ڈہرکی: (یو این پی) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ پاناما لیکس چھوٹا موٹا نہیں بلکہ دنیا کا سب سے بڑا اسکینڈل ہے جس کے بعد جمہوریت بچانی ہے تو شیر کی قربانی ضروری ہے۔ ڈہرکی میں پیپلز پارٹی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے چیرمین تحریک انصاف کو چاچا عمران مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب میں اور میرے چچا عمران خان آپ پر الزام نہیں لگا رہے بلکہ آپ کی بدترین پالیسیوں کی وجہ سے قوم منتشر ہو گئی اور یہ ملک ہے کوئی کاروبار نہیں، ایک طرف لوگ غریب سے غریب ہو رہے ہیں اور آپ دولت کے انبار لگا رہے ہیں۔ انہوں نے نیشنل پارلیمانی سیکیورٹی کمیٹی دوبارہ تشکیل دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پاناما لیکس چھوٹا موٹا نہیں بلکہ دنیا کا سب سے بڑا اسکینڈل ہے، میاں صاحب آپ کو اعتزاز احسن کا پاناما پیپر بل پاس کرنا ہو گا کیونکہ اس کے بغیر جوڈیشل کمیشن نہیں چل سکتا اور کمیشن نہیں چلا تو حکومت بھی نہیں چلے گی۔ بلاول بھٹو زرداری نے وزیر اعظم نواز شریف سے فوری طور پر وزیر خارجہ مقرر کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب کشمیرکے مسئلےکو بین الاقوامی سطح پراٹھانے میں ناکام ہو چکے ہیں، سرحدوں پر روزانہ گولہ باری سے لوگ شہید ہو رہے ہیں جب کہ مودی پاکستان کے خلاف سازش کر رہا ہے، مودی نے اسلامی ممالک میں کشمیر پر پاکستان کے مؤقف کو بہت بڑا نقصان پہنچایا لیکن نواز شریف خاموش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی پی سینیٹرز اس وقت تک سینیٹ سے باہر نہ نکلیں جب تک مطالبات نہیں مانے جاتے اور اگر جمہوریت بچانی ہے تو شیر کی قربانی ضروری ہے۔ چیرمین پیپلز پارٹی نے عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ چاچا عمران میرا منہ مت کھلوائیں، اگر آپ میرے والد کی بات کرتے ہیں تو آپ کو اکرام اللہ نیازی کا بھی تعارف کرانا ہو گا، اگر آپ مائنس ون کا مطالبہ کریں گے تو میں بھی مائنس ون کا مطالبہ کروں گا اور پی ٹی آئی میں مائنس ون ہوا تو پارٹی سربراہ شیخ رشید آپ سے بہتر ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ 3 سال سے نا اہل وزیر اعظم ملک چلا رہا ہے اور نیشنل ایکشن پلان کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں جب کہ کالعدم تنظیموں کے رہنما اسلام آباد میں وزیر داخلہ سے ملاقات اور جلسے کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میاں صاحب کو سستی روٹی اسکینڈل، یلو کیب، دانش اسکینڈل، اصغر خان کیس، حدیبیہ پیپر مل، سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جواب دینا ہو گا۔ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے ’’جن‘‘ سے لڑنے کے لیے پوری قوم کو متحد اور متفق ہونا ہے لیکن دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے حکومت کی اہلیت ہے اور نہ نیت، کوئٹہ اس وقت سب سے زیادہ دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے، کوئٹہ میں پہلے وکلا پھر پولیس سینٹر پر حملے میں قانون نافذ کرنے والوں کو شہید کیا گیا لیکن بیان کے علاوہ حکومت کیا کر رہی ہے، چند دن بعد واقعے کو بھلا دیا جاتا ہے اور حکمران ایک اور سانحے کا انتظار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ کی وجہ سے دیوالی کے لیے نہیں آ سکا، مودی کو دکھانا اور بتانا چاہتا تھا کہ پاکستان میں مسلم ہو یا غیر مسلم، ہم سب ایک ہیں۔ اس سے قبل رحیم یار خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے چئیرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی جمہوری احتساب چاہتی ہے لہذا ہم نواز شریف کو بھاگنے کا راستہ نہیں دیں گے اور اپنے 4 مطالبات منوا کر رہیں گے لیکن اگر نواز شریف نے ہمارے 4 مطالبات تسلیم نہیں کیے تو پھر انتخابات 2017 میں ہوں گے تاہم مطالبات تسلیم کر لیے جاتے ہیں تو پھر نواز شریف 2018 تک حکومت چلا سکیں گے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ آج ڈہرکی کا جلسہ تاریخی ہو گا جہاں میں نئے پاکستان کا لائحہ عمل دوں گا جب کہ سندھ سمیت کراچی، بلوچستان، کے پی کے اور پنجاب کھپے کا نعرہ لگاتے ہیں، پیپلز پارٹی از سر نو منظم اور مضبوط ہو رہی ہے، انشاءاللہ آئندہ انتخابات کے بعد چاروں صوبوں میں ہماری حکومت ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک کسان، محنت کش، مزدور، ہاری اور خواتین ذوالفقار علی بھٹو کے نواسے اور بے نظیر کے بیٹے کے ساتھ ہیں تو پیپلز پارٹی کو دنیا کی کوئی طاقت نہیں ہرا سکتی۔