خیبر ایجنسی(یو این پی)روا ں سال 2016میں خیبر ایجنسی میں کو ئی پولیو کیس سامنے نہیں آیا ہے 2015میں تقریبا 11کیسز رپورٹ ہو گئے تھے جسمیں آخری کیس تحصیل باڑہ میں نومبر میں رپورٹ کیا گیا تھا خیبر ایجنسی میں تقریبا 2لاکھ 20ہزار بچوں کو پولیو کے قطر ے پلائے جاتے ہیں جسکے لئے 750پولیو ٹیمیں اور تقریبا 70سپر وائزر خدمات سر انجام دیں رہے ہیں آٹھ سال بعد 2015میں خواتین پولیوٹیمیں تشکیل دی دی گئی تاکہ وہ بچے جو باہر نہیں آسکتے گھر کے اندر انکو پولیو کے قطرے پلائیں جا سکے ہیلتھ ذرائع کے مطابق ایجنسی سرجن نے پولیو پر قابو کر نے کیلئے خواتین کو پولیو ٹیموں میں شامل کئے گئے اور انکو 1ہزار روپے موقع پر دن کے حساب دئیے جاتے ہیں تاکہ گھر وں میں داخل ہو کر کوئی بچہ پولیو قطر ے سے رہ نہ جائے صحت ذرائع کے مطابق پولیو پر قابو کرنے کیلئے ورکرز پولیٹیکل انتظامیہ سمیت عام لوگوں نے بہت قر بنایاں دی ہیں کیونکہ ان تین سالوں میں کئی ہیلتھ ورکرز اور سیکورٹی فورسز خاصہ دار اور لیویز فورس کے اہلکار مختلف حملوں جانوں کے نذرانے پیش کئے اس سلسلے میں ایجنسی سرجن ڈاکٹر نیاز آفریدی نے بتا یا کہ اگرحالات اسی طرح بہتر رہے تو انشااللہ جلد ہی خیبر ایجنسی سے پولیو کا خاتمہ ہو جائیگا انہوں نے کہا کہ دن رات محنت اور کوششوں سے پولیو کی مہم کامیابی سے ہو رہے ہیں پورے خیبر ایجنسی میں کوئی بچہ پولیو قطرے پلانے سے قاصر نہیں ہو گا انہوں نے کہا کہ پورے خیبر ایجنسی میں تقریبا آٹھ یا دس ایسے بچے ہو گے جو پولیو قطر ے پلانے سے ریکشن ہو جاتا ہے اس سلسلے میں پولیٹکل ایجنٹ خالد محمود نے بتا یا کہ پولیو مہم سو فیصد کا میابی سے ہمکنار ہو رہے ہیں مہم کے دوران روزانہ محکمہ صحت کے ساتھ میٹنگ ہو رہی ہیں تاکہ کوئی کوتاہی نہ ہو سکے اور اس کو مکمل سیکورٹی دیں رہے ہیں اور اس سلسلے میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائیگی ۔