیتے ہیں۔
ایسے۔۔۔۔وہ مسکرا کر دکھانے لگی جس سے گڑیا کو بھی ہنسی آگئی ۔امی کوبھی مسئلہ نہیں ہو گا نا!!!وہ مسکراتے
ہوئے اسے سمجھانے لگی۔

جاری ہے

Readers Comments (0)




WordPress Themes

WordPress Blog