میں غازی ہوں کہ بچ نکلی محبت کی لڑائی میں
فقط دل کے تھے کچھ ٹکڑے لٹا آئی دہائی میں
مری ساری حیاتی کا بھلا کیا مول دیتے ہو
فقط چاندی کا اک سکہ دیا تھا جو سگائی میں
مجھے خیرات میں پتھر نہیں ، ہیرے دیے اس نے
کسی دشمن نے یہ باتیں اڑا ڈالیں ہوائی میں
محبت میں بھی اس ظالم نے بس خود کو خدا سمجھا
قصیدہ کس طرح لکھوں گی میں جھوٹی خدائی میں
یہ موتی ہیں یا پھر آنسو اسی کو طے یہ کر نے دو
میں اپنے دل کے سب جذبے لٹا بیٹھی گدائی میں
سعدیہ بشیر