مسلم لیگ ن و تحریک انصاف کے اسٹیج ڈرامے

Published on July 17, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 379)      No Comments

mateen
جیسا کہ آپکو علم ہے کہ میں اپنے گزشتہ کالموں میں بھی حکمرانوں کی عوام سے نفرت و غیر منصفانہ رویعے اوراداروں میں بیٹھے کرپٹ افسران کے متعلق لکھ چکا ہوں ایسے ہی پچلے دنوں ملک میں ذمنی الیکشن کا سلسلہ جاری رہا ہر طرف سیاسی منظر نظر آتا رہا۔مگر وقت سے پہلے کسی بھی امیدوار کی کامیابی کا دعوا کرنا درست بات نہیں تھی ۔چونکہ اب سیاسی حالات سمجھ سے بالاتر ہوگئے ہیں اب ایک سیاستدان کے لیے سیاست کرنا بے حد مشکل ہو گئی ہے موجودہ حالات کچھ یوں ہیں کہ سیاستدان سے زیادہ عوام سیاسی ہوگئی ہے۔خیر بات لمبی ہوتی جارہی ہے حالیہ دور میں دو بڑی سیاسی جماعتوں کا آمنہ سامنہ ہے اس دوران دونو ں میں سیاسی جنگ بھی جاری رہی ایک دوسرے کے خلاف میدان میں آکر الزامات کے ہتھیاروں کا بھرپور استعمال کر تے رہے۔سیاسی جنگ میں کچھ تو انکشافات ہوئے اور بہت سے من گھڑت الزامات تھے شاید؟مسلم لیگ ن کی طرف سے شوکت خانم ہسپتال کے نام پر عمران خان نے پاکستانی عوام کو لوٹا مگر آج پاکستان عوام کی امداد سے بنائے جانے والے ہسپتال میں غریب کو ایک خطرناک جراثیم سمجھا جاتا ہے الزامات میں عمران خان کی ذاتی زندگی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔اس تنقید کو دیکھتے ہوئے عوام نے بھی شوشل میڈیا میں تحریک انصاف کے چیر مین اور ریحام خان کوبے حد تنقید کا نشانہ بنایا یہاں تک کے مختلف چینلز میں بھی شدید تنقید کی ویسے مسلم لیگ ن عمران خان کی طرف سے بنائے گئے شوکت خانم ہسپتال کے باہرعمران خان کے نام کی لگائی گئی تختی اکھاڑنا چاہتے ہیں۔مگر آج تک گنگارام ،گلاب دیوی اور میو ہسپتال جیسے متعدد ادارے غیر مسلم حضرات نے بنوائے لیکن ان کے ناموں کی تختیاں آج بھی وہاں ہی جمی ہوئی ہیں مگر ان پر تنقید کیوں نہیں کی گئی۔تنقید یہاں تک کے ریحام خان اور عمران خان کے درمیانی معاملات کے بھی پول اسٹیج پر کھول بیان کئے ۔ویسے یہ سٹے بازی تو نہیں ۔الزامات لگانے والوں کا صرف اخلاقی گراوٹ کا ثبوت دیا ہے بلکہ ان دونوں جماعتوں کے اسٹیج پر محاز آرائی کا مطلب صرف گرد اڑانا ہے تاکہ عوام کو اصل حقائق کا علم نہ ہو سکے۔عوام اب کرے بھی تو کیا؟دونوں لیڈروں پر جیت کا بھوت سوار ہے۔مگر جیت کر کیا کریں گے؟عوام بھی خوش فہمی میں مبتلا ہے۔کوئی شک نہیں کے لاہور میں پی ٹی آئی نے ذمنی الیکشن کے بعد ایک بڑی قوت بن کر سامنے آئی ،سندھ میں ایم کیو ایم اور پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی قوت آزمائی کی۔پی ٹی آئی کی طرف سے لگائے گئے الزامات میں کچھ یوں ملا کہ میاں شہباز شریف کے پاس ڈبل ڈبل وزارتیں ہیں ۔ڈینگی کے آڑ میں کرپشن کا بازار گرم ہے۔وغیرہ وغیرہ۔عوام کا گلہ تو عمران خان سے بھی ہے۔نیا پاکستان عوام نے کیاکرنا؟عوام کو روٹی کپڑا اور مکان کی ضرورت ہے یا نئے پاکستان کی؟ہے اعجیب بات نا؟عوام کو روٹی کپڑا اور مکان کی ضرورت ہے اور پاکستان پیپلز پارٹی نے غریب عوام کو روٹی کپڑا اور مکان نعروں میں دیا ہے۔سندھ کی عوام کو سندھ حکومت سے بہت سی امیدیں ہیں عوام کو روٹی کپڑا اور مکان کبھی بھی مل سکتا ہے،مگر عوام آج بھی انتظار میں ہے۔پرانے کھسے پٹے چہروں کے سوا کچھ نہیں ۔خیر سیاسی اکھاڑے میں لڑائی تو ہوتی دیکھی مگر افسوس ہے مجھے کہ اس بارسیاسی جلسوں اور ذمنی الیکشن میں مارے جانے والوں کی قربانیاں کس کھاتے؟بطور قلم کار مجھے دونوں جماعتوں کے اسٹیج ڈراموں کے کچھ لائحہ عمل نظر نہیں آیا۔خیر ایک بات تو سمجھ آگئی کہ حکومت نے تمام اضلاع میں سینما حال میں اسٹیج ڈراموں پر پابندی کیوں لگائی کیونکہ اب اسٹیج ڈراموں اور ناچ گانوں کا کام بھی دونوں سیاسی جماعتوں نے سنبھال لیا ہے چند گانا بجانے والوں نے مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کے متعلق قوالیاں اور گانے بنائے جو سیاسی جلسہ گاہ میں بجائے جاتے ہیں اور ملک کے معزض رہنما و دیگر کارکونان دھمال ڈالتے نظرآے بلکہ متعدد بار تو میڈیا والوں نے اسلام آباد پی ٹی آئی کے دھرنے لۓ خواتین کو ناچتے ہوئے بھی دیکھایا اب سوال یہ ہے کہ کیا یہ سیاسی اکھاڑا ہے یا کوئی سینما حال ؟ان سیاسی اکھاڑوں سے سیاسی جماعتوں نے نوجوان نسل کو جو سبق دیا وہ ہم سب کے سامنے ہے،ضرورت اس امر کی ہے کہ ان سیاسی اکھاڑوں میں ناچ گانوں پر دھمال اور ایک دوسرے پر الزامات کی بجائے دونوں پارٹیوں کو عوام کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرناچاہیے پاکستانی عوام ایک عرصہ سے ملک میں تبدیل چایتی ہے۔عوام آئے روز قتل،اغوا،تشدد،ڈکیتی کی وارداتیں اور یہ سیاسی ڈانس نہیں چاہتی ،بلکہ غربت کاخاتمہ اور ملک میں پرُ سکون ماحول چاہتی ہے،عوامی عدالت میں کھڑا ہو کر بطور قلم کارمیں بھی حکمرانوں سے چند سوالات کرنا چاہتا ہوں کہ عوام کے دیے گئے ٹیکس سے بنائے گئے ہسپتالوں میں میں بنائے گئے وارڈز کا افتتح اپنا ہاتھوں سے نہ بھی کریں تو کیا ہسپتال اور ادارے چل نہیں سکیں گے؟۔جو کرپٹ افسران اداروں میں بیٹھ کر کرپشن کررہے میں ان کو اداروں سے نکالا کیوں نہیں گیا؟جب سے افواج پاکستان نے کراچی میں کاروائیاں شروع کی تب سے کراچی میں دہشت گردی میں بہت ہد تک کمی ہوئی،بے شمارجرائم پیشہ افراد کی گرفتاریاں بھی ہوئی جبکہ کراچی پرُسکون ہوگیا تو کیا کراچی میں تعیانات پولیس افسران کرپٹ تھے یا دہشت گردوں سے ملے ہوئے تھے جو آج تک کراچی سے دہشت گردی کم نہیں کر سکے۔آج تک کراچی میں تعینات پولیس افسران جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کیوں نہیں کر سکے؟۔کیا کراچی میں تعینات پولیس افسران آج تک قومی خزانے کو نقصان نہیں پہنچاتے رہے؟اگر غربت کا خاتمہ کرنا ہے تو مہنگائی کم کرنا زیادہ اسان ہے یا عوام کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سمیت آٹا،چینی ،پٹرول اور انصاف کے حصول کے لئے عوام کو قطاروں میں لگا کر سیاست چمکانہ اسان ہے؟حکمران کوئی بھی فیصلہ کریں خوہ وہ عوام کے لئے تکلیف دھے بھی ہو عوام کو قبول کرنا ہی ہو گا مگراگرآپکو بجلی مہنگی کرنی تھی تو اس کے لئے لوڈشیڈنگ کر کے عوام کو پریشان کرنا ضروری تھاکیا؟سوالات تو بہت سے ہیں مگر اخبارات کے صفحات پر مجھے جگہ کم ملی ہے انشاء اللہ اگلے کالم میں حکمرانوں کی کالی کرتوتیں تحریر کروں گا۔شکریہ معزض کارئین ۔اللہ پاکستان پر اپنا کرم کرے؛امین

Readers Comments (0)




WordPress Blog

WordPress Themes