دسمبر اور شاعری کا تعلق

Published on January 14, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 2,141)      No Comments

2
تحریر ۔۔۔آمنہ رشید۔۔۔ پیر محل
لاہور(یو این پی)  عسیویں کینڈر کا باراہوں مہینہ دسمبر ہے دسمبر اپنے ساتھ جاڈے کی خشک شامیں یخ بستہ ہوائیں اور بہیت سی دل کو گرما دنیے والی یادیں ہیں سال کا آخری مہینہ ہونے کے ناطے دسمبر ایک طرف جدائی اور ہجر کا استعمارہ ہے تو دوسری جانب نیے آنے والے سال کی امید ہے. شاید اسی جذباتی وابستگی کے باعث دسمبر کے مہینے کو شاعروں کی کچھ زیادہ ہی توجہ حاصل رہی اور کئی ایک شعرا نے دسمبر کو اپنی شاعری میں جگہ دی. سب سے پہلے”دانیال طریر” کا ایک شعر تیس دن تک اِسی دیوار پہ لٹکے گا یہ عکس ختم اک دن میں دسمبر نہیں ہونے والا شعر دسمبر پر ایک شعر کی فکاہیہ تشریح. ہمارے حال پر رویا دسمبر وہ دیکھو ٹوٹ کر برسا دسمبر شاعر دسمبر کی اوس کوبھی اعتیار کی طبقہ زنی سمجھ رہا ہے کتابی باتوں نے شاعر کا دماغ اتنا خراب کر دیا ہے کہ وہ یہ بھی بھول بھیٹا ہے کہ وہ ساون دسمبر میں نہیں آتا. اصل میں شاعر اپنی غلطيوں کو تسليم کرنے کی بجائے انکی کوئی وجہ تلاش کرنے کے چکر میں ہے . اب کوئی نہ ملا تویہ الزام اس نے مہینے کے سر منڈھا دیا . دراصل میں یہ جاننا چاہتی ہوں کہ دسمبر کے ساتھ آخر مسُلہ کیا ہے. دسمبر کے ساتھ کوئی مسُلہ نہیں ہے مسُلہ شاعر کے ساتھ ہے جس نے دسمبر کو بدنام کرنے میں کو ئی کسر نہیں اٹھا رکھی اور آخر میں اْ سے اک تھپکی بھی دے کہ ” تو تو یار ہے اپنا فکر مت کر . غیر تصدیق ذرائع سے یہ بھی سننے کو ملا ہے کہ دسمبر اس کے خلاف احتجاج کرے گا…ایسا نہ ہو کہ قانونی چارہ جوئی کے لیے بھی کوئی دعوی دائرہ کرے گا. جبکہ دسمبر اب وہ سردی کہاں رہی… گزرتےوقت کے ساتھ دسمبر میں تبدیلی آگی ہے . بچارے دسمبر کو اسیے ہی بدنام کیا ہوا ہے.

Readers Comments (0)




WordPress主题

Free WordPress Themes